فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۵(کتاب السیر) |
رسالہ سل السیوف الھندیۃ علٰی کفریات بابا النجدیۃ (۱۳۱۲ھ) (نجدی پیشواؤں کے کفریات پر لٹکتی ہوئی ہندی تلواریں) بسم اللہ الرحمن الرحیم
مسئلہ ۳۰: از بدایوں مرسلہ مولٰینا مولوی محمد فضل المجید صاحب قادری ۲۲ جمادی الاولٰی ۱۳۱۲ھ بخدمت بابرکت مولٰینا مرجع الفتاوٰی والمفتین ملاذ العلماء المحققین جناب مولوی احمد رضاخاں صاحب! اللھم ادم افاضاتھم وافاداتھم، السلام علیکم! کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ وہابیہ غیر مقلدین جو تقلید ائمہ اربعہ کو شرک کہتے ہیں، اور جس مسلمان کو مقلد دیکھیں مشرک بتاتے ہیں، دہلی والے اسمعیل مصنف تقویۃ الایمان وصراط مستقیم وایضاح الحق ویکروزی و تنویر العینین کو اپنا امام وپیشوا بتاتے ہیں اور اس کے اقوال کو حق وہدایت جانتے ہیں اور اس کے مطابق اعتقاد رکھتے ہیں ہمارے فقہاء کرم پیشوایا ن مذہب کے نزدیک ان پر اوران کے پشوا پر حکم کفر لازم ہے یانہیں؟ بینوا تو جروا (بیان کرو اجر حاصل کرو۔ ت)
الجواب الحمد اﷲ علی دین الاسلام والسلام علی نبی السلام سلام المسلمین بعون السلام وعلٰی الہٖ وصحبہ فی دارالسلام، ایہا المسلمون!
پیش از جواب اتنا عرض کروں کہ اس تحریر سے مقصود دوامر محمود : اولا : عامہ مسلمین وبرداران دین پر اظہار مبین کہ مذہب وہابیہ ایسی ضلالتوں پر مشتمل، اور ان کا امام وطائفہ ایسی شناعتوں کو موجد وقائل، ثانیاً : کبرائے وہابیہ پر عرض ہدٰی وخوف خدا کہ دیکھوں کیسے کو امام بناتے ہو، اندھیری رات میں کس مضل مبین کے پیچھے جاتے ہو، تھوڑی دیر کا اندھیرا ہے، دم کے دم میں سویرا ہے ؎
بروز حشر شود ہمچو صبح معلومت کہ باکہ باختہ عشق درشب دیجور
(صبح کی حشر میں تجھے معلوم ہوجائے گا کہ اندھیری رات میں کس سے لڑاتے رہے۔ ت) غصے سے کام نہیں چلتا، بگڑنے سے مذہب نہیں سنبھلتا
انما اعظکم بواحدۃ ۱؎
(میں صرف ایک نصیحت کرتا ہوں۔ ت)
(۱؎ القرآن الکریم ۳۴ /۴۶)
ایک ذرا تعصب ونفسانیت وحمایت امام وحمیت جاہلیت سے جداہوکر للہ فی اللہ اس تحریر پر نظر کیجئے سب کتابوں کے نشان صفحات بتادئے ہیں جس میں شبہہ ہو تطبیق کرلیجئے، پھر اگرنگاہ انصاف میں تمھارے مذہب وامام مذہب پر یہ الزامات قائم ہوں تو خدا سے ڈرو، کفریات وضلالت پھر اصرار نہ کرو، بد دین کی پیروی کا دم نہ بھرو۔ اوراگر اطاقت جواب ہے تو کیوں پیچ وتاب ہے، ہمیں گووہمیں میدان، اظہار حق سے کیوں خائف وترساں آدمی بن کر اور کی سنی اپنی کہی، ایک مکابرہ عناد کی نہیں سہی، یہ ایک نمونہ ہے اس سے فارغ ہو تواور سننا ہے اس سے بھی سلامت نکلے تو اور آگے چلئے یہاں تک کہ حق ایک طرف کھل جائے جید وردی میزان عمل میں تل جائے، اے رب میرے! ہدایت فرما
انک انت السمیع القریب وما توفیق الاباﷲ الیہ توکلت والیہ انیب
