(۵۶) الجواب صحیح والمجیب مصیب ﷲ درہ حیث اجاب مااجاب مااجاب الامن کتاب اﷲ تعالٰی عزوجل وحدیث المجیب صلی اﷲ علیہ وسلم ولہ بذلک عند اﷲ الجلیل الاجر الکثیر والثواب الجزیل،
جواب صحیح ، مجیب حق گو، اللہ تعالٰی بھلا کرے جس نے یہ جواب دیا یہ جواب قرآن وحدیث سے ماخوذ ہے، اللہ تعالٰی کے ہاں ا س کے لئے اجر کثیر اور ثواب بھاری ہے،
حررہ محمد اسمعیل عفی عنہ القریشی سنی حنفی ثم الفشاوری حالانزیل الجام جودھفور ملک کاتھیاوار۔
اسے سنی حنفی محمد اسمعیل عفی عنہ نے لکھا
(۵۷) بسم اللہ الرحمن الرحیم، الحمد اللہ وحدہ والصلٰوۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ وعلی الہ الکرام واصحابہ العظام، اما بعد
بے شبہہ ایسی مجلس مقر رکرنا اور اس میں دامے درمے قدمے معاونت کرنا اپنے ہاتھوں دروازہ دوزخ کھولنا ا ورعذاب خدا کو اپنی طرف بلانا ہے، پیارے سنی بھائیوں !اگر انکھوں میں نور ایمان ہے تو یہ محترم فتوٰی دیکھو مقدس ومقبول فتوٰی علامہ دوران امام اہل ایمان جناب مولانا مفتی حاجی قاری حضرت شاہ احمد رضاخاں صاحب قبلہ بریلوی ادام اللہ تعالٰی فیوضاتہ ومتع المسلمین بطول حیاتہ کاتحریرشدہ ہے، یہ وہ رکن اعظم ہے اسلام ہے کہ ہمیشہ نصرت واحیائے دین متین میں فرید او امانت وازالہ بدعت وضلالت کفرو شرک میں وحیدہے، آپ کے علم وفضل کی نہریں علاوہ ہندوستان کے اور ممالک میں بھی جاری ہیں ، آپ کے فیوض جلیلہ کا آفتاب تمام عالم میں چمکتا ہے، کشتی دین واسلام کے آپ ناخداہیں ، اہل سنت وجماعت کے پشت وپناہ میں ، آپ نے اپنی عمر شریف کا اتنا حصہ حمایت مذہبی میں صرف کیا، خدمت دینی کے سواء ایک ساعت بھی کسی اور کام کی طرف توجہ نہیں فرماتے، اسلام ومسلمین کو فائدہ کثیرہ پہنچاتے ہیں ، ہرمہینے دور دور سے سیکڑوں استفتاء آتے اور جواب باصواب سے مزین کرکے روانہ فرماتے ہیں ، نامور علمائے مکمہ معظمہ ومدینہ منورہ آپ کے فتاوے سے موافقت کرتے اور آپ کی جلالت وتبحر علمی کو مانتے ہیں ، علامہ وحید فاضل فرید آپ کی جناب میں تحریر فرماتے ہیں اور موجودہ صدی کا مجدد مانتے ہیں ، القاب جلیلہ سے ملقب کرتے،طرح طرح دعائیں دیتے، اور آپ کے مدائح سے جلیل القدر فضلائے عرب رطب اللسان رہتے ہیں ،
مولانا شیخ عبدالرحمن دہان مدرس حرم مکہ مکرمہ بعدبیان مدائح کثیرہ فرماتے ہیں :
الذی شھد لہ علماء البلد الحرام، بانہ السید الفرد الامام، سیدی وملاذی الشیخ احمد رضاخاں البریلوی ۱؎۔
جس کے لئے علمائے مکہ مکرمہ گواہی دے رہے ہیں کہ وہ سردار ہے بے نظیر ہے امام ہے میرے سردار اورمیرے جائے پناہ حضرت احمد رضاخاں بریلوی (ت)
مولانا سید اسمعیل بن خلیل آفندی حافظ کتب حرم مکہ معظمہ بعد بہت سے مدائح وذکراسم گرامی اعلحضرت عظیم البرکت فرماتے ہیں :
وقد شہد لہ عالم مکۃ بذلک ولولم یکن بالمحل الارجع لما وقع منھم وذلک بل اقول لوقیل فی حقہ انہ مجدد ھذالقرن لکان حقا وصدقا ۲؎۔
علمائے مکہ اس کے لئے ان فضائل کی گواہیاں دے رہے ہیں اوراگر وہ سب سے بلند مقام پر نہ ہوتا تو علمائے مکہ ان کی نسبت یہ گواہی نہ دیتے بلکہ میں کہتاہوں کہ اگران کے حق میں یہ کہا جائے کہ وہ اس صدی کا مجدد ہے توالبتہ حق وصحیح ہو۔ (ت)
(۲؎حسام الحرمین تصدیقات علماء مکہ مکرمہ مکتبہ نبویہ۔ لاہور ص۵۱)
