کفر ہفتم: اشتہار معیار الاخیار میں لکھا ہے میں بعض نبیوں سے بھی افضل ہوں۔ یہ ادعاء بھی باجماعِ قطعی کفر وارتداد یقینی ہیں، فقیر نے اپنے فتوٰی مسمّٰی بہ ردّالرفضۃ میں شفاء شریف امام قاضی عیاض و روضہ امام نووی وارشاد الساری امام قسطلانی وشرح عقائد نسفی و شرح مقاصد امام تفتازانی واعلام امام ابن حجر مکی ومنح الروض علامہ قاری وطریقہ محمدیہ علامہ برکوی وحدیقہ ندیہ مولٰی نابلسی وغیرہا کتب کثیرہ کے نصوص سے ثابت کیا ہے کہ باجماعِ مسلمین کوئی ولی کوئی غوث کوئی صدیق بھی کسی نبی سے افضل نہیں ہوسکتا، جو ایسا کہے قطعاً اجماعاً کافر ملحد ہے،
ازاں جملہ شرح صحیح بخاری شریف میں ہے:
النبی افضل من الولی وھو امر مقطوع بہ والقائل بخلافہ کافر کانہ معلوم من الشرع بالضرورۃ ۱؎
یعنی ہر نبی ہر ولی سے افضل ہے اور یہ امر یقینی ہے اور اس کے خلاف کہنے والا کافر ہے کہ یہ ضروریاتِ دین سے ہے۔
(۱ ؎ ارشاد الساری شرح صحیح البخاری کتاب العلم باب ما یستحب للعالم الخ دارالکتاب العربی بیروت ۱/ ۲۱۴)
کفر ہفتم: میں ایسے ایک لطیف تاویل کی گنجائش تھی کہ یہ لفظ (نبیوں) بتقدیم نون نہیں بلکہ (بنیوں) بہ تقدیم با ہے یعنی بھنگی درکنار کہ خود ان کے تو لال گرو کا بھائی ہوں ان سے تو افضل ہوا ہی چاہوں میں تو بعض بنیوں سے بھی افضل ہوں کہ انہوں نے صرف آٹے دال میں ڈنڈی ماری اور یہاں وہ ہتھ پھیری کی بیسیوں کا دین ہی اڑ گیا، مگر افسوس کہ دیگر تصریحات نے اس تاویل کی جگہ نہ رکھی۔
کفر ہشتم: ازالہ صفحہ ۳۰۹ پر حضرت مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام کے معجزات کو جن کا ذکر خدا وند تعالٰی بطور احسان فرماتا ہے مسمریزم لکھ کر کہتا ہے: اگر میں اس قسم کے معجزات کو مکروہ نہ جانتا تو ابن مریم سے کم نہ رہتا۲؎
(۲ ؎ ازالہ اوہام، ریاض الہند امرتسر،بھارت، ص ۱۱۶)
یہ کفر متعدد کفروں کا خمیرہ ہے معجزات کو مسمریزم کہنا ایک کفر کہ اس تقدیر پر وہ معجزہ نہ ہوئے بلکہ معاذ اﷲ ایک کسبی کرشمے ٹھہرے، اگلے کافروں نے بھی ایسا ہی کہا تھا۔
اذ قال اﷲ یا عیسٰی بن مریم اذکر نعمتی علیک وعلٰی والدتک، اذایدتک بروح القدس قف تکلم الناس فی المھد وکھلا،ج واذعلمتک الکتٰب والحکمۃ والتوراۃ و الانجیل ج واذ تخلق من الطین کھیئۃ الطیر باذنی فتنفخ فیہا فتکون طیرا باذنی و تبرئ الاکمہ والابرص باذنی ج واذتخرج الموتٰی باذنی ج واذکففت بنی اسرائیل عنک اذجئتھم بالبینٰت فقال الذین کفروا منھم ان ھذا الاّ سحر مبین۳ (۳القران الکریم ۵/ ۱۱۰)
جب فرمایا اﷲ سبحانہ نے اے مریم کے بیٹے! یاد کر میری نعمتیں اپنے اوپر اور اپنی ماں پر جب میں نے پاک روح سے تجھے قوت بخشی لوگوں سے باتیں کرتا پالنے میں اور پکی عمر کا ہو کر اور جب میں نے تجھے سکھایا لکھنا اور علم کی تحقیقی باتیں اور توریت اور انجیل اور جب تو بناتا مٹی سے پرند کی سی شکل میری پروانگی سے پھر تو اس میں پھونکتا تو وہ پرند ہوجاتی میرے حکم سے اور تو چنگا کرتا مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میری اجازت سے، اور جب تو قبروں سے جیتا نکالتا مردوں کو میرے اذن سے اور جب میں نے یہود کو تجھ سے روکا جب تو ان کے پاس یہ روشن معجزے لے کر آیا تو ان میں کے کافر بولے یہ تو نہیں مگر کھلا جادو۔
مسمریزم بتایا یا جادو کہا، بات ایک ہی ہوئی یعنی الٰہی معجزے نہیں کسبی ڈھکوسلے ہیں، ایسے ہی منکروں کے خیال ضلال کو حضرت مسیح کلمۃ اﷲ صلی اللہ تعالٰی علی سیّدہ وعلیہ وسلم نے بار بار بتا کید رد فرمادیا تھا اپنے معجزات مذکورہ ارشاد کرنے سے پہلے فرمایا:
