Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۵(کتاب السیر)
26 - 150
شفاء شریف سے زیر کفر ۱۲ گزرا کہ صرف وحی کا مدعی کافرہے، اگرچہ نبوت دعوٰی نہ کرے۳؂ ،
 (۳؎ الشفاء بتعریف حقوق المصطفی     فصل فی بیان ماھو من المقالات    المطبعۃ الشرکۃ الصحافیۃ فی البلاد العثمانیہ    ۲/ ۲۷۰)
تفسیر عزیزی (عہ)ص ۴۴۲: معرفت احکام شرعیہ بدون توسیط نبی ممکن نیست ۱؎۔
شرعی احکام کی معرفت انبیاء کی وساطت کے بغیر ممکن نہیں۔ (ت)
 (۱؎ فتح العزیز (تفسیر عزیزی)     بیان افراط فرقہ امامیہ پ الٓم    مطبع مجتبائی دہلی    ص۴۴۹)
عہ:  زیادت جلیلہ علامہ عبدالغنی نابلسی قدس سرہ القدسی حدیقہ ندیہ ص ۲۱۱ میں فرماتے ہیں:
ھذا القول کفر لامحالۃ بالاجماع من وجوہ منھا دعوی تلقی الاحکام الشرعیۃ من اﷲ تعالٰی بلاواسطۃ نبی وذلک دعوی نبوۃ۳؎ اھ مختصراً۔
یہ قول یقینا باجماع امت بہت وجہ سے کفر ہے  از انجملہ یہ کہ اس میں اللہ تعالٰی سے بیوساطت نبی احکام شرعیہ لینے کا ادعا ہے اور یہ نبوت کا دعوی ہے اھ مختصراً (ت)
امام الوہابیہ کے کفر اجماعی کا یہ خاص جزئیہ ہے والعیاذباﷲ رب العالمین ۱۲ منہ مدظلہ
 (۳؎ الحدیقۃ الندیہ    )
تحفہ اثنا عشریہ ص ۱۴۰: آنچہ گفتہ است کہ فاطمہ بنت اسدرا وحی آمد کہ درخانہ کعبہ برود و وضع حمل نماید دروغیست پربمیزہ زیرا کہ کسے از فرق اسلامیہ وغیر اسلامیہ قائل بہ نبوت فاطمہ بنت اسد نہ شدہ حجاج چہ قسم ایں رامسلم مے داشت ۲؎۔
جو کہا جاتاہے کہ فاطمہ بنت اسد کو وحی آئی کہ تو خانہ کعبہ میں جا اور وہاں بچے کی پیدائش کر، یہ سب جھوٹ اور بے پر بات ہے کیونکہ کوئی بھی اسلامی اورغیر اسلامی فرقہ فا طمہ بنت اسد کی نبوت کا قائل نہیں ہے، حجاج ا س کوکس طر ح تسلیم کرسکتاہے۔ (ت)
(۲؎ تحفہ اثنا عشریہ    کید ہشتادو ہفتم        سہیل اکیڈمی لاہور    ص۷۹)
غرض اس ناپاک کلمے کے کلمہ کفرہونے میں اصلا شک نہیں اور اس میں اور جو خباثتیں ہیں مثلا غیر نبی کو تقلید انبیاء سے من وجہ آزاد اور احکام شرعیہ میں خود محقق اور علوم انبیاء کا ہمسر وہم استاد اور بتقلید روافض مثل انبیاء معصوم ماننا ان کی شناعتیں ہر سچے مسلمان پر ظاہرہیں۔
یہاں صرف ایک عبارت شاہ ولی اللہ پر اختصار کروں الدرالثمین شاہ صاحب مطبوع مطبع احمدی ص ۴ و ۵:
سألت صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سوالا روحانیا عن الشیعۃ فاومی الی ان مذھبہم باطل وبطلان مذھبھم یعرف من لفظ الامام ولما افقت عرفت ان الامام عندھم ھو المعصوم المفترض طاعۃ الموحی الیہ وحیا باطنیا وھذا ھو معنی النبی فمذھبھم یستلزم انکار ختم النبوۃ قبحہم اﷲ تعالٰی ۱؎۔
میں نے نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے رافضیوں کے بارے میں روحانی سوال کیا حضور نے ارشادفرمایا کہ ان کا مذہب باطل ہے اور اس کا بطلان لفظ امام سے ظاہرہے جب مجھے ہوش آیا میں نے پہچاناکہ ان کے نزدیک امام وہ ہے جو معصوم ہو اوراس کی اطاعت فرض اور اس کی طرف وحی باطنی آتی ہو، اور یہی معنی نبی کے ہیں تو ان کے مذہب سے ختم نبوت کا انکار لازم آتاہے، اللہ ان کا بُرا کرے۔ (ت)