(تو قریب وسمیع ہے، مجھے صرف اللہ سے توفیق حاصل ہے اور اسی کی طرف لوٹناہے۔ ت) بلاشبہہ گروہ مذکور اور اس کے پیشوائے مسطور پر بوجوہ کثیرہ قطعا یقینا کفر لازم اور حسب تصریحات جماہیر فقہائے کرام اصحاب فتاوٰی اکابر واعلام ان پر حکم کفر ثابت وقائم، ان کے عقیدوں مکیدوں مذہبی رسالوں میں بکثرت کلمات کفریہ ہیں جن کی تفصیل کو ذخیرہ درکار، خود ان کے پیشوا نے اپنی کتاب تقویۃ الایمان میں (جسے یہ لوگ معاذاللہ کتاب آسمانی کی مثل جانتے اور اپنے مذہب کی مقدس معصوم کتاب مانتے ہیں) اپنے اور اپنے سب پیروؤں کے صریح کافر بت پرست ہونے کا صاف اقرار کیا، ہم نے اس سوال کےورود پر خاص اس باب میں ایک مفصل رسالہ مسمی بنام تاریخی الکوکبۃ الشھابیۃ فی کفریات ابی الوہابیۃ لکھا اوراس میں بطور نمونہ ان کے ستر کفریات کا شمار کیا کہ بحوالہ کتاب وصفحہ ان کے پیشوا کی کتابوں سے اقوال نقل کئے، پھر ائمہ کرام وعلمائے عظام کی تصانیف سے اسی طرح بہ نشان صفحات ان باتوں پر حکم کفر مع ترجمہ لکھے، بحمداللہ تعالٰی اس رسالہ نے اپنے ناظر کو اس امر کی تحقیق میں کوئی دقت باقی نہ رکھی، صرف اتنا کام رہا کہ جو اپنی انکھوں دیکھا چاہے اس کی کتابوں سے صفحہ کےنشانوں سے وہ عبارتیں نکالے پھر ایسے ہی نشان سے کتب ائمہ وعلماء میں ان کی نسبت حکم کفر دیکھے دکھالے، وہ کتابیں جن سے ہم نے ان کے اقوال کا کلمات کفرہونا ثابت کیا یہ ہیں:
(۱) قرآن عظیم (۲) صحیح بخاری شریف (۳) صحیح مسلم شریف (۴) فقہ اکبر تصنیف حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ (۵) درمختار (۶) عالمگیری (۷) فتاوٰی قاضیخاں (۸)بحرالرائق (۹)نہرالفائق (۱۰) اشباہ والنظائر (۱۱) جامع الرموز (۱۲) برجندی شرح نقایہ (۱۳)مجمع الانہر (۱۴)شرح وہبانیہ (۱۵) ردالمحتار (۱۶) شرح الدرر والغرر للعلامۃ اسمعیل النابلسی (۱۷) حدیقہ ندیہ شرح طریقہ محمدیہ للعلامہ عبدالغنی النابلسی (۱۸) نوازل امام فقیہ ابواللیث (۱۹) فتاوٰی ذخیرہ امام برہان محمود (۲۰) فتاوٰی خلاصہ (۲۱)فتاوٰی بزازیہ (۲۲) فتاوی تاتار خانیہ(۲۳) مجمع الفتاوٰی (۲۴) معین الحکام علامہ طرابلسی (۲۵)فصول عمادی (۲۶)خزانۃ المفتین (۲۷)جامع الفصولین (۲۸)جواہر الاخلاطی (۲۹) تکملہ لسان الحکام (۳۰) الاعلام بقواطع الاسلام للامام ابن حجر المکی الشافعی (۳۱) شفاء شریف للامام القاضی عیاض المالکی (۳۲) شرح الشفا للملا علی قاری (۳۳)نسیم الریاض للعلامۃ الشہاب الخفاجی (۳۴) شرح المواہب للعلامہ الزرقانی المالکی (۳۵) شرح فقہ اکبر للعلامۃ القاری (۳۶) شرح العقائد العضدیہ للمحقق الدوانی الشافعی (۳۸) الدرر السنیہ للعالامۃ السید الشریف مولانا احمد زینی دحلال المکی الشافعی (۳۸) الدرالثمین للشاہ ولی اللہ دہلوی (۳۹) تحفہ اثنا عشریہ شاہ عبدالعزیز صاحب