انی قد جئتکم باٰیۃ من ربکم انی اخلق لکم من الطین کھیئۃ الطیر۱ الآیۃ۔
میں تمہارے پاس رب کی طرف سے معجزے لایا کہ میں مٹی سے پرند بناتا اورپھونک مار کر اسے جِلاتا اور اندھے اور بدن بگڑے کو شفا دیتا اور خدا کے حکم سے مردے جِلاتا اور جو کچھ گھر سے کھا کر آؤ اور جو کچھ گھر میں اٹھا رکھو وہ سب تمہیں بتاتا ہوں۔
(۱القرآن الکریم ۳/ ۴۹)
اور اس کے بعد فرمایا:
ان فی ذٰلک لاٰیۃ لکم ان کنتم مؤمنین۲
بیشک ان میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان لاؤ۔
(۲القرآن الکریم ۳۱/ ۴۹)
پھر مکرر فرمایا:
جئتکم باٰیۃ من ربکم فاتقوا اﷲ واطیعون۳
(۳القرآن الکریم ۳۱/ ۵۰)
میں تمہارے رب کے پاس سے معجزہ لایا ہوں تو خدا سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔
مگر جو حضرت عیسٰی علیہ السلام کے رب کی نہ مانے وہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی کیوں ماننے لگا، یہاں تو اسے صاف گنجائش ہے کہ اپنی بڑائی سبھی کرتے ہیں ع
کس نہ گوید کہ دروغ من ترش ست
(کو ئی نہیں کہتا کہ میرا جھوٹ ترش ہے۔ت)
پھر ان معجزات کو مکروہ جاننا دوسرا کفریہ کہ کراہت اگر اس بنا پر ہے کہ وہ فی نفسہٖ مذموم کام تھے جب تو کفر ظاہر ہے
قال اﷲ تعالٰی:
تلک الرسل فضلنا بعضھم علٰی بعض۴
(۴القرآن الکریم ۲/ ۲۵۳)
یہ رسول ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی۔
اور اسی فضیلت کے بیان میں ارشاد ہوا:
واٰتینا عیسی ابن مریم البّینٰت و ایدنٰہ بروح القدس۱
(۱القرآن الکریم ۲/ ۲۵۳)
اورہم نے عیسٰی بن مریم کو معجزے دئے اور جبرئیل سے اس کی تائید فرمائی۔
اور اگر اس بنا پر ہے کہ وہ کام اگرچہ فضیلت کے تھے مگر میرے منصب اعلٰی کے لائق نہیں تو یہ وہی نبی پر اپنی تفضیل ہے ہر طرح کفر وارتداد قطعی سے مفر نہیں، پھر ان کلمات شیطانیہ میں مسیح کلمۃ اﷲ صلی اللہ تعالٰی علٰی سیّدہ وعلیہ وسلم کی تحقیر تیسرا کفر ہے اور ایسی ہی تحقیر اس کلام ملعون کفر ششم میں تھی اور سب سے بڑھ کر اس کفرنہم میں ہے کہ ازالہ صفحہ ۱۶۱ پر حضرت مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نسبت لکھا''بوجہ مسمریزم کے عمل کرنے کے تنویر باطن اور توحید اور دینی استقامت میں کم درجے پر بلکہ قریب ناکام رہے۲؎ انا ﷲ وانّا الیہ راجعون، الا لعنۃ اﷲ علٰی اعداء انبیاء اﷲ وصلی اﷲ تعالٰی علٰی انبیائہ وبارک وسلم۔ (ہم اﷲ کی ملکیت اور ہم اس کی طرف ہی لوٹنے والے ہیں، انبیاء اﷲ کے دشمنوں پر اﷲ تعالٰی کی لعنت، اﷲ تعالٰی کی رحمتیں اس کے انبیاء علیہم السلام پر اور برکتیں اور سلام۔ت)
(۲؎ازالہ اوہام ریاض الہند امرتسر،بھارت ص ۱۱۶)
ہر نبی کی تحقیر مطلقاً کفر قطعی ہے جس کی تفصیل سے شفاء شریف وشروحِ شفاء وسیف مسلول امام تقی الملۃ والدین سبکی وروضہ امام نووی و وجیز امام کردری و اعلام امام حجر مکّی وغیر ہا تصانیف ائمہ کرام کے دفتر گونج رہے ہیں نہ کہ نبی بھی کون نبی مرسل نہ کہ مرسل بھی کیسا مرسل اولوالعزم نہ کہ تحقیر بھی کتنی کہ مسمریزم کے سبب نور باطن نہ نور باطن بلکہ دینی استقامت نہ دینی استقامت بلکہ نفس توحید میں کم درجہ بلکہ ناکام رہے اس ملعون قول لعن اﷲ قائلہ وقابلہ (اسے کہنے والے اور قبول کرنے والے پر اﷲ کی لعنت) نے اولوالعزمی ورسالت و نبوت درکنار اس عبداﷲ و کلمۃ اﷲ و روح اﷲ علیہ وصلوٰۃ اﷲ وسلام وتحیات اﷲ کے نفس ایمان میں کلام کردیا اس کا جواب ہمارے ہاتھ میں کیا ہے سوا اس کے کہ: