کفریہ ۴۷ تا ۴۹: تحفہ اثناء عشریہ حضرت ممدوح ص ۳۹۶ و ۳۹۷:
حضرت امیر و ذریہ طاہرہ اور ا تمام امت بر مثال مریدان ومرشدان می پرستند وامور تکوینہ رابایشاں وابستہ میدانند وفاتحہ ودرود وصدقات و نذربنام ایشاں رائج ومعمول گردیدہ چنانچہ باجمیع اولیاء اللہ ہمیں معاملہ است ۲؎۔
تمام امت مریدوں کی طرح حضرت امیر (علی مرتضی رضی اللہ تعالٰی عنہ اور ان کی اولاد پاک کو مرشد تسلیم کرتی ہے اور تکوینی امور کو ان سے وابستہ مانتی ہے، اور فاتحہ، درود اور صدقات ونذر ونیاز ان کے نام رائج اور معمول ہے جس طرح کہ تمام اولیاء اللہ کے ساتھ یہ معاملہ رائج ہے۔ (ت)
وہابی صاحبو! یہ بھی اکٹھے تین شرک ہیں، ہر ایک ڈھائی من پختہ کا، شاہ صاحب کو دیکھئے کتنے بڑے شرک پسند ، مشرک دوست، علی پرست، پیر پرست، اولیاء پرست ہیں کہ کاروبار عالم کو دامن ہمت حضرت مولی مشکل کشا واہلبیت کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم سے وابستہ مانتے اور پیروں کی طرح ان سب کی پرستش اور ان کے اور تمام اولیاء کے نام کی نذرمنت جائز مانتے، اور نہ آپ ہی تنہا بلکہ تمام امت مرحومہ کو استغفراللہ انھیں بلاؤں میں سانتے ہیں، اب تو عجب نہیں کہ روافض کی طرح امت مرحومہ کو معاذاللہ امت ملعونہ لقب دیجئے،
تقویۃ الایمان ص ۸: ''پیغمبر خدا کے وقت میں کافر بھی اپنے بتوں کو اللہ کے برابر نہیں جانتے تھے بلکہ اسی کا مخلوق اور اس کا بندہ سمجھتے تھے اور ان کو اس کے مقابل کی طاقت ثابت نہیں کرتے تھے مگر یہی پکارنا اور منتیں ماننی اور نذر ونیاز کرنی اور ان کو اپنا وکیل وسفارشی سمجھنا یہی ان کا کفر وشرک تھا سو جوکوئی کسی سے یہ معاملہ کرے گو کہ اس کو اللہ کا بندہ ومخلوق سمجھے سوابوجہل اور وہ شرک میں برابر ہے۱؎۔''
(۱؎ تقویۃ الایمان پہلا باب مطبع علیمی اندرون لوہاری گیٹ لاہور ص۶)
پانچویں فصل شرک فی العادۃ کی برائی کے بیان میں لکھا ص ۶۱:
''پیر پرست انے تئیں کہلوانا محض بے جاہے اور نہایت بے ادبی ۲؎۔''
(۲؎ تقویۃ الایمان الفصل الخامس فی ردالاشراک فی العادات مطبع علیمی اندرون لوہاری گیٹ لاہور ص۴۳)
کفریہ ۵۰ تا ۵۲: شاہ ولی اللہ صاحب کی کتاب انتباہ فی سلاسل اولیاء اللہ سے ظاہر کہ وہ خود اور ان کے بارہ اساتذہ حدیث وپیران سلسلہ
ناد علیا مظھر العجائب ÷ تجدہ عونا لک فی النوائب ÷ کل ھم وغم سینجلی ÷ بولایتک یا علی یا علی یا علی ۳؎÷