دہلوی (۴۰) تفسیر عزیزی شاہ صاحب موصوف (۴۱) موضح القرآن شاہ عبدالقادر صاحب دہلوی برادر شاہ صاحب ممدوح(۴۲)یہاں تک کہ خود تقویۃ الامان اور(۴۳) اس کا دوسرا حصہ تذکیرالاخوان وغیرہا، اور(۴۴) نیز اس میں مدد لی گئی احیاء العلوم امام حجۃ الاسلام غزالی وشرح(۴۵) عقائد النسفی علامہ سعد تفتازانی و(۴۶)میزان الشریعۃ الکبرٰی امام عبدالوہاب شعرانی ومکتوبات (۴۷)جناب شیخ مجدد الف ثانی و(۴۸)حجۃ اللہ البالغہ و(۴۹)انتباہ فی سلاسل اولیاء ہر دو تصنیف شاہ ولی اللہ صاحب، یہاں تک کہ(۵۰) مسک الختام شرح بلوغ المرام تصنیف نواب صدیق حسن بھوپالی ظاہری آنجہانی وغیرہا سے، یہاں صرف سات (کفریہ) قول پر اکتفاکروں:
کفریہ اول: تقویۃ الایمان مطبع فاروقی دہلی ص ۲۰: ''غیب کا دریافت کرنا اپنے اختیارمیں ہوکہ جب چاہے کر لیجئے یہ اللہ صاحب ہی کی شان ہے۱؎۔''
(۱؎ تقویۃ الایمان الفصل الثانی فی ردالشراک فی العلم مطبع علیمی اندرون لوہاری دروازہ لاہور ص۱۴)
اس کا صاف یہ مطلب کہ اللہ تعالٰی کو اختیار ہے جب چاہے غیب کی بات دریافت کرلے توصراحۃ لازم کہ اسے بالفعل علم غیب حاصل نہیں۔ ہاں حاصل کرلینے کا اختیار رکھتاہے، یہاں صراحۃ اللہ تعالٰی کی طرف جہل نسبت کیا اور اس کے علم قدیم کو ازلی نہ مانااور اس کی صفت کو اختیاری جانا، یہ تینوں باتیں صریح کفر ہیں، عالمگیری مطبع مصر جلد ۲ ص ۲۹۸، بحرالرائق مطبع مصر ج ۵ ص ۱۲۹، بزازیہ طبع مصر ج ۳ ص ۳۲۳ جامع الفصولین مطبوعہ مصر ج ۲ ص ۲۹۸:یکفر اذاوصف اﷲ تعالٰی بمالایلیق بہ او نسبہ الی الجھل اوالعجز اوالنقص ۱؎۔ جو اللہ تعالٰی کی شان میں ایسی بات کہے جوا س کے لائق نہیں یااسے جہل یا عجز یا کسی ناقص بات کی طر ف نسبت کرے وہ کافر ہے۔
(۱؎ فتاوٰی ہندیہ الباب التاسع فی احکام المرتدین نورانی کتب خانہ پشاور ۲/ ۲۵۸)
عالمگیری ج ۲ ص ۱۶۲: ۤلوقال علم خدائے قدیم نیست یکفر ۲؎۔ جو علم خدا کو قدیم نہ مانے وہ کافرہے۔
(۲؎فتاوٰی ہندیہ الباب التاسع فی احکام المرتدین نورانی کتب خانہ پشاور ۲ /۲۶۲)
شرح عقائد نسفی طبع قدیم ص ۲۱:الصادر عن الشیئ بالقصد والاختیار یکون حادثا بالضرورۃ ۳؎۔
جو کسی سے اس کے قصدواخیتار سے صادر ہو وہ ضرور حادث ونو پیدا ہوگا۔
(۳؎ شرح العقائد النسفیہ دارالاشاعۃ العربیۃ قندھار افغانستان ص۲۳)
فقہ اکبر امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ وشرح فقہ اکبر مطبع حنفی ۱۲۹۶ھ ص ۲۹: صفاتہ فی الازل غیر محدثۃ ولامخلوقۃ فمن قال انھا محدثۃ او وقف فیھا اوشک فیھا فھو کافر باﷲ تعالٰی ۴؎۔
اللہ تعالٰی کی سب صفتیں ازلی ہے نہ وہ نو پیدا ہیں نہ مخلوق، تو جو انھیں مخلوق یا حادث بتائے یااس میں توقف یا شک کرے وہ کافر ہے۔
(۴؎ منح الروض الازہر شرح الفقہ الاکبر الباری جل شانہ موصوف فی الازل بصفات الخ مصطفی البابی مصر ص۲۵)