فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۵(کتاب السیر) |
(۷) چکڑالوی کے جُھوٹے خدا چکڑالوی ایسے کو خدا کہتا ہے جس کے رسول کی قدرایک ڈاکئے سے زیادہ نہیں جس نے اپنے نبی کا اتباع کچھ نہ رکھا، ایسے کوجس نے کہا تو یہ ، کہ میری کتاب میں ہر شیئ کا روشن بیان ہے ہر چیز کی پُوری تفصیل ہے ہم نے اس میں کوئی بات نہ اٹھا رکھی اور حالت یہ کہ نماز فرض کی اور یہ بھی نہ بتایا کہ کَےوقت کی ،یہ بھی نہ بتایا کہ ہر وقت میں کَے رکعتیں، یہ بھی نہ بتایا کہ اُس کے پڑھنے کی ترکیب کیا ہے اس کے ارکان کیا ہیں،اگر رکوع سجود قیام قرأت اس کے رکن مانے بھی جائیں اگرچہ اس نے کہیں اس کا اظہار نہ کیا تو ان میں آگے کیا ہو پیچھے کیا، اس کے مفسدات کیا کیا ہیں ، کیونکر جاتی ہے ، کیونکر ہوتی ہے سب سے بڑا فرض ایمان، اُس میں تو یہ گول مجمل بے سود بیان جس سے کچھ پتا ہی نہ چلے اور دعوی وُہ ہے کہ جملہ اشیا ء کا روشن بیان،مزہ یہ کہ متواترات کی جڑکاٹ دی کہ سوا میری کتاب کے کچھ حجت نہیں، اپنی کتاب کیا وہ خود ہمارے ہاتھ میں دے گیا یہ بھی تو ہم کو تو اتر ہی سے ملی،جب تو اتر حجت نہیں ، یہ بھی حجت نہیں، غرض ایمان اسلام سب برباد وناکام وغیرہ وغیرہ خرافات ملعونہ ۔ کیا اس نے خدا کو جانا۔ حا ش للہ سبحٰن رب العرش عما یصفونo (۸) قادیا نی کے جُھوٹے خدا ایسے کو خدا کہتا ہے جس(عہ۱) نے چار سو جھوٹوں کو اپنا نبی کیا اُن سے جھوٹی پیشین گوئیاں کہلوائیں جس نے ایسے (عہ۲)کو ایک عظیم الشان رسول بنایا جس کی نبوت پر اصلاً دلیل نہیں بلکہ اُس کی نفیِ نبوت پر دلائل قائم جو (خاک بدہن ملعونان) ولد الزنا (عہ۳) تھا جس کی تین دادیاں نانیاں زنا کا رکسبیاں تھیں۔ ایسے کو جس (عہ۴) نے ایک بڑھئی کے بیٹے کو محض جُھوٹ کہہ دیا کہ ہم نے بن باپ کے بنایا اور اس پر یہ فخر کی جھوٹی ڈینگ ماری کہ یہ ہماری قدرت کی کیسی کُھلی نشانی ہے۔
عہ۱: ازالہ ص ۶۲۹ ۔ عہ۲: اعجاز احمدی ص ۱۳۔ عہ۳: ضمیمہ انجام آتھم ص ۷۔ عہ۴: رسالہ کشتی نوح ص ۱۶ مع نوٹ۔
ایسے کو جس نے (عہ۱) ایک بد چلن عیاش کو اپنا نبی کیا جس نے ایک(عہ۲) یہودی فتنہ گر (عہ۳)کو اپنا رسول کرکے بھیجا جس کے پہلے ہی فتنہ نے دنیا کو تباہ کردیا۔ایسے کو جو(عہ۴) اسے ایک بار دنیا میں لاکر دوبارہ لانےسے عاجز ہے وہ جس نے ایک شعبدہ باز (عہ۵)کی مسمر یزم والی مکروہ حرکات قابلِ نفرت حرکات جھوٹی بے ثبات کو اپنی آیات بینات بتایا، ایسےکو جس کی آیات بینات لہو لعب ہیں اتنی بے اصل کہ عام لوگ ویسے عجائب کرلیتے تھے اور اب بھی کر دکھاتے ہیں بلکہ آجکل کے کرشمے اُن سے زیادہ بے لاگ ہیں اہل کمال کو ایسی باتوں سے پرہیز رہا ہے۔ ایسے کو جس نے اپنا (عہ۶) سب سے پیارا بروزی خاتم النبیین دوبارہ قادیان میں بھیجا مگر اپنی جُھوٹ فریب تمسخر ٹھٹول کی چالوں سے اُ س کے ساتھ بھی نہ چوکا، اُ س سے کہہ دیا کہ تیری جو رو کے اس عمل سے بیٹا ہو گا جو انبیاء کا چاند ہو گا بادشاہ اُس کے کپڑوں سے برکت لیں گے، بروزی بیچارہ اس کے دھوکے میں آکر اُسے اشتہاروں میں چھاپ بیٹھا اسے تو یُوں ملک بھر میں جُھوٹا بننے کی ذلّت ورسوائی اوڑھنے کےلئے یہ جُل دیا اور جھٹ پٹ میں اُلٹی کَلْ پھرا دی بیٹی بنادی بروزی بیچارہ کو اپنی غلط فہمی کا اقرار چھاپنا پڑا اور اب دوسرے پیٹ کا منتظر ر ہا اب کی یہ مسخر گی کی کہ بیٹا دے کر امید دلائی اور ڈھائی برس کے بچے ہی کا دم نکال دیا، نہ نبیوں کا چاند بننے دیا نہ بادشاہوں کو اُس کے کپڑوں سے برکت لینے دی، غرضکہ اپنے چہیتے بروزی کا جھوٹا کذاب ہونا خوب اُچھالا اور اُس پر مزہ یہ کہ (عہ۷) عرش پر بیٹھا اُس کی تعریفیں گا رہا ہے ، اس پر بھی صبر نہ آیابروزی کے چلتے وقت کمال بے حیائی کی ذلت ورسوائی تمام ملک میں طشت ازبام ہونے کے لئے اُسے یوں چاؤ دلایا کہ اپنی بہن احمدی کی بیٹی محمدی کا پیام دے، بروزی بیچارے کے مُنہ میں پانی بھر آیا، پیام پر پیام ، لالچ پر لالچ ، دھمکی پر دھمکی، اُدھر احمد ی کے دل میں ڈال دیا کہ ہر گز نہ پسیج، یوں لڑائی ٹھنوا کر اپنے امدادی وعدوں سے بروزی کی امیدوار بڑھائی کہ دیکھ احمدی کا باپ اگر دوسری جگہ اس کا نکاح کر دے گا تو ڈھائی برس میں وہ مرے گا، اور تین برس میں وُہ شوہر ، یا بالعکس، بروزی جی تو ہمیشہ اُس کی چالوں میں آجاتے تھے اسے بھی چھاپ بیٹھے یہاں تک تو وہی جُھوٹی پیشن گوئیاں رہتیں جو سدا کی تھیں۔ اب اُس قادیانی کے ساختہ خدا کو اور شرارت سوجھی جھٹ بروزی کو وحی پھنٹا دی کہ ''زوجنا کھا ''محمدی سے ہم نے تیرا نکاح کر دیا۔ اب کیا تھا بروزی جی ایمان لے آئے کہ اب محمدی کہاں جاسکتی ہے یُوں جُل دے کر بروزی کے منہ سے اُسے اپنی منکوحہ چھپوا دیا ، تاکہ وُہ حد بھر کی ذلت جو ایک چمار بھی گوارا نہ کرے کہ اُس کی جورو اور اُس کے جیتے جی دوسرے کی بغل میں،یہ مرتے وقت بروزی کے ماتھے پر کلنک کا ٹِیکا ہو، اور رہتی دنیا تک بیچارے کی فضیحت و خواری و بے عزّتی و کذابی کا ملک میں ڈنکا ہو، ادھر تو عابد و معبود کی یہ وحی بازی ہُوئی اُدھر سلطان محمدآیا اور نہ عابد کی چلنے دی نہ معبود کی ، بروزی جی کی آسمانی جورو سے بیاہ کر ساتھ لے، یہ جا، وہ جا،چلتا بنا، ڈھائی تین برس پر موت دینے کا وعدہ تھا وُہ بھی جُھوٹا گیا، اُلٹے بروزی جی زمین کے نیچے چل بسے وغیرہ وغیرہ خرافات ملعونہ۔ یہ ہے قادیانی اور اُس کا ساختہ خدا۔کیا وُہ خدا کو جانتا تھا یا اب اس کے پیرو جانتے ہیں حاش ﷲ سبحٰن رب العرش عما یصفونo
عہ۱: ضمیمہ مذکوہ صفحہ ۷۔ عہ۲: مواہب الرحمن صفحہ ۷۲۔ عہ ۳: دافع البلا صفحہ ۱۵۔ عہ۴: ایضاً عبارت مذکورہ۔ عہ۵: ازالہ آخر صفحہ ۱۵۱ تا آخر صفحہ ۱۶۲۔ عہ ۶: دافع البلا صفحہ ۳ و صفحہ ۹ وغیرہ۔ عہ۷: اعجاز احمدی ص ۶۹۔
