Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۵(کتاب السیر)
111 - 150
دوم :  وہ کہ عظمت دینی سے اصلاً بہرہ نہیں رکھتے کہ اللہ عزوجل سے انھیں کوئی علاقہ قرب نہیں ہے، تو بعد ہی ہے، ان کے بدتر وذلیل ترکفار ومشرکین ومرتدین مثل وہابیہ دیوبندیہ وغیر مقلدین ہیں، پھر باقی ضالین، نیز صفات رذیلہ مثل کفر وضلال، اعمال خبیثہ مثل زنا وشرب خمر، اخلاق رذیلہ مثل تکبر وعجب، اماکن نجسہ مثل معابد کفار غرض دنیا ومافیہا جس کو اللہ عزوجل سے علاقہ قرب نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
الدّنیا ملعونۃ ملعون مافیہا الاما کان منھا ﷲ عزوجل ۱؎۔ رواہ ابو نعیم فی الحلیۃ و الضیاء فی المختارۃ عن جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ تعالٰی عنھما بسند حسن۔
دنیا ملعون ہے اور دنیا میں جو کچھ ہے ملعون ہے مگر وہ جو اس میں سے اللہ عزوجل کے لئے ہو ( اسے ابو نعیم نے حلیہ میں اور ضیاء نے مختارہ میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے سند حسن کے ساتھ روایت کیا۔ ت)
 (۱؎ حلیۃ الاولیاء        ترجمہ ۲۳۰ محمد بن المنکدر            دارالکتاب العربی بیروت    ۳/ ۱۵۷)
اور فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
الدنیا ملعونۃ ملعون مافیہا الاذکر اﷲ وماوالاہ وعالماً اومتعلماً ۲؎ رواہ ابن ماجۃ عن ابی ھریرۃ والطبرانی فی الاوسط عن ابی مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔
دنیا پر لعنت ہے اور دنیا میں جو کچھ ہے سب پر لعنت ہے مگر اللہ کا ذکر اور جسے اس سے علاقہ قر ب ہے اور عالم یا طالب علم دین (اس کو ابن ماجہ نے ابوہریرہ سے اور طبرانی نے اوسط میں ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کیا۔ ت)
(۲؎ سنن ابن ماجہ     ابواب الزہد باب مثل الدنیا            ایچ ایم سعید کمپنی کراچی    ص۱۳۔ ۳۱۲)
اور فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم:
الدنیا ملعونۃ ملعون مافیہا الاما ابتغی بہ وجہ اﷲ تعالٰی ۳؎۔ رواہ الطبرانی فی الکبیر عن ابی الدرداء رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
دنیا لعینہ ہے اور جو کچھ دنیا میں ہے سب لعین ہے مگر جس سے رضائے الٰہی مطلوب ہو (اس کو طبرانی نے کبیر میں ابی الدرداء رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ہے۔ ت)
 (۳؎ مجمع الزوائد    بحوالہ المعجم الکبیر کتاب الزہد باب ماجاء فی الریاء    دارالکتاب بیروت    ۱۰/ ۲۲۲)
رب عزوجل فرماتاہے:
ان الذین یحادون اﷲ ورسولہ اولئٰک فی الاذلین ۱؎o
بیشک اللہ ورسول کے مخالف وہی سب ذلیلوں سے ذلیل تروں میں ہیں۔
 (۱؎ القرآن الکریم    ۵۸/ ۲۰)
اور فرماتاہے تبارک وتعالٰی :
ان الذین کفروا من اھل الکتٰب والمشرکین فی نار جھنم خٰلدین فیھا اولئٰک ھم شرالبریّۃ o ان الذین اٰمنوا وعملوا الصلحٰت اولئٰک ھم خیر البریۃ ۲؎ o
بیشک تمام کافر کتابی ومشرک جہنم کی آگ میں ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے وہ تمام مخلوق الٰہی سے بدترہیں (اونٹ کی مینگنی سے بدتر، کتے سورکے غلیظ سے بدتر) بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے وہ تمام مخلوق الٰہی سے بہترہیں (کعبہ وعرش سے بہتر، ملائکہ سے بہتر)
(۲؎ القرآن الکریم    ۹۸/ ۶ و ۷)
جب یہ دونوں قسمیں معلوم ہوگئیں اور واضح ہوا کہ قسم اول سے جدا نہیں بلکہ بعینہٖ اسی کی تعظیم، تو محل تحقیر میں غیر اللہ یا خلق سے یقینا وہی مراد ہوتا ہے جسے مولٰی عزوجل سے علاقہ قرب نہیں۔ علاقہ قرب والے تو جانب خالق میں ہیں نہ کہ جانب غیر میں ، دیکھو علماء فرماتے ہیں غیر خدا کے لئے تواضع حرام ہے،
ملتقط پھر درمختار میں قبیل فصل فی البیع نیز فتاوٰی عالمگیریہ باب ۲۸ میں ہے :
التواضع لغیر اﷲ حرام ۳؎
(غیر اللہ کے لئے تواضع حرام ہے۔ ت)
 (۳؎ الدرالمختار   کتاب الحظروالاباحۃ باب الاستبراء    مطبع مجتبائی دہلی    ۲/ ۲۴۵)
حالانکہ ماں باپ کے لئے تواضع کا قرآن عظیم میں حکم ہے:
واخفص لھما جناح الذل من الرحمۃ ۴؎۔
ماں باپ کے لئے نرم دل سے ذلت کا بازو بچھا۔
 (۴؎ القرآن الکریم    ۱۷/ ۲۴)
اپنے استاد بلکہ شاگردوں کے لئے بھی تواضع کا حدیث میں حکم ہے:
تواضعوا لمن تعلمون منہ وتواضعوا لمن تعلمونہ ولاتکوا جبابرۃ العلماء ۵؎۔ رواہ الخطیب عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
جس سے علم سیکھتے ہو اس کے لئے تواضع کرو، اور جسے سکھاتے ہو اس کے لئے تواضع کرو۔ اور گردن کش عالم

