(۱۱) دیو بندیوں کے جُھوٹے خدا
دیو بندی ایسے کو خدا کہتے ہیں جو وہابیہ کا خدا ہے جس کا بیان ابھی گزر چکا ہے اور اتنے وصف اور رکھتا ہے کہ علمِ ذاتی(عہ۱) میں اس کی توحید یقینی، دوسرے کو اپنی ذات سے بے عطائے خدا عالم بالذات کہنا قطعاً کفر نہیں ، ہاں وہ جوبالفعل جُھوٹا ہے جس(عہ۲)کے لئے وقوعِ کذب کے معنے درست ہو گئے جو اسے جھٹلائے مسلمان (عہ۳) سنی صالح ہے اسے کوئی سخت کلمہ نہ کہنا چاہئے ، دیوبندی خدا (عہ۴) چوری بھی کر سکتا ہے وہ تمام جہان (عہ۵) کا تنہا مالک نہیں اُس کے سوا اور بھی مالک مستقل ہیں جن کی ملک میں وہ چیزیں ہیں جو دیو بندی خدا کی کی ملک میں نہیں اُن پر للچائے تو چاہے ٹھگوں لٹیروں کی طرح جبراً غصب کر بیٹھے کیونکہ وہ ظالم بھی (عہ۶) ہو سکتا ہے اُچَکّوں چوروں کی طرح مالکوں کی آنکھ بچا کر لے بھاگے کیونکہ وہ چوری کر سکتا ہے، ہاں وُہ جس کی تو حید باطل ہے کہ ایک وہی خدا ہوتا تو دوسرا مالک مستقل نہ ہوسکتا اور دوسرا مالک مستقل نہ ہوتا تو دیو بندی خدا چوری کیسے کر سکتا کہ اپنی ملک لینے کو چوری نہیں کہہ سکتے اور اگر وہ چوری نہ کرسکتا تو دیو بندی بلکہ عام وہابی دھرم میں علٰی کل شیئ قدیر نہ رہتا انسان اُس سے قدرت میں بڑھ جاتا کہ آدمی تو چوری کر سکتا ہے اور وہ کر نہ سکا اور یہ محال ہے۔ لا جرم ضرور ہے کہ دیو بندی خدا چوری کر سکے تو ضرور ہے کہ اس کے سوا اور بھی مالک مستقل ہوں تو لازم ہے کہ دیو بندی خدا کم ازکم مجوسی خداؤں کی طرح دو۲ہوں، نہیں نہیں بلکہ قطعاً لازم کہ کروڑوں ہوں کہ آدمی کروڑوں اشخاص کی چوری کرسکتا ہے دیوبندی خدا نہ کرسکے تو آدمی سے قدرت میں گھٹ رہے ، لا جرم ضرور ہے کہ کروڑوں خدا ہوں جن کی چوری دیو بندی خدا کر سکے ، رہا یہ کہ وہ سب کے سب اسی کی طرح چوٹے بد معاش ہیں یا صرف یہ ، اس کا فیصلہ تھانوی صاحب کے سر ہے۔ہاں دیو بندی خدا وُہ ہے کہ علم (عہ۷) میں شیطان اس کا شریک ہے سب سے بد تر مخلوق (عہ۱) شیطان کا علم اُس کے سب سے اعلٰی رسول کے علم سے وسیع تر ہے اور ہونا ہی چاہئے کہ رسول اس کے برابر کیسے ہو سکے جو خدا کا شریک ہے، اُس نے جیسا (عہ۲) علم اپنے حبیب کو دیا اور اُسے اپنا بڑا فضل کہا اور اس پر اعلٰی درجہ کا احسان جتایا اُس کی حقیقت اتنی کہ ایسا تو ہر پاگل ہر چوپائے کو ہوتاہے ، ہاں دیوبندی خدا وُہ ہے جسے قادر مطلق کہنا اسی دلیل سے باطل ہے کہ جمیع اشیاء پر قدرت تو عقلاً و نقلاً باطل ورنہ خود وہ بھی مقدور ہو تو ممکن ہو تو خدانہ رہے اور اگر بعض مراد تو اس میں اُس کی کیا تخصیص، ایسی قدرت تو ہر پاگل چوپا ئے کو ہے۔ دیوبندی خدا وہ ہے جس(عہ۳) نے ایسے کو اپنا سب سے اعلٰی رسول چُنا جو اُس کا کلام سمجھنے کی لیاقت نہ رکھتا خیالات عوام کے لائق اُس کی سمجھ تھی جس کی خطا اہل فہم پر روشن تھی، پھر یہ دیو بندی خُدا اُسے اس فاحش غلطی پر بھی نہ روکتا یا شاید خود بھی اپنا کلام نہ سمجھتا کیونکہ وہ (عہ۴) جاہل بھی ہو سکتا ہے ، دیو بندی خدا وُہ ہے کہ جس دلیل سے اس کے خاتم النبین کے سوا چھ خاتم البنین اور مانتا خاتم کی شان بڑھانا ہے یو ہیں اُسے تنہا خدا کہنا اُس کی شان گھٹانا ہے اُس کی بڑی بڑائی یہ ہے کہ بہت سے خداؤں کا خدا ہے کیا خدا ایسا ہوتا ہے ، حاش للہ سبحٰن رب العرش عما یصفون o