فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۵(کتاب السیر) |
(یہ مبارک رسالہ وہ ہے کہ جس نے وہابیوں ، دیوبندیوں کی مناظرہ کی رٹ اور تعلیوں کو خاک ملا دیاہے، خورجہ کے دیوبندیوں نے دعوت مناظرہ دی تھی، بیچارے اپنی طواغیت کی چالبازیوں سے ناواقف تھے دعوت مناظرہ دے بیٹھے، اعلیحضرت قبلہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے یہ مضمون حقائق مشحون وصیغہ رجسٹری ارسال فرمادیا جس کا تاریخی نام ''ابحاث اخیرہ'' ہے، اس کے پہنچتے ہی تھانوی واجودھیا باشی و چاند پوری وغیرہ کو سانپ سونگھ گیا اور آج تک ا س کی تابشون سے دیابنہ ملاعنہ کی آنکھیں خیرہ ہیں اور قیامت تک اس کا جواب ان سے ممکن نہیں )
بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علی رسول الکریم
جناب مولوی اشرف علی صاحب تھانوی! الحمد اللہ! اس فقیر بارگاہ غالب قدیر عز جلالہ، کے دل میں کسی شخص سے نہ ذاتی مخالفت نہ دنیوی خصومت، مجھے میرے سرکار ابد قرار حضور پرنور سید الابرار صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے محض اپنے کرم سے اس خدمت پر مامور فرمایاہے کہ اپنے مسلمان بھائیوں کوایسوں کے حال سے خبردار رکھوں جو مسلمان کہلاکر اللہ واحد قہار جل جلالہ اور محمد رسول اللہ ماذون مختار صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی شان اقدس پر حملہ کریں تاکہ میرے عوام بھائی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی بھولی بھالی بھیڑیں ان ''ذیاب فی ثیاب''کے جبوں ، عماموں ، مولویت ، مشیخیت کے مقدس ناموں قال اللہ وقال الرسول کے روغنی کلاموں سے دھوکے میں آکر شکار گرگاں خونخوار ہوکر معاذاللہ سقر میں نہ گریں ، یہ مبارک کام بحمدالمنعام اس عاجز کی طاقت سے بدرجہا خوب تر وفزوں ترہوا، اور ہوتاہے ، اورجب تک وہ چاہے گا ہوگا۔
ذلک من فضل اﷲ علینا وعلی الناس ، والحمدﷲ رب العالمین
(ہم پر اور لوگوں پر یہ اللہ تعالٰی کا فضل ہے اور سب تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں ۔ ت) اس سے زیادہ نہ کچھ مقصود نہ کسی کی سب وشتم وبہتان وافتراء کی پروا، میرے سرکار نے مجھے پہلے ہی سنادیا تھا:
ولتسمعن من الذین اوتوا الکتب من قبلکم ومن الذین اشرکوا اذًی کثیرا وان تصبروا وتتقوا فان ذلک من عزم الامور ۱؎۔
بے شک ضرورتم مخالفوں کی طرف سے بہت کچھ براسنو گے اور اگر صبر وتقوٰی کرو تووہ بڑی ہمت کاکام ہے۔
(۱؎ القرآن الکریم ۳/ ۱۸۶)
الحمد اللہ! یہ زبانی ادعا نہیں ۔ میری تمام کاروائیاں اس پر شاہد عدل ہیں ، موافق اور مخالف سب دیکھ رہے ہیں کہ امر دین کے علاوہ جتنے ذاتی حملے مجھ پر ہوئے کسی کی اصلاً پروانہ کی، اصحاب فقیر نے آپ کی طرف سے ہر قابل جواب اشتہار کے لاجواب جواب دئے جوبحمدہٖ تعالٰی لاجواب رہے مگر جناب کے مہذب عالم مقدس متکلم مولوی مرتضی حسن صاحب دیوبندی چاند پوری کے کمال شستہ وشائستہ دشنام نامے (بریلی چپ شاہ گرفتار) کی نسبت قطعی ممانعت کردی، جس کا آج تک ادھر والوں کوا فتخار ہے کہ ہمارا گالی نامہ لاجواب رہا، گرامی منش مولانا ثناء اللہ امرتسری ممکن و موجود میں فرق نہ جان سکے، مقدورات الہیہ کو موجودات میں منحصر ٹھہرایا، علم الٰہی کے نامحدودد ہونے میں اپنے آپ کو متامل بتایا اور جاتے ہی رمضان جیسے مبارک مہینہ میں برعکس چھاپ دیا، میں ہرا آیا،
ادھر اس پر بھی التفات نہ ہوا، عاقلاں نیکوں میدانند پر اکتفاکیا، یہاں تک وقائع مکہ معظمہ میں کیسے کیسے معکوس اور مصنوع اکاذیب فاجرہ اخباروں میں کس آب وتاب سے چھپاکئے، ہر چند احباب کا اصرار ہوا، فقیر اتناہی شائع کرتاہے کہ ''یہ جھوٹ ہے'' اتنا بھی نہ کیا، پھر جب چندہی روز میں حضرات کے جھوٹ کھل گئے اور واحد قہار کے زبردست ہاتھوں نے ان کے منہ میں پتھر دے دئے، اسی پر بھی میں نے اتنا نہ کہا کہ ''کیسا آپ صاحبوں کاجھوٹ کھلا'' ایسے وقائع بکثرت ہیں ، اور اب جو صاحب چاہیں امتحان لیں ، ان شاء اللہ العزیز ذاتی حملوں پر کھبی التفات نہ ہوگا۔ سرکار سے مجھے یہ خدت سپرد ہے کہ عزت سراکار کی حمایت کروں نہ کہ اپنی۔
میں تو خوش ہوں کہ جتنی دیر مجھے گالیاں دیتے، افتراء کرتے، براکہتے ہیں اتنی دیر محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی بدگوئی، منقصت جوئی سے غافل رہتے ہیں ، میں چھاپ چکا، اورپھر لکھتاہوں میری آنکھ کی ٹھنڈی اس میں ہے کہ میری اور میرے آباء کرام کی آبروئیں عزت محمدرسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے لئے سپرر ہیں ، اللھم اٰمین!