(۷۶) تصدیق جناب مولانا مولوی محمد علیم صاحب میرٹھی زید مجدہ،
مبسملاً وحامداً محمداً ( جلا وعلا) ومصلیاً ومسلماً محمداً (سلم اللہ علیہ وصلی)
امابعد کاٹھیا وار مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے نام سے ظاہرہوتاہے ک یہ مسلمانوں کا ٹھیاورا کی ایک تعلیمی انجمن ہے، مسلمانوں میں علوم کی روشنی پھیلانا اور ان کو جہالت کے قعر مذلت سے نکالنا ایک ایسا ضروری واہم امرہے جس کے متعلق قرآن عظیم میں یوں واردہوتا ہے۔
لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے کہ یہاں علم سے مراد کو ن سا علم ہے کیونکہ مدینۃ العلم حضرت سیدنا مولٰی علی کرم اللہ وجہہ کا ارشاد ہے کہ:
العلوم خمسۃ الفقۃ للادیان والطب للابدان والھندسۃ للبنیان والنحو للسان والنجوم للزمان ۵؎ کذافی مدینۃ العلوم، وقال الامام الشافعی رحمہ اﷲ تعالٰی علیہ العلم علمان علم الطب للابدان وعلم الفقۃ للادیان ۔
علوم پانچ ہیں: فقہ، دین کے لئے، طب، بدن کے لئے۔ ہندسہ عمارت کے لئے، نحو زبان کے لئے ، نجوم زمانہ کے لئے۔ جیساکہ مدینۃ العلوم میں مذکور ہے، امام شافعی رحمہ اللہ تعالٰی نے فرمایا: علم دو ہیں؛ علم طب ، بدن کے لئے، اور علم فقہ، دین کے لئے (ت)
(۵؎ مدینۃ العلوم )
سوال مذکورۃ الصدر کا جواب آیات کلام عظیم واحادیث نبی کریم علیہ الصلٰوۃ والتسلیم کے مضامین کو ترتیب دینے سے بادنٰی توجہ معلوم ہوجاتاہے کہ یہاں اس علم سے مراد دین ہی ہے، چنانچہ اسی پر مفسرین ومحدثین کا اجماع ، اور اگر جیساکہ بعض مأولین معانی آیات واحادیث کہتے ہیں کہ علوم ابدان بھی اسی میں داخل ہیں تو بھی یہ امر یقینی ہے کہ علوم دینی کو بہر نوع علوم ابدان پر اولیت ان مأولین کے نزدیک بھی مسلم ہوگی، اس لئے معاملات تعلیم وتعلم علوم پر غور کرنے والوں کے لئے منکم ہونا ہی نہیں بلکہ بفحوائے :
فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لاتعلمون۲؎
تو اے لوگو! علم والوں سے پوچھو اگر تمھیں علم نہیں (ت)
(۲؎ القرآن الکریم ۱6 / 4۳ و ۲۱/ ۷)
اہل ذکر ہونا اور شان رفع کا مورد بننے کے لئے الذین اٰمنوا ۳؎ (جو ایمان لائے۔ ت) کا ہونا نیز طلب علم کی فرضیت کا حکم پانے والوں کے لئے مسلم ومسلمہ کا ہونا لابد ہے، پس جہاں مسائل تعلم وتعلیم پر غور کرنے کے لئے امت مرحومہ کے وہ افراد جمع ہوں جو
یدعون الی الخیر ویامرون بالمعروف وینھون عن المنکر ۴؎
اور اھل الذکر ۵؎ کے مصداق کہلائے جاسکیں اور تعلیمی مشورے میں
یر فع اﷲ الذین اٰمنوا منکم ۶؎
کی آیت کو ملحوظ رکھ کر تحفظ ایما ن واسلام واشاعت علوم دین کے فرض اہم واولین کو محسوس کرتے ہوئے ضمناً ضرورت زمانہ کے لئے تجارت وزراعت،صنعت وحرفت نیز ایسی السنہ وکتب کے تعلم وتعلیم کے متعلق بھی مشورہ کریں جن کے حصول سے دین میں نقصان آنے کا احتمال اضعف بھی نہ ہو تو ان کی انجمن محمود اور اس انجمن کی شرکت مسعود کہی جائے گی، البتہ اگر ارکان انجمن معراعن الدین والایمان ہوں، اور مبحث مشورہ تعلیم وتعلم علوم محزب دین وایمان تو وہ انجمن یقینا مردود اس کی شرکت سے اہل ایمان کےلئے بہر نوع گریز واجب، جیساکہ اکابر علماء کے فتاوے سے بوضاحت ثابت ہوچکا ،
(۳؎ القرآن الکریم ۵۸ /۱۱) (۴؎القرآن الکریم ۳ /۱۰۴)
(۵؎القرآن الکریم ۱۶/ ۴۳ و ۲۱ /۷) (۶؎القرآن الکریم ۵۸ /۱۸)
(۷۷) تصدیقات علمائے پنجاب
عنایت فرمائے من جناب قاسم میاں صاحب سلمہ اللہ تعالٰی ! وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ۔ یہاں پر استفسارات کے اجوبہ علمائےکرام مقیمان زیارت شریف لکھتے ہیں۔آپ کا دعاگو عرصہ ممتدہ سے بوجہ کم فرصتی علیحدہ ہے۔ آپ کے استفسار کے متعلق جوابا گزارش ہے کہ اہل السنۃ کو اہل ہوا وبدعت کے لئے اشاعتِ امور ہوائیہ وبدعیہ میں امداد دینی نہ چاہئے، میں چونکہ مفتی نہیںہوں لہذا مہر بھی نہیں رکھتا۔
العبد الللتجی والمشتکی الی اللہ المدعو بمہر علیشاہ بقلم خود از گولڑہ
(۷۹) فرمان ہادی السبیل سید الانبیاء والملائکۃ والرسل رسول الکل عزیز ازجان ودل حبیب لبیب پیارے نبی محمدر سول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم بعدما ہوالمکتوب فی اللوح والقلم فی کل یوم ولیلۃ ولمحۃ وساعۃ ونفس الف الف مائتہ الف مرۃ الی یوم العلم، جزاہل السنت والجماعت کلہم فی النارہو ،
پس ایسے مجمع میں شریک ہونا حرام ہے، ہاں ہاں جسے جہنمی رقعہ خرید کر ناہو اسے جائز ہے کہ اپنا حال رائیگاں کرکے دنیا میں ناموری پائے اور گروہ ما انا علیہ واصحابی وسواد اعظم سے خارج ہوکر گروہ اہل البدعۃ والنار میں اپنا نام لکھوائے۔
ما اتاکم الرسول فخذوہ وما نھٰکم عنہ فانتھوا ۱؎ الایۃ۔ ومن کان فی ھذہ اعمٰی وھو فی الاخرۃ اعمٰی ۲؎۔
جو کچھ تمھیں رسول عطافرمائیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو الآیۃ۔ اور جو اس زندگی میں اندھا ہو وہ آخرت میں بھی اندھا ہے۔ (ت)
(۱؎ القرآن الکریم ۵۹ /۷) (۲؎ القرآن الکریم ۱۷ /۷۲)
کتبہ خاکپائے سیدنا رسول الرب الغفور احقر عبدالشکور گیسو دراز ابن المرحوم المغفوری مولوی دادامیاں محمدی سنی حنفی چشتی صابری اویسی دھورا جوی عفاللہ عنہ۔