فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۵(کتاب السیر) |
(۱۰) وہابیوں کے جُھوٹے خدا وہابی ایسے کو خداکہتا ہے جسے(عہ۱) مکان ، زمان ، جہت ، ماہیت ، ترکیب عقلی سے پاک کہنا بدعت حقیقیہ کے قبیل سے اور صریح کفروں کے ساتھ گننے کے قابل ہے جس کا سچا ہونا کچھ ضرور نہیں جھوٹا بھی ہو سکتاہے۔ ایسے کہ (عہ۲)جس کی بات پر اعتبار نہیں، نہ اُس کی کتاب قابلِ استناد نہ اُس کا دین لائق اعتماد، ایسے کو جس (عہ۳) میں ہر عیب و نقص کی گنجائش ہے جو اپنی مشیخت بنی رکھنے کو قصداً عیبی بننے سے بچتا ہے ، چاہے تو ہر گندگی میں آلودہ ہو جائے،ایسے کو جس(عہ۴) کا علم حاصل کئے حاصل ہوتا ہے اس کا علم اس کے اختیار میں ہے چائے تو جاہل رہے، ایسے کو جس (عہ۵) کا بہکنا، بھولنا ، سونا، اونگنا ، غافل رہنا، ظالم ہونا حتی کہ مرجا نا سب کچھ ممکن ہے کھانا ، پینا ، پیشاب کرنا ، پاخانہ پھرنا،ناچنا، تِھرکنا، نٹ کی طرح کلا کھیلنا،عورتوں سے جماع کرنا، لواطت جیسی خبیث بیحیائی کا مرتکب ہونا حتّٰی کہ مخنّث کی طرح خود مفعول بننا،کوئی خباثت کوئی فضیحت اُ س کی شان (عہ۶) کے خلاف نہیں،
عہ۱: ایضاح الحق اسمٰعیل دہلوی مطبع فاروقی ۱۲۹۷ ھ دہلی مع ترجمہ صفحہ ۳۵ و ۳۶۔ عہ۲: دیکھو سبحٰن السبوح تنزیہ دوم دلیل دوم۔ عہ۳: رسالہ یکروزی اسمٰعیل دہلوی ص ۱۴۵۔ عہ۴: تقویۃ الایمان اسمٰعیل دہلوی مطبع فاروقی دہلی ۱۲۹۳ ھ ص ۲۰۔ عہ۵: دیکھو یکروزی ص ۱۴۵ مع کوکب شہابیہ ۱۵ و سبحٰن السبوح طبع بار سوم ص ۶۴ تا ۶۷ ودامان باغ سبحٰن السبوح ص ۱۵۴ تا ۱۵۶ اوپیکان جانگداز ص ۱۶۱ وغیرہ۔ عہ۶: یکروزی مردود مع مذکورہ ردود۔
وُہ کھانے (عہ۱) کا مُنہ اور بھرنے کا پیٹ اور مردی و زنی کی دونوں علامتیں بالفعل رکھتا ہے صمد نہیں جوف دار کہگل ہے، سبوح قدوس نہیں، خنثٰی مشکل ہے یا کم از کم اپنے آپ کو ایسا بنا سکتا ہے اور یہی نہیں بلکہ اپنے آپ کو (عہ۲) جلا بھی سکتا ہے ڈبو بھی سکتا ہے زہر کھا کر یا اپنا گلا گھونٹ کر بندوق مار کر خود کشی بھی کر سکتا ہے اُس کے ماں باپ جور وبیٹا سب(عہ۳) ممکن ہیں بلکہ ماں باپ ہی سے (عہ۴) پیدا ہو ا ہے ربڑکی طرح پھیلتا (عہ۵) سمٹتا ہے برمھاکی طرح چومکھا(عہ۶) ہے، ایسے کو جس (عہ۷) کا کلام فنا ہو سکتا ہے جو بندوں کے خوف کے باعث جھوٹ(عہ۸) سے بچتا ہے کہ کہیں وُہ مجھے جُھوٹا نہ سمجھ لیں، بندوں سے پُرا چھپا کر پیٹ بھر کر جھوٹ بک سکتا ہے، ایسے کوجس کی خبر کچھ ہے(عہ۹) اور علم کچھ،
عہ۱: دیکھو مضمون محمود حسن دیو بندی مطبوع پرچہ نظام الملک ۲۵ اگست ۸۹ء مع رسالہ الہیبۃ الجباریہ علٰی جہالۃ الا خباریہ و پیکان جانگداز وغیرہ۔ عہ۲: یکروزی مردود مع مذکورہ ردود۔ عہ۳: ایضاً یکروزی و مضمون محمود حسن دیو بندی مع سبحٰن السبوح صفحہ ۴۷ و ۴۸ و ۶۶ و دامان باغ صفحہ ۱۵۸وغیر ہما، اور جورو بیٹے کا امکان ایک دیو بندی اپنے رسالہ ادلہ واہیہ صفحہ ۱۴۲ میں صراحۃً مان گیا دیکھو پیکان جانگداز صفحہ ۱۷۶۔ عہ۴: یکروزی و مضمون محمود حسن دیوبندی مع دامان باغ سبحٰن السبوح ص ۱۸۷ عہ۵: یکروزی و محمود حسن مع پیکان جانگداز ص ۱۷۵۔ عہ۶: یکروزی و محمود حسن مع پیکان جانگداز ۱۷۶۔ عہ۷: یکروزی مع سبحٰن السبوح ص۸۳۔ عہ۸: یکروزی مع سبحٰن السبوح ص ۲ ۸ عہ۹: رسالہ تقدیس دیوبندی ص ۳۶۔