اسی طرح علمائےمدینہ منورہ بھی آپ کے مداح ہیں اور کئی جلیل القدر فاضلوں نے اہل حرمین سے کتنے ہی علوم میں آپ سےسندیں لیں اور کئی حضرات نے بیعت بھی فرمائی "ذلک فضل اﷲ یوتیہ من یشاء واﷲ ذوالفضل العظیم"۔ یہ مسئلہ کیا ہے بڑا امتحان خدا ہےجو سنی ہوگا وہ اس فتوے پر عامل رہ کر قہر مولی سے بچے گا۔ اور اگرنفس امارہ کی شامت یا انجان پنے سے کانفرنس میں شامل ہوا ہو اور فتوے دیکھنے کے بعد کانفرنس کی شرکت سے تائب ہوا تو ماشاء اللہ جیساکہ اپنے ہاتھوں سے دروازہ دوزخ کھولا تھا، لاجرم امید قوی ہے کہ اس کی توبہ کو مولٰی تعالٰی جل جلالہ مفتاح درجنت بنادے کہ یہ حدیث شریف میں وارد ہے :
التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ ۱؎۔
گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں ۔ (ت)
(۱؎ سنن ابن ماجہ کتاب الزھد باب ذکر التوبہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص۳۲۳)
مگر جو توبہ کرے اورایمان لائے اوراچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ تعالٰی بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ
بخشنے والا مہربان ہے۔ (ت)
(۲؎ القرآن الکریم ۲۵ /۷۰)
خداوندا ! تو توفیق رفیق گردان غربائے امت خصوصاً اہل سنت کے تئیں اس طوفان بے پایا سے بچا بجاہ سید الشافعین آمین یا رب العالمین!
آج میری ز ہے قسمت کہ یہ مقدس فتوٰی شہر گونڈل کاٹھیاوار سے برادر دینی ومحب یقینی، اخی فی اللہ حامی سنت، ماحی فتن، نیچری فگن، ندوی شکن، دافع شکن، دافع الفتن مولانا محمد قاسم صاحب دام بالعزوالرفعۃ والجاہ ومن کل سوء وشرحماہ ووقاہ نے بغرض تصدیق وتصویب اس ناسزا سگ بارگاہ احمدرضا کے پاس بھیجا اور اپنے نامہ نامی وصحیفہ سامی میں تحریر فرمایا کہ ماقل ودل، اوراپنے مہر ود ستخط کرکےسیدھاکلکتہ نزد محب سنت عدوبدعت، سرتاج اہل سنت ،حامی دین متین ،قاطع جیوش المبتدعین ، جناب معلی القاب ،حضرت منشی حاجی حکیم محمد لعل خاں صاحب کے رجسٹر کرکے بھیج دینا کہ وہاں طبع ہوجائے، واللہ فقیر اس پر انوار خورشید سے مقبول وچمکدار فتوے کی تحسین وتصویب کے کب لائق وحقدار ، مگر مکرمی قاضی صاحب والامناقب اعلٰی مناصب داسم بالمواہب کی تعمیل کے لئے اتنے پر کفایت کرتاہوں ۔
مااجاب المجیب المصیب العالم العلامۃ الدراکۃ الفھامۃ ذوالتحقیق الباھرۃ مجدد المائۃ الحاضرۃ مولانا احمد رضا خان فھو حق وصواب وذلک حکم السنۃ والکتاب جزاہ اﷲ تعالٰی عنا وعن جمیع المسلمین خیر الجزاء، ونفعنا وجمیع اھل السنۃبعلومہ الٰی یوم الجزاء، واﷲ تعالٰی اعلم وعلمہ جل مجدہ اتم واحکم۔
باصواب جواب دینے والے عالم نہایت فہم ودرک والے علامہ وسیع تحقیق والے،موجودہ صدی کے مجدد مولانا احمد رضاخاں نے جو جواب دیا رہ حق و صواب ہے، کتاب وسنت کایہی حکم ہے، اللہ تعالٰی ہما ری اور تمام مسلمانوں کی طرف سے جزائے خیر عطافرمائے اور تمام ہم اہلسنت کو ان کے علم سے قیامت تک بہرور فرمائے، واللہ تعالٰی اعلم اس کا علم اتم واحکم ہے۔ (ت)
عبدہ المذنب محمود جان سنی حنفی قادری البرکاتی الرضوی الپیشاوری ثم الجام جودھپوری کاٹھیاواری عفی عنہ کتبہ بمحمدن المصطفی النبی الامی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم۔
