تصدیق جناب مولٰنا مولوی غلام محی الدین عرف فقیر صاحب ساکن راندیر ضلع سورت
(۶۱) بسم اللہ الرحمن الرحیم، الحمد اﷲ وکفی والصلٰوۃ علی سیدنا محمد المصطفی وعلی الہ واھل بیتہ واصحابہ الذین اجتبٰی وسلام علی عبادہ الذین اصطفی،
اما بعد حمدوصلوٰہ کے واضح ولائح کہ فقیر نے یہ تحقیق انیق مجیبان ومصححان شفیق کی ابتداء سے انتہاء تک دیکھی سو حق حقیق ہے اللہ جل شانہ وعم نوالہ ان سب کو اور خاص کرکے جناب بردار بلکہ از جان بہتر دین کے عاشق ، اہل اسلام کے خیر خواہ، محب صادق جناب قاضی وحاجی قاسم میاں اور ان کے معاونوں سب کو جزائے خیر عطافرمائے حالاً ومالاً بیشک اس زمانہ پر فتن میں اظہار کرنا اورحق کو حق کر دکھانا اور اپنے دینی برادروں کو بچانا، یہ ہر مسلمان باایمان کا فرض ہے اور یہ قرآنی حکم محکم ہے جو اس کو نہ مانے
اوراصرار کرے وہ قابل جہنم ہے، دیکھو سورہ نساء پارہ پنجم:
من یشاقق الرسول من بعدماتبین لہ الھدی ویتبع غیر سبیل المؤمنین نولہ ماتولی ونصلہ جھنم وسائت مصیرا ۱؎۔
اورجو رسول کا خلاف کرے بعد اس کے کہ حق راستہ اس پر کھل چکا اور مسلمانوں کی راہ سے جداراہ چلے ہم اسے اس کے حال پر چھوڑ دیں گے اور اسے دوزخ میں داخل کریں گے اورکیا ہی بری جگہ ہے پلٹنے کی۔ (ت)
(۱؎ القرآن الکریم ۴/ ۱۱۵)
پس یہ ندوہ اور کانفرنس اورایسی ویسی خلاف شرع مجلسیں سم قاتل ہے، اس میں شریک ہونا مدد دینا گناہ کبیرہ ہے، خدا سب مسلمانوں کو بچائے اور توفیق نیک رفیق عطا فرمائے، آمین!
الراقم الحروف خادم خلق اللہ فقیر صاحب سید غلام محی الدین بن مولانہ مولوی سید رحمت اللہ عفی عنہما بد ست خود۔
(بندہ غفوریم امت رسول جہان غلام محی الدین بمذہب نعمان)
15_18.jpg
(۶۲) بسم اللہ الرحمن الرحیم، الحمداﷲ العلیم العلام وعلی نبیہ والہ وصحبہ الصلوۃ والسلام،
اما بعد میں ناچیز ا س لائق نہیں ہوں کہ ایسے علماء کے فتووں پر تصحیح لکھوں اور میری تحریر سے فتوٰی کچھ زیادہ معتبر ہو مگر دوباتوں نے مجھے لکھنے پرابھارا اور جرأت دلوائی ایک توبرادر ایمانی کے اصرارنے اوردوسرے اس امید نے کہ علمائے راسخین کی متابعت اور مشابہت سے مجھ گناہ گار کا حشر بھی ان کے ساتھ ہوجائے اور ؎ان کے پیچھے پیچھے جنت الماوٰی کروں
لہذا لکھواتاہوں کہ:
ما افتی العلماء والعظام والفقہاء الکرام فھو حق وصحیح وانا اضعف عبداﷲ الجلیل المحمود ابن الحافظ الاسمعیل المغفور المرحوم تابع لاقوالھم وفتوٰھم فی ھذا المرام والصلوۃ علی نبیہ والہ وصحبہ والسلام وکان ذلک فی ۲۵ من شہر ذی القعدۃ الحرام ممن السنۃ الھجریۃ۔