پکار علی کو جن کی ذات پاک سے وہ خوارق وفیوض ظاہر ہوتے ہیں جنھیں دیکھ کر عقلیں اچنبھے میں ہیں جب توانھیں ندا کرے گاتو انھیں مصائب وآفات میں اپنا مدد گار پائیگا ہر پریشانی ورنج اب دور ہوتاہے آپ کی ولایت سے یا علی یا علی یا علی (ت)کی سندیں لیتے، اجازتیں دیتے، وظیفہ کرتے۔
(۳؎ الانتباہ فی سلاسل اولیاء اللہ )
الحمد للہ۔ ان شاہ صاحب اور ان کی پیروں استاذوں نے تو شرک کا پانی سر سے تیر کردیا یہاں بھی مثل سابق تین پہاڑ شرک کے ہیں:
مصیبت میں مولا علی کے پکارنے کا حکم ایک شرک، انھیں مصیبتوں میں مددگار ماننا دو شرک، یا علی یا علی یا علی کی لے باندھنا تین شرک۔
جسے ان نفیس وجانفزا کلام کی تفصیل دیکھنی ہو فقیر کے رسائل
انھار الانوار من یم صلٰوۃ الاسرار (۱۳۰۵ھ) وحیات الموات فی بیان سماع الاموات ( ۱۳۰۵ھ) و انوار الاتنباہ فی حل نداء یا رسول اللہ(۱۳۰۴ھ) والا من والعلی لناعتی المصطفی بدافع البلاء (۱۳۱۱ھ)
وغیرہا مطالعہ کرے۔
کفریہ ۵۳ تا ۵۵: تمام خاندان دہلی کے آقائے نعمت وخداوند دولت ومرجع ومنتہی ومفرغ وملجاوسید ومولٰی جناب شیخ مجدد صاحب کے مکتوبات مطبوعہ لکھنؤ جلد دوم مکتوب سیم۳۰ ص ۴۶:
خواجہ محمد اشرف ورزش نسبت رابطہ رانوشتہ بودند کہ بحدے استیلا یافتہ است کہ درصلوات آنرا مسجود خودمی داندومی بیند واگر فرضا نفی کند منتفی نمیگردد محبت اطوار این دولت متمنائے طلاب ست از ہزاراں یکے رامگر بدہند صاحب ایں معاملہ مستعد تام المناسبۃ ست یحتمل کہ باندک صحبت شیخ مقتداجمیع کمالات اور اجذب نماید رابطہ را چرانفی کنند کہ اومسجود الیہ است نہ مسجودلہ چرا محاریب ومساجد رانفی نہ کنند ظہور ایں قسم دولت سعادتمنداں رامیسر است تادر جمیع احوال صاحب رابطہ رامتوسط خود دانند ودرجمیع اوقات متوجہ او باشند نہ دررنگ جماعہ بیدولت کہ خود رامستغنی دانند وقبلہ توجہ رااز شیخ خود منحرف ساز ند ومعاملہ خود رابرہم زنند ۱؎۔
خواجہ محمد اشرف ورزش نے رابطہ (تصور شیخ) کی نسبت لکھا ہے کہ اس کا اس حدتک غلبہ ہے کہ نمازوں میں اپنا مسجود جانتے اور دیکھتے ہیں اگر اس رابطہ کو ختم کرنے کی کوشش کریں تو بھی ختم نہیں ہوتا (تو اس پر آپ نے فرمایا) اس دولت کے حصول کی خواہش ہزاروں طالبوں کی تمنا ہے مگر کسی ایک کو عطاہوتی ہے،اس کیفیت والا شیخ سے مکمل مناسبت کے لئے مستعد ہوتاہے وہ امید کرتاہے کہ اپنے مقتداء شیخ کی صحبت کی کمی اس کے تمام کمالات کو جذب کردے گی، لوگ رابطہ (تصور شیخ) کی نفی کیوں کرتے ہیں حالانکہ وہ مسجود الیہ ہے مسجودلہ نہیں ہے یہ لوگ محرابوں اور مسجدوں کی نفی کیوں نہیں کرتے (حالانکہ وہ مسجودالیہ ہیں) اس قسم کی دولت کا ظہور سعادت مندوں کو نصیب ہوتاہے حتی کہ تمام احوال میں وہ صاحب رابطہ (شیخ) کو اپنا وسیلہ جانتے ہیں اور ہمہ وقت اس کی طرف متوجہ رہتے ہیں اس بے دولت جماعت کی طرح نہیں ہوتےجو اپنے آپ کو شیخ سے مستغنی جانتے ہیں، اور اپنی توجہ کا قبلہ شیخ سے پھیر کر خود سر ہوجاتے ہیں۔ (ت)
