عہ۲: اللہ تو فرمائے رسول کے حضور چلاّ کر نہ بولو جیسے ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ہو، اللہ فرمائے رسول کا پکارنا ایک دوسرے کا سا پکارنا نہ ٹھہرالو، تقویۃ الایمان والا کہے رسول کی ایسی ہی تعریف کرو جیسی باھم ایک دوسرے کی کرتے ہو بلکہ اس میں بھی کمی کرو،
عہ۳: قال اﷲ تعالٰی: قد بدت البغضاء من افواھہم وماتخفی صدورھم اکبرقد بینا لکم الاٰیت ان کنتم تعقلون ۱؎ o ھاانتم اولاء تحبونھم ولا یحبونکم وتومنون بالکتب کلہ واذا لقوکم قالوا اٰمنا واذا خلوا عضوا علیکم الانامل من الغیظ قل موتوا بغیظکم ان اﷲ علیم بذات الصدور ۲؎ o
ظاہر ہوچکی ہے دشمنی ان کی باتوں سے اور وہ جو ان کے دلوں میں دبی ہے اس سے بھی زیادہ ہے ہم نے صاف بیان فرمادیں تمھارے لئے نشانیاں اگر تمھیں سمجھ ہو، دیکھو یہ جو تم ہوتم تو انھیں چاہتے ہو اور وہ تمھیں نہیں چاہتے اور تم پوری کتاب پر ایمان لاتے ہو اور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم مسلمان ہیں اور جب تنہا ہوتے ہیں تو تم پر غضب میں اپنی انگلیاں چباتے ہیں تو فرمادے مرجاؤ گھٹ گھٹ کر خدا خوب جانتاہے دلوں کی بات۔
(۱؎ القرآن الکریم ۴/ ۱۱۸) (۲؎القرآن الکریم ۴/ ۱۱۹)
اقول ا س آیت سے بھی دو فائدے ملے:
ایک یہ کہ دل کے بخار کے ساتھ زبانی اقرار کلمہ گوئی کی پکار کوئی چیز نہیں۔
دوسرے یہ کہ دل کا بخار زبانی باتوں سے ظاہر ہوجاتا ہے ۱۲ منہ
استحوذ(عہ۱) علیکم الشیطن فانساکم ذکر اﷲ وتعظیم الرسول وقد نطق القراٰن بخذلانکم ÷ زاد فاء کم الشیطن نقطا من شینہ وتاء کم التدویر دائرۃ نونہ فاراکم تقویۃ الایمان فی تفویت ایمانکم ÷ ماکان اﷲ لیذر المؤمنین علی ماانتم علیہ حتی یمیز الخبیث من الطیب ۱؎ وما اﷲ بغافل عن کفرانکم ÷
عہ۱: قال اللہ تعالٰی: استحوذ علیھم الشیطن فانساھم ذکر اﷲ اولٰئک حزب الشیطن الاان حزب الشیطن ھم الخسرون ۲؎ o
غالب آگیا ان پر شیطان سو بھلادی ان کو خدا کی یاد وہ شیطان کے گروہ ہیں، سن لو شیطان ہی کے گروہ نقصان میں ہیں۔
علمائے مدینہ طیبہ نے وہابیہ کے حق میں یہی آیت لکھی اور خود حدیث صحیح بخاری سے ان کا قرن شیطان ہونا ثابت ہے ۱۲ منہ
(۱؎ القرآن الکریم ۳/ ۱۷۹) (۲؎ القرآن الکریم ۵۸ /۱۹)
فلاورب محمد لاتؤمنون (عہ۲) حتی یکون احب الیکم من والد کم وولد کم والناس اجمعین والروح بین جسمانکم÷ صلی اﷲ تعالٰی وبارک وسلم علیہ والہ الکرام وصحبہ العظام وخادمی سنۃ القیام بردزیغکم وطغیانکم ÷ ورزقناحبہ الصادق فی غایۃ الاعظام وادامۃ ذکرہ الی یوم القیام، وان کان فیہ رغم انوفکم واسخان اعیانکم ÷ اٰمین یا ارحم الراحمین÷ والحمد ﷲ رب العلمین وصلی اﷲ تعالٰی علی سیدنا ومولٰنا محمد والہٖ واصحابہ اجمعین۔
عہ۲: صحیح بخاری وصحیح مسلم ومسند امام احمد وسنن نسائی وابن ماجہ میں حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
لایومن احدکم حتی اکون احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین ۳؎۔
تم میں کوئی مسلمان نہیں ہوتا جب تک میں اسے اس کے ماں باپ اور سارے جہان سے زیادہ پیار ا نہ ہوں۔
اللھم بحبہ لک وحبک اجعل حب احب الینا من حب الظمآن للماء البارد ومن حبنا انفسنا یا ارحم الراحمین۔ اٰمین ۱۲منہ
(۲؎ صحیح البخاری کتاب الایمان باب من الایمان ان یحب لاخیہ الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۶
صحیح مسلم کتاب الایمان باب وجوب محبۃ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۴۹)