علماء وفقہاء کرام نے جو فتوٰی دیا وہ صریح حق ہے اورمیں اللہ تعالٰی جلیل کا نہایت ضعیف بندہ محمود بن حافظ اسمعیل مرحوم، صلٰوۃ وسلام ہو اللہ تعالٰی کے بنی، ان کی آل واصحاب پر، ۲۵ ذی قعدہ سن ہجری میں تحریر کیا گا۔ (ت)
تقریظ جناب مولٰنا مولوی غلام رسول صاحب ملتانی
(۶۳) قد اصاب ما جا مولانا العلام وحید العصر فرید الدھر امام الفقہاء راس الانقیاء مجدد المائۃ الحاضرۃ الفاضل البریلوی متع اﷲ المسلمین والمومنین بطول بقائہ فی ھذہ المسئلۃ بان التائید والشرکۃ فی مثل ھذا المجالس الشیعۃ ممنوع کما قال اﷲ تعالٰی
لایتخذالمؤمنین الکافرین اولیاء من دون المؤمنین ومن یفعل ذلک فلیس من اﷲ فی شیئ ۱؎۔ وفقنا اﷲ تعالٰی ایانا ولسائر المسلمین و المومنین للمفارقۃ والشرکۃ من ھذہ المجالس و الیہ التوفیق وھو احسن رفیق۔
درست ہے جوا س مسئلہ میں جواب دیا مولٰنا علام یکتائے زمانہ، تنہائے روزگار،فقہاء کے امام پر ہیزگاروں کے سردرا، اس صدی کے مجدد فاضل بریلوی نے اللہ تعالٰی مسلمین ومومنین کو ان کی درازی عمر سے متمتع کرے کہ اس جیسی بری مجلس کی تائیدو شرکت ممنوع ہے چنانچہ اللہ تعالٰی فرماتاہے کہ مسلمان مسلمان کے سوا کافروں کو درست نہ بنائی اورجو ایسا کرے وہ رحمت خدا سے کسی شیئ میں نہیں۔ اللہ تعالٰی ہمیں اور تمام مسلمین و مومنین کو توفیق دے کہ ان مجلسوں کی شرکت سے جد ارہیں اور اسی کی طرف توفیق ہے اور وہ اچھا ساتھی ۔
(۱؎ القرآن الکریم ۳ /۲۸)
حررہ العبد الجانی ابوالقبول غلام رسول الملتانی عفی عنہ
تقریظ علمائے مراد آباد
(۶۴) الحمد اللہ علی الخبیر سقطت والی العلیم ظفرت بیشک بلاارتیاب جواب صحیح و صواب، ایسے مجالس کا انعقاد بلانزاع حرام، جو دنیا کو دین پر ترجیح دیتے ہیں یہ ایسوں ہی کا کام، اس میں بذل جاہ ومال تو کجا نفس شرکت ہی ناروا، توہب تنچر، تشیع کی معجون مرکب کہیں اپنے زہریلے اثر سے تجھے ہلاک نہ کردے، اپنے ایمان کی خبر لے، فرق مبتدعہ وہابیہ، نیاچرہ، مرزائیہ وغیرہ ضالہ کے ساتھ مجالست وموانست ہر گز ہرگز جائز نہیں۔ جسے وہ ترقی سمجھے وہ عین تنزل ہے، دارفانی کے عیش وتفاخر کو پیش نظر رکھ کر نعیم آخرت کو بھلادیں، بیشک مسلمانوں کے لئے دنیاوآخرت میں وہی اصلح وانفع ہے جو ان کے لئے ان کے رب تبارک وتعالٰی اور حضور پر نور شافع یوم النشور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا جیساکہ مجیب معظم ومفخم ومصیب مدظلہم الاقدس نےمبرہن فرمایا، مفتی صاحب موصوف کا علم وفضل ظاہر واشکار ، جس سے ہدایت کے چشمے اکناف عالم میں نمودار، اصل تویہ ہے کہ حضرت والا کی ذات بابرکت ہرگز کسی واصف کے وصف اور مادح کے مدح کی محتاج نہیں جبکہ اللہ ورسول جل وعلا وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے مبارک شہر مدینہ طیبہ اور مکہ مکرمہ کے علمائے عظام وفضلائے کرام نے ایساگہرا احترام فرمایا کہ جس کا بیان حیطہ تحریر سے باہر، میں یہ بھی کیوں کہوں یہ اکرام علمائے بلدامین نے فرمایا، نہیں نہیں بلکہ یقینا یہ مجد وشرف اسی آقائے نامدار سرکار ابد قرار فداہ روحی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے وقار سے ہے جن کے صدقہ میں ہر ذی عزت ذی عزت بنا، جس کو جو ملا ان سے ملا، وہ وہی آفتاب رسالت ہیں جنھوں نے بعضے مقربان درگاہ علیہ متع اللہ المسلمین بقائہم کو عالم روّیا میں اپنے نور بارجلو کی جھلک دکھا کر زبان فیض ترجمان سے ارشاد فرمایا کہ ''احمدی رضا کی خدمتیں قبول ہیں''۔ والحمد اﷲ علی ذلک، ارباب سنت پر لازم کہ حضرت ممدو ح کے فتوے کے موافق عمل فرمائیں اور بدعقیدہ بد مذہبوں کی صحبت سے اجتناب رکھیں، اللہ تبارک وتعالٰی ہم سب کو ہدایت پر قائم رکھے آمین ثم آمین!
واخر دعوٰنا ان الحمد اﷲ رب العالمین والصلٰوۃ والسلام الاتمان الاکملان علی سید المرسلین شفیع المذنبین راحۃ العاشقین والہ وصحبہ الطیبین الطاھرین کلھم اجمعین الٰی یوم ا لدین۔
حررہ العبد المذنب ابوالمکارم محمد عماد الدین عفی عنہ
15_19.jpg
(۶۵) الجواب صحیح والمجیب المعظم المکرم مصیب ومثاب
فقیر ابوالبرکات عبید المصطفی سید احمد غفراللہ الصمد
(۶۶) الجواب صحیح
حقیر سید اولاد علی عفی عنہ
تصدیقات علمائے پیلی بھیت
(۶۷) جو کچھ حضرت شیک الاسلام والمسلمین عون الاحناف والدین، امام علمائے اہل سنت، عالم کتاب وملت، عارف باللہ، نائب رسول اللہ، مجدد مائتہ حاضرہ، صاحب حجۃ قاہرہ، مؤید ملت طاہرہ، سیدنا ومولانا الحاج اعلٰحضرت مولوی احمد رضاخاں صاحب دامت برکاتہم ومتع اللہ المسلمین بطول بقائہ نے دربارہ مسئلہ ہذا تحریر فرمایا ہے وہ سب حق وصواب ہے اور احق بالاتباع ہے، مسلمانوں کو اس پر عمل لازمی ضروری ہے۔ اور خلاف اس کا ضلالت وموجب ہلاکت، فقیر قادری حکیم عبدالاحدا الشہیر بسلطان الواعظمین خادم ومدرس مدسۃ الحدیث پیلی بھیت ابن علامہ اوحدارشد فقیہ امجد حضرت مولانا وصی احمد صاحب قبلہ محدث سورتی قدس سرہ العلی ۔
(۶۸) حضرت عظیم البرکت عالم اہل سنت قامع بدعت ومحی سنت مولانا وبالفضل المولوی احمد رضاخاں صاحب متع اللہ المسلمین ببقائہ کا جواب صحیح ہے۔
حررہ العبد الحقیر ابوسراج عبدالحق رضوی عفی عنہ
(۶۹) الجواب صحیح والمجیب الفاضل نجیح۔
فقیر قادری حبیب الرحمن مدرس مدرسۃ الحدیث پیلی بھیت۔
تصدیقات علمائے شاہجہان پور