15_17.jpg
(۵۸) ماکتب العلماء المحققون والفضلاء المدققون فی ھذا الاستفتاء قد اجابوا بالحجج القویۃ وبالدلائل الصحیحۃ من عبارات الکتاب والسنۃ فاثابھم اﷲ تعالٰی ثواب کثیراً واجراً وفیراً فی یوم القیمۃ وقلع اﷲ تعالٰی اساس المبتدعین ومحافل المنکرین المطر ودین وسود اﷲ وجوھھم فی الدنیا والدین بحرمۃ سیدنا ومولانا سیدالمرسلین صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فالحق احق عندا لحق۔حررہ الاثیم عبدالکریم ابن المولوی حامد صاحب مرحوم المغفور متوطن فی بلد دھوراجی
علمائے محققین اورفضلائے مدققین نے اس فتوے میں جو کچھ تحریرفرمایا وہ قوی حجتین اورصحیح دلائل عبارات قرآن وحدیث سے جواب دیا اللہ تعالٰی بروز قیامت ثواب کثیر اور اجر وافر عطافرمائے اور بدمذہبوں اورمنکرین مردودوں کی محفل کی بنیاد قطع کرے اور ان کے منہ دنیا ودین میں سیاہ کرے بحرمت ہمارے سردار مولٰی سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ، تو حق خدا کے نزدیک زیادہ سزاوارہے۔
(۵۹) الحمد اﷲ علٰی کل حال والشکر ﷲ علی کل نوالہ والصلوۃ والسلام علی رسولہ سیدنا ومولانا وسندنا محمد وعلٰی الہ واصحابہ اجمعین اٰمین وبہ نستعین،
امابعد اقول کیا خوب جواب ان سوالوں کا عالم محقق وفاضل مدقق اعلحٰضرت مولانا حاجی الحرمین الشریفین احمد رضاخاں صاحب البریلوی نےدئے ہیں جن کی تحریریں دیکھنے سے معلوم ہوا جو کچھ حق جواب کا تھا وہ لکھے۔اللہ پاک ایسے علمائے دین کو قائم وترقی درجات میں رکھے، آمین ثم آمین! چونکہ بمصداق لولا العلماء لھلک الجھلاء (اگر علماء نہ ہوتے تو جاہل ہلاک ہوجاتے۔ ت) سچ تویہ ہے کہ آج کل بد مذہب والوں کا اظہار ہورہاہے، یہ چوہے ہیں دین السلام کی کترنی کررہے ہیں، ایسے چوہوں کے سر کوب بلکہ نابود کرنے والے علمائے دین اہل سنت وجماعت جیسے یہ ہمارے اعلحضرت وغیرہم کہ ان کانفرنس کے توڑنے والے ہیں نے بدلائل قرآن شریف وباحادیث صحیح وباقول فقہائے فصیح کے چندیا اڑادی، ہاں ذرا غور کرکے دیکھو صاف کلام پاک صاحب لولاک شافع محشر کا ہمیں راہ راست بتلارہاہے،
حدیث افضل الاعمال الحب فی اﷲ والبغض فی اﷲ ۱؎
(بہترین عمل محبت اوربغض اللہ تعالٰی کی رضا کے لئے ہونا ہے۔ ت) اللہ پاک جمیع مسلمانوں کونیک ہدایت بخشے اور راہ راست جماعت پر مستقیم رکھے، آمین ثم آمین!
(۱؎ سنن ابو داؤد کتاب السنۃ باب مجانبۃ اھل لاھواء وبغضہم آفتاب عالم پریس لاہور ۲/ ۲۷۶)
کتب خادم العلماء والفقراء احقر العباد عبدالحکیم خلف مولوی عبدالکریم ساکن دھوراجی بآباء واجداد۔
(۶۰) بسم اﷲ الرحمن الرحیم،الحمد ﷲ علی ماھدی والصلوۃ علی رسولہ المصطفی والہ المجتبٰی وعلمائہ الذین احکموا بنیان الحق والتقی، وقلعوا اساس البدع والھوی،
اما بعد اس عاجز واحقر خادم العلماء نے تحقیق انیق مشفقان مجیبان کی از ابتداء تاانتہاء دیکھی، خداوند کریم ان سب کو اجر عظیم نصیب کرے اور جناب قاضی وحاجی قاسم میاں کو جو خیر خواہ اور سچے عاشق اسلام اوراہل السلام ہیں جنھوں نے بڑی جانفشانی کی ہے اور ان کے ہوا خواہوں کو بھی ثواب جمیل عطا کرے۔
المجیب مصیب ولہ فی الاخرۃ نصیب
حررہ احقر العباد محمد طاہر ولد مولوی ایوب عفی عنہا کاٹھیاوار دھوراجی