 (۱؎ الدرالثمین شاہ ولی اللہ)
دیکھو یہ وہی امامت وہی عصمت اور وہی وحی باطنی ہے جسے شاہ صاحب ختم نبوت کے انکار کو مستلزم بتاتے ہیں، کیوں صاحب ان رافضیوں کو تو کہا گیا کہ اللہ ان کا بُرا کرے کیا اسے نہ کہا جائے گا کہ انکی طرح اس کا بھی بُرا کرے اور اسے ان کے ساتھ ایک زنجیر میں باندھے، آمین! غالبا اصل مقصود اپنے پیر رائے بریلی سید احمد کو کہ نواب امیر خاں کے یہاں سواروں میں نوکراور بیچارے نرے جاہل ساد ہ لوح تھے نبی بنایا تھا اس کی یہ تمہید یں اٹھائی گئی تھیں کہ بعض اولیاء اس طرح کے بھی ہوتے ہیں ادھر یہ وحی عصمت وغیرہ سب کچھ بگھار نبوت کا پورا خاکہ اتارا اخیر میں یہ بھی جمادی کہ اس مرتبہ کے لوگوں کو دنیا سے معدوم نہ جانیو قیامت تک ہوتے رہیں گے، پھر یہاں تو یہ بتادیا کہ اس مرتبہ کو حکمت کہتے ہیں ادھر ختم نبوت کتاب میں اپنے پیر کا خدا سے مکالمہ و مصافحہ اور بے تکلفی کی گفتگوئیں لکھ کر پچھلا نتیجہ دکھا دیا کہ:
امثال ایں وقائع واشباہ ایں معاملات صدہا پیش آمد تااینکہ کمالات طریق نبوت بذروہ علیاے خود رسید والہام وکشف بعلوم حکمت آنجامیدانست ۲؎۔
ان واقعات جیسے اور ان معاملات کے مشابہ سینکڑوں پیش آئے تاکہ نبوت کے راستے کے کمالات اپنے اعلٰی مقام تک پہنچ جائے اور علم حکمت کا الہام و کشف انجام پذیرہو۔ (ت)
 (۲؎ صراط مستقیم    خاتمہ دربیان پارہ ازواردت ومعاملات    المکتبۃ السلفیہ لاہور    ص۱۶۵)
بس کھل گیا کہ اس زمانے کے وہ وحی والے معصوم انبیاکے ہم استاد تقلید انبیا سے آزاد بیواسطہ انبیا احکام شریعت خدا سے  پانے والے یہ پیرجی ہیں میں تو اس عیاری کا قائل ہوں کہ ابتداءً یوں نہ کہہ دیا

پیر جی معصوم ہیں پیر جی پر وحی اترتی ہے بلکہ یوں پانی پاندھا کہ صدر کتاب میں بے غرضانہ بعض اولیاء کے لئے ان منصوبوں کا ثبوت مانا اور بنام حکمت مسمی کیا پھر جمادیا کہ خبردار یہ نہ جاننا کہ اس زمانے میں ایسے کہیں نہیں بلکہ ہمیشہ رہیں گے پھر آخر کتاب میں پیرجی کےلئے درجہ حکمت ثابت کردیا یعنی بس سمجھ جاؤ یہ وہی منصب ہے جس کا ہم نام وحال سب کچھ اوپر بتا آئے ہیں غرض نیوتوں ساری جم گئی مگر تین کھٹکے رہ گئے تھے ایک سب سے بڑا یہ کہ آیہ کریمہ خاتم النبیین کا کیا جواب ہوگا۔ ا س کی فکر کو وہ مسئلہ گھڑا کہ اللہ تعالٰی کا جھوٹ بولنا کچھ دشوار نہیں۔ ظاہرہے کہ جب کلام الٰہی کا واجب الصدق ہونا قلوب عوام سے نکل جائے اس کی بات جھوٹی ہونی جائز وروا سمجھنے لگیں گے تو پھر آیت سے اعتراض کا محل نہ رہے گا۔ دوسرا خدشہ پیر جی الف کے نام بے نہیں جانتے، اس پر کوئی طعن کر بیٹھاکہ نبی اور بے علم، یہ کیسا خبط بے ربط۔ تو اس کا یہ سامان کرلیا کہ پیرجی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے کمال مشابہت پر پیدا ہوئے ہیں اس لئے نرے امی رہے ص ۴:
از بسکہ نفس عالی حضرت ایشاں برکمال مشابہت جناب رسالت مآب علیہ افضل الصلٰوۃ والتسلیمات دربدء فطرت مخلوق شدہ بناء علیہ لوح فطرت ایشاں از نقوش علوم رسمیہ وراہ دانشمندان کلام وتحریر وتقریر مصفے ماندہ بود ۱؎۔