(۷۰) بسم اللہ الرحمن الرحیم، الحمد اللہ الاعلی والصلوۃ والسلام علی رسول المجتبٰی وعلی الہ واصحابہ الذین ھم اسانید الھدی، امابعد یہ فتوے عالم اکمل، فاضل اجل، حامی دین غراحضرت مولٰنا مولوی احمد رضاخاں صاحب بریلوی کا دیکھنے میں آیا،نہایت صحیح اور درست پایا، بلاشبہہ یہ مجلس منحوس، مکر اور فریب سے دین اور دینا دونوں برباد کرنے والی، اگرمسلمان ان کی صحت اور معاونت اور شرکت سے باز نہ آئیں گے تو بالیقین اپنے دین ودنیا دونوں خراب کریں گے، چنانچہ فرمایا حق سبحانہ وتعالٰی نے:
لاتجد قوما یومنون بااﷲ والیوم الاخر یوادون من حاد اﷲ ورسولہ ۱؎، قالا فی تفسیر روح البیان تحت ھذہ الایۃ الکریمۃ والمراد بمن حاد اﷲ ورسول المنافقون والیہودوالفساق والظلمۃ والمبتدعۃ والمراد بنفی الوجدان نفی الموادۃعلی معنی انہ لاینبغی ان یتحق ذلک، وحقہ ان یمتنع ولایجود بحال۲؎ انتہی، وایضا فیہ عن سھل بن عبداﷲ التستری قدس سرہ من صحح ایمانہ واخلص توحیدہ فانہ لایانس الٰی مبتدع والایجالسہ ولایواکلہ ولایشاربہ ولایصاحبہ ویظہر من نفسہ العداوہ والبغضاء۱؎ انتھی،
تم ایسی قوم نہ پاؤ گے جو اللہ تعالٰی اور آخرت پر ایمان لائے ہیں وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے مخالفوں سے محبت کریں، روح البیان میں اس آیہ کریمہ کے تحت فرمایا: اللہ ورسول کے مخالف، منافق، یہود، فساق، ظالم، بدعتی لوگ ہیں، اور''نہ پائیں'' سے مراد محبت وتعلق کی نفی ہے یعنی ایسا نہیں ہونا چاہئے اوراس سے بچنا لازم ہے، بہر حال اس سے بازرہے، ختم ہوا، اوراس میں ہے سہل بن عبداللہ تستری قدس سرہ، سے منقول ہے کہ صحیح الایمان والاخالص تو حید والا شخص نہ بدعتی لوگوں کی رغبت رکھے، نہ ان کے پاس بیٹھے ، نہ ان کے ساتھ کھائے، نہ ان کی صحبت میں جائے اور ان سے عداوت وبغض کا مظاہرہ کرے، انتہی (ت)
(۱؎ القرآن الکریم ۵۸/ ۲۲)
(۲؎ روح البیان (التفسیر) تحت آیۃ ۵۸/ ۲۲ المکتبۃ الاسلامیۃ لصاحبہا الحاج الریاض ۹ /۴۱۲)
(۱؎ روح البیان للحقی (التفسیر) تحت آیۃ ۵۸/۲۲ المکتبۃ الاسلامیہ لصاحبہا الحاج الریاض ۹/ ۴۱۲)
اور یہ ان کا کہنا کہ یہ دینی کانفرنس کہاں ہے یہ تو دنیوی کے لئے قائم کی ہے بالکل فریب اور دھوکا دہی اور رہزنی ہے، کیونکہ اگر عزت اور ترقی دنیا کی پیدا کرنے کے واسطے ہے تب بھی ان سے اختلاط (عہ)، اور مداہنت ممنوع ہے ،
عہ: یعنی فرقہ باطلہ سے ۱۲
چنانچہ تفسیر روح البیان میں ہے :