(۱؎ مکتوبات امام ربانی مکتوب ۳۰ بخواجہ محمد اشرف وحاجی محمد نولکشور لکھنؤ ۲/ ۴۶)
یہاں بھی تین ڈبل شرک ہیں، ہر ایک اگلے باٹوں سے ہزار من کا، مرید نے لکھاکہ تصور شیخ اس قدر غالب ہے کہ نمازوں میں اس کو اپنا مسجود جانتاہے صورت شیخ ہی کو سجدہ نظرآتاہے، جناب شیخ مجدد نے فرمایا کہ یہ دولت سعادتمند وں کو ملتی ہے طالبان حق کو اس دولت کی تمنا ہوتی ہے، ایک شرک، اورکتنا بھاری شرک، تمام احوال میں شیخ کو اپنا متوسط جانو (عہ) دوشرک، نماز وغیرہ ہر حال وہر وقت میں پیر کی طرف متوجہ ہو تین شرک، اب یاد کراپنا وہ کفری بول کہ نماز میں پیر وغیرہ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی طرف خیال لے جانا چنیں وچنان ہے اور منجر بشرک،
عہ: تقویۃ الایمان ص ۷: جو بات سچی ہے کہ اللہ بندہ کی طرف سب سے زیادہ نزدیک ہے سو ا س کو چھوڑکر جھوٹی بات بنائی کہ اوروں کو حمایتی ٹھہرایا اور یہ جو اللہ کی نعمت تھی کہ وہ محض اپنے فضل سے بغیر واسطے کے کسی کے سب مرادیں پور ی کرتاہے سب بلائیں ٹال دیتاہے سو اس کا حق نہ پہچانا اورا س کا شکر ادانہ کیا یہ بات اوروں سے چاہنے لگے پھر اس الٹی راہ میں اللہ کی نزدیکی ڈھونڈتے ہیں سواللہ ہرگز ان کو راہ نہیں دے گا ۱۲ منہ ۳؎
(۳؎ تقویۃالایمان پہلا باب مطبع علیمی اندرون لوہاری گیٹ لاہور ص۵)
ناظرین! آپ نے جاناکہ وہ بے سعادت کون ہے جسے جناب مجددصاحب بے دولت وتباہ کار بتارہے ہیں، ہاں وہ یہی بے دولت ہے،
صراط مستقیم میں کہتاہے ص ۱۳۰:
از جملہ اشغال مبتدعہ شغل برزخ ست ۱؎۔
بدعت والے اشغال میں سے برزخ کا شغل بھی ہے (ت)
(۱؎ صراط مستقیم باب سوم فصل سوم المکتبۃ السلفیہ لاہور ص۱۱۸)
اسی میں ہے ص ۱۱: ''صاحب صورت پرستی ست ۲؎'' ( یہ صاف صورت پرستی ہے۔ ت)
(۲؎صراط مستقیم باب سوم فصل سوم المکتبۃ السلفیہ لاہور ص۱۱۹)
فقیر غفراللہ تعالٰی لہ نے خاص اس مسئلہ میں ایک نفیس رسالہ
مسمی الیاقوتۃ الواسطۃ فی قلب عقدالرابطۃ(۱۳۰۹ھ)
لکھا، اس میں جناب شاہ عبدالعزیز صاحب وشاہ ولی اللہ صاحب و شاہ عبدالرحیم صاحب وغیرہم کے بہت کلمات اور ائمہ کرام وعلمائے عظام کے تیس ارشادات سے اس شغل کا جواز ثابت کیا، اس بیدولت کے نزدیک وہ سب معاذاللہ بدعتی تصویر پرست ہیں جب تو جناب شیخ مجدد نے تباہ کار ومنحرف بتایا۔