نہ بنو (اسے خطیب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
 (۵؎ الجامع لاخلاق الراوی عن عمر     باب ذکر ماینبغی للراوی والسامع    دارالکتب العلمیہ بیروت    ص۱۹)

(اتحاف السادہ        عن ابی ہریرہ    فضیلۃ الحلم    دارالفکر بیروت    ۸/ ۲۷)
بلکہ خود حضور سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو رب عزوجل نے صحابہ کی تواضع فرمانے کا حکم دیا ہے:
واخفض جناحک للمؤمنین ۱؎
مومنوں کے لئے اپنا پہلو جھکائے۔
 (۱؎ القرآن الکریم    ۱۵/ ۸۸)
اور فرمایا:
واخفض جناحک لمن اتبعک من المؤمنین ۲؎۔
اپنے پیرو ایمان والوں کے لئے اپنا بازو نرم فرمائیے۔
 (۲؎  القرآن الکریم    ۲۶/ ۲۱۵)
بات وہی ہے کہ ایسی جگہ غیر اللہ سے وہی مراد جسے اللہ سے علاقہ نہ ہو،
ولہٰذا ردالمحتار میں اس عبارت درمختار کی شرح کی:
ای اذلال النفس لنیل الدنیا ۳؎
یعنی تواضع لغیر کا یہ مطلب ہے کہ دنیا ملنے کے لئے اپنے آپ کو کسی کے سامنے ذلیل کرنا۔
 (۳؎ردالمحتار    کتاب الحظرو لاباحۃ باب الاستبراء    داراحیاء التراث العربی بیروت    ۵/۲۴۶)
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا:
لعن اﷲ من ذبح لغیر اﷲ ۴؎، رواہ احمد ومسلم والنسائی عن امیر المومنین علی کرم اﷲ وجہہ۔
اللہ کی لعنت اس پر جو غیر خدا کے لئے ذبح کرے (اسے احمد اور مسلم اور نسائی نے امیر المومنین علی کرم اللہ وجہہ سے روایت کیا۔ ت)
 (۴؎ صحیح مسلم   کتاب الاضاحی باب تحریم الذبح لغیر اللہ  قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۱۶۰)
حالانکہ خود حدیث کا ارشاد ہے:
من ذبح لضیفہ ذبیحۃ کانت فدائہ من النار ۵؎۔ رواہ الحاکم فی تاریخہ عن جابر رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔
جو اپنے مہمان کے لئے جانور ذبح کرے وہ دوزخ سے اس کا فدیہ ہوجائے (اسے حاکم نے اپنی تاریخ میں جابر رضی اللہ 

تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ ت)
(۵؎ السیاق فی ذیل التاریخ نیشاپور)
تو وجہ وہی ہے کہ اکرام مہمان اخلاق سے تھا اور مکارم اخلاق سے رضائے الٰہی مطلوب، مہمان کے لئے ذبح کرنا غیر اللہ کے لئے ذبح نہ ہوا بلکہ اللہ عزوجل ہی کے لئے، صوفی کہ غیر خدا کی تحقیر کرے اور اسے اونٹ کی مینگنی سے حقیر تر جانے قطعا اسی کی تحقیر کرتاہے جس کی تعظیم تعظیم الٰہی نہیں۔ جسے مولٰی عزوجل سے علاقہ نہیں ورنہ جانب خالق کی تحقیر کرے تو وہ خود رب عزوجل کی تحقیر کرے گا۔ یہ صوفی کا کام ہوگا یا ابلیس لعین کا۔ ملعون ملعون ملعون ہے وہ کہ اس سے یہ سمجھے کہ مصحف شریف وانبیاء کرام کو مینگنی سے حقیر تر بتایا ہے، کیا ایسا بتانے والا قرآن عظیم کی تکذیب نہیں کرتا، کیا خود اللہ عزوجل کو گالی نہیں دیتا۔ کیا تمام دین وشریعت واسلام پائمال نہیں کرتا۔ قرآن وحدیث وشریعت ودین واسلام وایمان جن کی تعظیم کے حکم سے مملوہیں ، جن کی ادنٰی توہین کو کفر بتارہے ہیں۔ کیا ان کی ایسی تحقیر کرنیوالا بجہنم(عہ) اس مردود کو مسلمان جاننے والا مسلمان رہ سکتاہے۔
کلا واﷲبل لعنھم اﷲ بکفر ھم فقلیلا مایؤمنون ۱؎۔
بلکہ اللہ نے ان پر لعنت کی ان کے کفر کے سبب تو ان میں تھوڑے ایمان لاتے ہیں۔ (ت)
عہ:  کذافی الاصل لعلہ ''بجہنم نہیں''
 (۱؎ القرآن الکریم        ۲/۸۸)
Flag Counter