ومن داھن مبتدعا سلبہ اﷲ حلاوۃ السنن ومن تحبب الی مبتدع لطب عزفی الدنیا اوعرض منھا اذلہ اﷲ بتلک العزۃ وافقراﷲ بذلک الغنی ۲؎ انتہی، وایضا قال سبحنہ تعالٰی وتقدس ولاترکنوا الی الذین ظلموا افتمسکم النار ۳؎۔ قال فی جواہر التزیل تحت ھذہ الایۃ الکریمۃ وھی نار جہنم والرکون ھو المیل الیسیر فما ظنک بمن یمیل الیہم کل المیل ویتھا لک علی مصاحبتہم ویتعب قلبہ وقالبہ فی ادخال السرور علیہم ویستنھض الرجل والخیل فی جلب المنافع الیھم ویبتھج بالتزی بزیھم والمشارکۃ فی غیھم ویمدعینیہ الی ماتمتعوا بہ من زھرۃ الدنیا الفانیۃ ویغبطھم بما اوتوامن القطوف الدانیۃ غافلا معن حقیقۃ ذلک ذاھلان عن منتہی ماھنالک وینبغی ان یعد مثل ذلک من الذین ظلموا ۱؎ انتہی۔
جو بدعتی کے معاملہ میں کمزوری دکھائے اللہ تعالٰی اس سے سنت کی حلاوت کو سلب فرماتاہے اور جو شخص بدعتی کی دعوت کو دنیاوی عزت یاسامان کی خاطر قبول کرتاہے توا للہ تعالٰی اس کو اس غناء کے باوجود ذلیل وفقیر کردیتاہے، اللہ تعالٰی نے یہ بھی فرمایا ہے ظالموں کی طرف میلان نہ کرو کہ آگ تمھیں چھوئے، جواہر التنزیل میں اس آیہ کریم کے تحت فرمایا یہ جہنم کی آگ ہے اور ''رکون'' تھوڑی میل ہے تو جو ان کے ساتھ مکمل میلان رکھے اور ان کے ساتھی ہونے پر والہانہ انداز اپنائے اور ان میں شامل ہونے پر روحانی وجسمانی خوشی ظاہر کرے اور منافع حاصل کرنے کے لئے اس ٹولے کی طرف دوڑے اور ان کی شکل وصورت پر فخر کرے، ان کی گمراہی میں شرکت کرے، اور ددنیاوی امیرانہ سہولیات پر امید لگائے اور ان کے موج میلے پر رشک کرتے ہوئے اس کی حقیقت نہ سمجھے اورنتائج سے بے فکر ہوجائے تو ایسے لوگوں کو ظالموں میں شمارکرنا مناسب ہے۔ (ت)
(۲؎روح البیان للحق (التفسیر) تحت آیۃ ۵۸ /۲۲ المکتبۃ الاسلامیہ لصاحبہا الحاج الریاض ۹/ ۴۱۲)
(۳؎ القرآن الکریم ۱۱/ ۱۱۳) (۱؎ جواہر التنزیل)
اس شاہجہان پورمیں عرصہ چودہ پندرہ سال کا ہوا ہوگا کہ اس ندویہ نے مجلس قائم کی تھی مکروفریب دے کر ساٹھ ہزار روپیہ نقد اورزیورات اور جائیدا د دیہات وغیرہ حاصل کیا کہ اتنا کسی شہر سے حاصل کرنے کا سنا نہیں گیا۔ اور سب خورد برد کر ڈالایہاں تک کہ طلاب جو مدرسہ ندویہ میں پڑھنے جاتے تھے تو ان سے خوراک کی تنخواہ لے لیتے تب داخل کرتے، اسی وجہ سے مولوی مسیح الزمان خاں صاحب اور اعزاز حسین صاحب وغیرہ ان سے علیحدہ ہوگئے اور فقیر سے اور اہل دندویہ سے کئی گھنٹے مباحثہ رہا انھوں نے تسلیم کیا اور وعدہ کیا کہ ہم غیر مقلدوں اور وہابیوں اور رافضیوں اور نیچریوں کو اپنا شریک نہ کرینگے، اور پھر بھی انھوں نے شرکت ان فرقہ باطلہ کی قائم رکھی، اس سے بڑھ کر کیا فریب ہوگا، اب ان شہروں میں ان کا داؤں چلتا نہیں انجان شہروں میں جاکر فریب دہی دنیا اور دین کی اختیار کی، ان شاء اللہ تعالٰی سچے مسلمان تو بعد علم کے ان کے فریب میں ہر گز نہ آئیں گے۔