Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۵(کتاب السیر)
117 - 150
کفر دہم: ازالہ صفحہ ۶۲۹ پر لکھتا ہے:ایک زمانے میں چار سو نبیوں کی پیشگوئی غلط (عہ) ہوئی اور وہ جھوٹے۔۱؎
عہ: یہ اس کی پیش بندی ہے کہ یہ کذّاب اپنی بڑ میں ہمیشہ پیشگوئیاں ہانکتا رہتا ہے اور بعنایت الٰہی وہ آئے دن جھوٹی پڑا کرتی ہیں تو یہاں یہ بتانا چاہتا ہے کہ پیشگوئی غلط پڑی کچھ شان نبوت کے خلاف نہیں معاذ اﷲ اگلے انبیاء میں بھی ایسا ہوتا ہے۔(اینہم برعلم)
 (۱؎ ازالہ اوہام  ریاض الہند امر تسر بھارت    ص ۲۳۴)
یہ صراحۃً انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسّلام کی تکذیب ہے عام اقوام کفار
لعنہم اﷲ
 کا کفر حضرت عزت عزّ جلالہ نے یوں ہی تو بیان فرمایا:
کذبت قوم نوح ن المرسلین۲؂

 کذبت عاد ن المرسلین۳؂

کذبت ثمود المرسلین۴؂

کذبت قوم لوط ن المرسلین۵؂

کذب اصحٰب الایکۃ المرسلین۶؂
(نوح کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا،

 عاد نے رسولوں کو جھٹلایا، 

ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا، 

لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا، 

بَن والوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔ت)
(۲؂القرآن الکریم ۲۶/ ۱۰۵)

 (۳؂القرآن الکریم۲۶/ ۱۲۳) 

(۴؂القرآن الکریم ۲۶/ ۱۴۱)

(۵؂القرآن الکریم ۲۶/ ۱۶۰)

(۶؂القرآن الکریم ۲۶/ ۱۷۶)
ائمہ کرام فرماتے ہیں، جو نبی پر اس کی لائی ہوئی بات میں کذب جائز ہی مانے اگرچہ وقوع نہ جانے باجماع کفر ہے نہ کہ معاذ اﷲ چارسو انبیاء کا اپنے اخبار بالغیب میں کہ و ہ ضرور اﷲ ہی کی طرف سے ہوتا ہے۔واقع میں جھوٹا ہوجانا،
شفا شریف میں ہے:
من دان بالوحدانیۃ وصحۃ النبوۃ و نبوۃ بنبیناصلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم ولکن جوز علی الانبیاء الکـــذب فیمــا اتوا بہ ادعی فی ذٰلک المصلحۃ بزعمہ اولم یدعھا فہوکافر باجماع۷؎
یعنی جو اﷲ تعالٰی کی وحدانیت نبوّت کی حقانیت ہمارے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی نبوت کا اعتقاد رکھتا ہو بایں ہمہ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام پر انکی باتوں میں کذب جائز مانے خواہ بزعمِ خود اس میں کسی مصلحت کا ادعا کرے یا نہ کرے ہر طرح بالاتفاق کافر ہے۔
 (۷؎ الشفا بتعریف حقوق المصطفٰی فصل فی بیان ما ھو من المقالات مکتبہ شرکۃ صحافیہ فی بلاد العثمانیہ ۲/ ۲۶۹)
ظالم نے چار سو کہہ کر گمان کیا کہ اس نے باقی انبیاء کو تکذیب سے بچالیا حالانکہ یہی آیتیں جو ابھی تلاوت کی گئی ہیں شہادت دے رہی ہیں کہ اس نے آدم نبی اﷲ سے محمد رسول اﷲ تک تمام انبیائے کرام علیہم افضل الصلوٰۃ والسلام کو کاذب کہہ دیا کہ ایک رسول کی تکذیب تمام مرسلین کی تکذیب ہے۔