چنانچہ ان حضرات کی عالی ذات کو جناب رسالتمآب علیہ افضل الصلٰوۃ والتسلیمات کے ساتھ ابتداء فطرت میں کامل مشابہت دے کر پیدا کیا گیا اسی بناپر ان حضرات کی لوح فطرت رسمی علوم اور علماء کی راہ کلام و تحریر

وتقریر سے مصفی رہی تھی۔ (ت)
(۱؎ صراط مستقیم    خطبہ کتاب        المکتبۃ السلفیہ لاہور    ص۴)
افسوس پیر جی کا عیب چھپانے کو رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ساتھ ایسی تشبیہ شفاء شریف میں ایسی تشبیہ دینے والے کی نسبت فرمایا ص ۳۳۶:
ماوقر النبوۃ ولا عظم الرسالۃ ولاعزرحرمۃ المصطفی (الی قولہ) فحق ھذا ان درئ عنہ القتل الادب والسجن ۲؎ الخ۔

اس نے نہ نبوت کی توقیر کی نہ رسالت کی تعظیم نہ حرمت مصطفی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی عزت کی اگر اس سے قتل دفع کریں تو اس کی سزا تعزیر وقید ہے الخ (ت)
 (۲؎ الشفاء بتعریف حقوق المصطفی    فصل الوجہ الخامس  المطبعۃ الشرکۃ الصحافیہ فی البلاد العثمانیہ  ۲ /۲۳۰)
ص ۳۳۷: کون النبی اُمّیًا آیۃ لہ وکون ھذا امیا نقیصۃ فیہ وجھالۃ ۳؎۔
نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا امی ہونا حضورکےلئے معجزہ ہے اور اس شخص کا امی ہونا اس میں عیب جہالت (ت)
 (۲؎ الشفاء بتعریف حقوق المصطفی  فصل الوجہ الخامس  المطبعۃ الشرکۃ الصحافیہ فی البلاد العثمانیہ ۲/ ۲۳۳)
تیسرا بڑا اندیشہ یہ تھاکہ جاہل لوگ یہ سب کچھ گوارا کرکے براہ جہالت کوئی معجزہ مانگ بیٹھے یا کسی ذی علم ہی نے بقصد تفضیح وتعجیز فرمائش کردی تو کیسی بنے گی اس کی یوں بھاری پیش بندی کرلی گئی۔
تقویۃ الایمان حصہ دوم ترجمہ سلطان خان ص ۱۶ و ۱۷: ''جس شخص سے کوئی معجزہ نہ ہو اس کو پیغمبر نہ سمجھنا یہ عادتیں یہود اور نصارٰی اورمجوس اور منافقوں اور مکہ والے اگلے مشرکوں کی ہیں پیغمبر خدا ایسی ہی باتوں کو مٹانے کے واسطے آئے پھر جو شخص ایسی عادتیں اختیار کرے اور مسلمانوں  میں جاری کرے وہ اللہ تعالٰی کی طرف سے مغضوب ہے راندا گیا خدا کے غضب میں گرفتار اور خدا کے دشمنوں میں شمار۱؎ اھ ملخصا۔''
 (۱؎ تقویۃ الایمان مع تذکیر الاخوان    الفصل الاول    مطبع علیمی اندرون لوہاری  گیٹ لاہور     ص۵۷)
ظاہر ہے کہ عوام بیچارے اتنے بھاری بھاری ڈراوے موٹے موٹے لغت سن کر کانپ جائیں گے پھر کوئی معجزہ، طلبی کانام بھی زبان پر نہ لائے گا پیش خویش ان سب کارستانیوں سے کام پورا کرلیا تھا، پیر جی کی مہر کا کندہ اسمہ احمد قرار پایا تھا، خطبوں میں پیرجی کے نام صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کہنا شروع ہوگیا تھا مگرقہر الٰہی سے مجبور ہیں غیبی کوڑے نے سب بنے کھیل بگاڑ دئے پٹھانوں کے خنجر موذی کش نے چنے سور ماپچھاڑ دئے،
؎ جی کی جی ہی میں رہی بات نہ ہونے پائی

وحی عصمت کی کرامات نہ ہونے پائی
فقطع دابرالقوم الذین ظلموا والحمد ﷲ رب العلمین ۲؎
 (تو ظالم لوگوں کی جڑکاٹ دی گئی۔ اور سب خوبیوں سراہا اللہ رب سارے جہاں کا۔ ت)
(۲؎ القرآن الکریم        ۶/ ۴۵)
Flag Counter