(۹)رافضیوں کے جُھوٹے خدا ایسے کو خدا کہتا ہے جو حکم کرکے پچتاتا ہے جو مصلحت(عہ۱) سے جاہل رہ کر ایک حکم کرتا ہے جب مصلحت کا علم آیا اُسے بدل دیتا ہے،اس سے تو یہودی خدا غنیمت تھا کہ پچتانے کے عیب سے بچنے کو نسخ تک نہ کر سکا،ایسے کو جو وعدے کا جُھوٹا یا بندوں سے عاجز ہے کہ اپنا کلام اتارا اور اُس کی حفاظت کا ذمہ دار بنا مگر عثمان غنی وغیرہ صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہم واہلسنت نے اس کی آیتیں اُلٹ پُلٹ کردیں سُورتوں کی سورتیں کتر لیں اور وہ یا تو وعدہ خلافی سے چپکا ، دیکھا کیا اور کچھ نہ کہا،یا گھٹانے والو ں کے آگے کچھ نہ چل سکی، دم سادھ گیا۔ایسے کو جس نے کہا تو یہ کہ میں یہ دین سب پر غالب کرتا ہوں، اورکیا یہ کہ خود ہی اُسے ملیا میٹ کر دیا ، اپنی کتاب ہی کا آپ ہی تھل بیڑا نہ رکھا، فاسقوں کی روایت بے تحقیق ماننے سے منع کیا اور اپنی کتا ب کی روایت کا سلسلہ ( خاک بد ہن ملعونان) کافروں سے رکھا، اور کافر بھی وُہ جن کا ایک گروہ ایک جتھا خیانت میں طاق، اور عداوت اہلبیت میں تحریف و اخفائے آیات پر سب کا اتفاق ، کیا معلوم کہ اُنھوں نے کتنا بدلا ، کیا کچھ چھپایا،آیتوں کی ترتیب بدل کر کہاں کا حکم کہاں لگایا، ایسے کو جو بندوں سے عاجز تر ہے وہ بندے سے نیکی چاہے اور بندہ بدی چاہے تو بندہ ہی کا چاہا ہوتا ہے اُ س کی ایک نہیں چلتی۔ ایسے کو کہ ہر چمار ہر کافر ہر کُتّا ہر سوئر خالقیت میں اُس کا شریک ہے ، وہ اعیان گھڑتاہے یہ اپنی قدرت سے اپنے افعال، اور پھر اس پر یہ دعوٰی کہ ہے میرے سوا کوئی خالق ۔ ایسے کو جس نے بہتیر ا چاہا کہ میرے نائب کے بعد میرا شیر مسند پر بیٹھے مگر امیر المومنین عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک نہ چلنے دی، آیت (عہ۱) اتاری وُہ کترلی اور سب نے اُس کے کترنے پر اتفاق کیا آج تک ویسی ہی کتری ہوئی چلی آتی ہے ، اس کے رسول نے تمام صحابہ کے مجمع میں اپنے بھائی کا ہاتھ پکڑ کر دکھایا اور عمامہ باندھ کر اپنا ولیعہد بنایا مگر رسول کی آنکھیں بند ہوتے ہی بالاتفاق تمام صحابہ نے وہ عہد و پیمان پاؤں کے نیچے مَل ڈالا اور کمیٹی کرکے ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو مسند نشین کر دیا اور شیر مُنہ دیکھتا رہ گیا نہ اُ سکی چلی نہ رافضی صاحبوں کے ساختہ خداکی۔ ایسوں کے ہاتھ میں قرآن رکھا اچھا حفاظت کا وعدہ نباہا۔