دیکھو قوم نوح وہود وصالح ولوط و شعیب علیہم الصلوٰۃ والسلام نے اپنے ایک ہی نبی کی تکذیب کی تھی مگر قرآن نے فرمایا: قوم نوح نے سب رسولوں کی تکذیب کی، عاد نے کل پیغمبروں کو جھٹلایا، ثمود نے جمیع انبیاء کو کاذب کہا، قوم لوط نے تمام رسل کو جھوٹا بتایا، ایکہ والوں نے سارے نبیوں کو دروغ گو کہا، یونہی واﷲ اس قائل نے نہ صرف چار سو بلکہ جملہ انبیاء و مرسلین کو کذاب مانا۔
فلعن اﷲ من کذب احدا من انبیائہ وصلی اﷲ تعالٰی علٰی انبیائہ ورسلہ والمؤمنین بھم اجمعین، وجعلنا منھم وحشرنا فیھم وادخلنا معھم دارالنعیم بجاھھم عندہ وبرحمتہ بھم ورحمتھم بنا انہ ارحم الراحمین والحمد ﷲ رب العٰلمین۔
 (اﷲ تعالٰی کے کسی نبی کو جھوٹا کہنے والے پر اﷲتعالٰی کی لعنت اور اﷲ تعالٰی اپنے انبیاء ورسولوں پر اور ان کے وسیلہ سے تمام مومنین پر رحمت فرمائے اور ہمیں ان میں بنائے، ان کے ساتھ حشر اور ان کے ساتھ جنت میں داخل فرمائے، ان کی اپنے ہاں وجاہت اور ان پر اپنی رحمت اور انکی ہم پر رحمت کے سبب وہ برحق بڑا رحیم و رحمٰن ہے سب حمدیں اﷲ تعالٰی کے لئے جو سب جہانوں کا رب ہے۔ت)
طبرانی معجم کبیر میں وَبَر حنفی رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے راوی رسول اﷲ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
انیّ اشہد عدد تراب الدنیا ان مسیلمۃ کذّاب۱؎
ترجمہ : بیشک میں ذرّہ ہائے خاک تمام دنیا کے برابر گواہیاں دیتا ہوں کہ مسیلمہ (جس نے زمانہ اقدس میں ادعائے نبوت کیا تھا) کذاب ہے۔
(۱؎ المعجم الکبیر حدیث ۴۱۲ از و بربن مشہر الحنفی    المکتبہ الفیصلیہ بیروت ۲۲/ ۱۵۴)
وانا اشھد معک یارسول اﷲ (یا رسول اﷲ! میں بھی آپ کے ساتھ گواہی دیتا ہوں) اور محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی بارگاہ عالم پناہ کا یہ ادنٰی کتا بعدد دانہائے ریگ و ستا رہا ئے آسمان گواہی دیتا ہے اور میرے ساتھ تمام ملائکہ سمٰوٰت وارض وحاملانِ عرش گواہ ہیں اور خو د عرش عظیم کا مالک گواہ ہے
وکفٰی باﷲ شہیدا۲؂
(اور اﷲ کافی ہے گواہ۔ت)
 (۲؂القران الکریم ۴۸/ ۲۸)
کہ ان اقوال مذکورہ کا قائل بیباک کافر مرتد ناپاک ہے۔

اگر یہ (عہ) اقوال مرزا کی تحریروں میں اسی طرح ہیں تو واﷲ واللہ وہ یقینا کافر اور جو اس کے ان اقوال یا ان کے امثال پر مطلع ہو کر اسے کافر نہ کہے وہ بھی کافر، ندوہ مخذولہ اور اس کے اراکین کہ صرف طوطے کی طرح کلمہ گوئی پر مدارِ اسلام رکھتے اور تمام بددینوں گمراہوں کو حق پر جانتے، خدا کو سب سے یکساں راضی مانتے، سب مسلمانوں پر مذہب سے لادعوے دینا لازم کرتے ہیں جیسا کہ ندوہ کی رو داد اوّل و دوم ورسالہ اتفاق وغیرہا میں مصرح ہے ان اقوال پر بھی اپنا وہی قاعدہ ملعونہ مجرد کلمہ گوئی نیچریت کا اعلٰی نمونہ جاری رکھیں اس کی تکفیر میں چون وچرا کریں تووہ بھی کافر، وہ اراکین بھی کفار، مرزا کے پیرو اگرچہ خود ان اقوال انجس الابوال کے معتقد نہ بھی ہوں مگر جب کہ صریح کفر و کھلے ارتداد دیکھتے سنتے پھر مرزا کو امام و پیشوا و مقبول خدا کہتے ہیں قطعاً یقینا سب مرتد ہیں سب مستحقِ نار۔

عہ: یہ اقوال دوسرے کے منقول تھے اس فتوے کے بعد مرزا کی بعض نئی تحریریں خود نظر سے گزریں جن میں قطعی کفر بھرے ہیں بلاشبہ وہ یقینا کافر مرتد ہے۱۲۔
 شفاء شریف میں ہے:
نکفر من لم یکفر من دان بغیر ملۃ المسلمین من الملل اووقف فیھم اوشک۱؎
یعنی ہم ہر اس شخص کو کافر کہتے ہیں جوکافر کو کافر نہ کہے یا اسکی تکفیر میں توقف کرے یا شک رکھے۔
 (۱؎ الشفا بتعریف حقوق المصطفٰی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فصل فی بیان ماھو من المقالات مکتبہ شرکۃ صحافیہ فی البلاد والعثمانیہ ۲/ ۲۵ )
شفاء شریف نیز فتاوٰی بزازیہ و دررو غرر و فتاوٰی خیریہ و درمختار و مجمع الانہر و غیر ہا میں ہے:
من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر۲؎۔
جو اس کے کفر و عذاب میں شک کرے یقینا خود کافر ہے۔(ت)
 (۲؎درمختار باب المرتد مطبع مجتبائی دہلی، ۱/ ۳۵۶)
اور جو شخص باوصف کلمہ گوئی وادعائے اسلام، کفر کرے وہ کافروں کی سب سے بدتر قسم مرتد کے حکم میں ہے، ہدایہ و درمختار وعالمگیری و غرر و ملتقی الابحر ومجمع الانہر وغیر ہا میں ہے:
صاحب الھوٰی ان کان یکفر فہو بمنزلۃ المرتد۳؎
 (بدعتی اگر کفر کرے تو وہ مرتد کے حکم میں ہے۔ت)
 (۳؎ درمختار فصل فی وصایا الذمی وغیرہ مطبع مجتبائی دہلی، ۲/ ۳۳۳)
Flag Counter