خبر سچی ہے تو علم جھوٹا، علم سچا ہے تو خبر جُھوٹی۔ ایسے کو جو سزا(عہ۱۰) دینے پر مجبور ہے نہ دے تو بے غیرت ہے، معاف کرنا چاہے تو حیلے ڈھونڈھتا ہے ، خلق کی آڑ لیتا ہے ، ایسے کو جس کی خدائی کی اتنی حقیقت کہ جو شخص ایک پیڑ کے پتےّ گِن دے اُس کا شریک ہو جائے ، جس نے ا پنا سب سے بڑھ کر مقرب ایسوں کو بنایا جو اس کی شان کے آگے چمار سے بھی زیادہ ذلیل ہیں جو چُوڑھوں چماروں سے لائق تمثیل ہیں،
عہ۱۰: یہاں سے شروع بیان دیو بندیاں تک سب اقوال تقویۃ الایمان اسمٰعیل دہلوی کے ہیں جو بار ہا دکھا کر رَد کر دئے گئے ۱۲
ایسے کو جس نے اپنے کلام میں خود شرک بولے اور جا بجا بندوں کو شرک کا حکم دیا۔قرآن عظیم تو فرمائے
اغنٰھم اﷲ ورسولہ من فضلہ ۱؎
انھیں اللہ و رسول نے اپنے فضل سے دولتمند کر دیا
(۱؎ القرآن الکریم ۹/ ۷۴)
اور مسلمانوں کو اس کہنے کی ترغیب دے کہ
حسبنا اﷲ سیؤتینا اﷲ من فضلہ ورسولہ۲
ہمیں اللہ کافی ہے اب دیتے ہیں اللہ ورسول ہمیں اپنے فضل سے۔
(۲؎ القرآن الکریم ۹/ ۵۹)
اور وہابیہ کا خدا اسمٰعیل دہلوی کے کان میں پھو نک جائے کہ ایسا کہنے والا مشرک ہے ،قرآن عظیم تو جبریل امین کو بیٹا دینے والا فرمائے کہ اُنھوں نے حضرت مریم سے کہا:
انما انا رسول ربک لا ھب لک غلٰمًا ز کیا ۳؎
میں تو تیرے رب کا رسول ہُوں اس لئے کہ میں تجھے سُتھرا بیٹا دُوں ۔
(۳؎ القرآن الکریم ۱۹/۱۹)
یعنی مسیح علیہ الصلٰوۃ والتسلیم رسول بخش ہیں، اور وہابیہ کا خدا اُن کے کان میں ڈال جائے کہ رسول بخش کہنا شرک ہے۔
قرآن عظیم تو اس گستاخ پر جس نے کہا تھا رسول غیب کیاجانے حکم کفر فرمائے کہ :
لا تعتذ روا قدکفر تم بعد ایمانکم ۴؎
بہانے نہ بناؤ تم کافر ہو چکے اپنے ایمان کے بعد۔
(۴؎ القرآن الکریم ۹/ ۶۶)
اور وہابیہ کا خدا اسمٰعیل دہلوی کو یہی ایمان سُجھائے کہ رسول غیب کیا جانے اور وہ بھی اس تصریح کے ساتھ کہ اللہ کے دئے سے مانے جب بھی شرک ہے۔ اب کہئے اگر رسول کو غیب کی خبر مانے تو وہابی خدا کے حکم سے مشرک، نہ مانے تو قرآن عظیم کے حکم سے کافر، پھر مفر کدھر ، یہی مانتے بنے گی کہ یہ مسلمانوں کے خدا کے احکام ہیں جس نے قرآن کریم محمد رسول اللہ تعالٰی علیہ وسلم پر اتارا ا ور وہ وہابیہ کے خدا کے جس نے تقویۃ الایمان اسمٰعیل دہلوی اتاری ، ہاں وہابیہ کا خدا وُہ ہے جس کے سب سے اعلٰی رسو ل کی شان اتنی ہے جیسے قوم کا چودھری یا گاؤں کا پدھان جس نے حکم دیا ہے کہ رسولوں کو ہر گز نہ ماننا رسولوں کا ماننا نراخبط ہے وغیرہ وغیرہ خرافات ملعونہ۔یہ ہے وہابیوں کا خدا ، کیاخدا ایسا ہوتا ہے لا الٰہ الّا اﷲ کیا وُہ خداکو جانتے ہیں، حا ش للہ سبحٰن رب العرش عمّا یصفون o