ایسا بے اعتبار قرآن شائع کیا ، اچھا دین کو غلبہ دیا اپنے نبی کی صحبت اور اُس کے دین کی روایت کو چھانٹ چھانٹ کر ایسے چنے لطف وعدل و اصلح کا واجب خوب ادا کیا، ایسے کو جس کا شیر اور شیر بھی کیسا غالب شیر ہمیشہ دشمنوں کامطیع و فرما نبردار رہا(خاک بدہن ملعونان) کافروں کے پیچھے نماز پڑھا کیا ، کافروں کے جھنڈے کے نیچے لڑا کیا، بُزدلی سے دو رویہ و منافق ہو کر دشمنوں کی بڑی بڑی تعریفیں گاتا رہا، اہلبیتِ رسالت پر کرّے کرّے گھنو نے گھنونے ظُلم دیکھتا ، اور ڈر کے مارے دَم نہ مارتا بلکہ اپنی مدح وستا ئش سے اور مدد کرتا، یہاں تک کہ کافر لوگ اُس کی سگی بیٹی چھین کر لے گئے اور بی بی بنایا اور وہ تیوری پر میل نہ لایا، ویسا ہی اُن کا خادم و ہمدم بنا رہا، اور وُہ کیا کرے رافضی دھرم میں رسول ہی کو یہ توفیق تھی کہ بیٹیاں لے تو کافروں منافقوں سے ، اور بیٹیاں دے تو کافروں منافقوں کو، اور اپنا یار وانیس و وزیر و جلیس بنائے تو کافروں منافقوں کو ، اور وُہ بھی کیا کرے روافض کا خدا ہی اُن ظالموں کافروں کے بڑے بڑے مناقب اپنے کلام میں اتارتا رہا، جسے لاکھ کے مجمع میں مقبول تو فقط چار چھ، باقی سب دشمن اور وہ اُس بھری جماعت میں بلا تعیین عام صیغوں سے عام وصفوں سے مہاجرین و انصار و صحابہ کہہ کر تعریفیں کرتا بندوں کو دھوکے دیتا، دو ٹوک بات نہ کہنی تھی نہ کہہ سکا، ایسے کو جس نے اُن موجود حاضروں میں اپنے نیک بندوں کو مخاطب کرکے وعدہ دیا کہ ضرور ضرور تمھیں اس زمین کی خلافت دُوں گا اور تمھارا دین تمھارے لئے جمادُوں گا اور تمھارا خوف امن سے بدل دوں گا ، کاش وہ کسی کے لئے ان میں سے کچھ نہ کرتا تو نرا وعدہ خلاف ہی رہتا ۔ نہیں اُ س نے کی اور اُلٹی کی اپنے نیک بندوں کے بدلے(خاک بد ہن ملعونان)کافروں کوزمینِ عرب کی خلافت دی اور اُنھیں کا دین خوب جما دیا اور انھیں کے خوف کو امن سے بدل دیا۔ رہےچار چھ نیک بندے بے بس بیچارے تر ساں ہراساں خوف کے مارے انھوں نے ان کی خدمتگاری فرمانبرداری کرتے دن گزارے، جس نے روشن کر دیا کہ کافر ہی اُس کے نیک بندے ہیں تو وعدہ خلاف د غاباز حق کا چھپانے والا باطل کا چمکانے والا بندوں کو دھوکے دے کر اُلٹی سمجھانے والا سب کچھ ہُوا ، ایسے کو جو خود مختار نہیں بلکہ اُس پر واجب ہے کہ یہ یہ کرے اور یہ یہ نہ کرے، اور مزہ یہ کہ اس پر واجب تھا بندوں کے حق میں بہتر کرنا یہ بندوں کے حق میں بہتر تھا کہ ان کی ہدایت کو جو کتاب اتری ظالموں کے پنجے میں رکھی جائے کہ وہ اسے کتریں بدلیں اور اصل ہدایت پہاڑ کی کھوہ میں چھپا دی جائے جس کی وہ ہوا نہ پائیں یہ بندوں کے حق میں اصلح تھا کہ اعداء غالب محبوب مغلوب ، باطل غالب حق مغلوب، اچھا واجب ادا کیا وغیرہ وغیرہ خرافات ملعونہ، یہ ہے رافضیوں کا خدا، کیا خدا ایسا ہوتا ہے تعالٰی اللہ کیا وہ خدا کو جانتے ہیں،حاش ﷲ سبحٰن رب العرش عما یصفون o
عہ۱: فتوائے مجتہد لکھنو مجموعہ تکملہ ردّ روافض ۱۲ ۔ عہ۱: یا ایھا النبی بلغ ما انزل الیک من ربک ان علیا ولی المؤمنین ۔ قرآن عظیم میں اتنا ٹکڑا روافض زیادہ مانتے ہیں اور یہ کہ صحابہ نے اسے گھٹا دیا ۱۲۔