(زوجہ بعد وطی بھی مہر معجّل لینے کے لئے اپنے نفس کو روک سکتی ہے اس بارے میں کشادہ تحریراور فیصلہ مسٹر محمود کارد)
مسئلہ ۱و۲: از مرادآباد مرسلہ محمد نبی خاں صاحب یکم جمادی الاخری ۱۳۰۵ھ
سوال اوّل :کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید سے ہندہ کا نکاح ہوا، نصف معجل نصف مؤجل ٹہرا، حسبِ رواج ہندہ کی رخصتی ہوگئی کہ وطی بر ضائے ہندہ واقع ہوئی، بعدہ، زید بد اطوار نکلا اور ہندہ سے بہت ایذا واضرار وتکلیف وآزار کے ساتھ پیش آیا، ہندہ ان وجوہ سے ناراض ہوکر اپنے باپ کے یہاں چلی آئی اور تاوصول مہر معجل اس کے پاس جانے سے انکار رکھتی ہے، اس صورت میں ہندہ کو مہر معجل لینے تک حق منع نفس حاصل ہے یا نہیں؟ اور منع کرنے سے ناشزہ ہوگی یا نہیں؟ بینواتوجروا
سوال دوم:کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جب ادائے مہر معجل سے پہلے وطی برضائے زوجہ واقع ہوجائے توا ِس صورت میں برخلاف مذہب امام مذہب صاحبین کو کہ منع نفس کا حق ساقط ہوجاتا ہے بوجوہ (عہ) مصرحہ ذیل ترجیح دینی صحیح و رجیح اور نظر فقہی میں قرینِ تحقیق وتنقیح ہے یا نہیں:
(۱) درمختار میں ہے جب ایسے امر کی نسبت مابین ابوحنیفہ اور اُن کے مرید وں(یعنی صاحبین) کے اختلاف ہوتو رائے مرید وں کی غالب ہونی چاہئے۔
عہ : یہ وجوہ مسٹر محمود اپنے فیصلے میں ایجاد کیں ۱۲(م)
(۲) امام ابوحنیفہ اورا مام محمد دونوں محض ذہنی باتوں کے مقنن تھے لیکن قاضی ابویوسف کو اُسی قدر علم روایات تھا اور بوجہ عہدہ قاضی القضاۃ کے موقع متعلق کرنے کا حالات انسان سے حاصل تھا اور ان کے قواعد خصوصا معاملات دُنیوی اور تعبیر شرع میں اس قدر مستند سمجھے جاتے ہیں کہ جب امام ابوحنیفہ یا امام محمد کی رائے ان سے متفق ہو تو اُن کی رائے از رُوئے ایک قاعدہ مسلّمہ کے قبول کی جاتی ہے۔
(۳) سب سے عمدہ خلاصہ سب سے حال کی کتاب مستند شرع یعنی فتاوٰی عالمگیری( کی عبارت یہ ہے) اس سے ظاہر ہے کہ امام ابوحنیفہ کی رائے کے خلاف نہ صرف ان کے دو۲ مشہور مریدوں بلکہ شیخ الصفار نے بھی جہاں تک کہ بحث ہم خانگی کو تعلق ہے رائے ظاہر کی ہے۔
(۴) امام ابوحنیفہ اور ان کے دو۲ مرید قانون حنفی مین تین استاد سمجھے گئے ہیں اور میں قاعدہ عام تصوّر کرتا ہوں کہ اختلاف رائے ہوتو دو۲ کی رائے بمقابلہ تیسرے کے غالب ہوگی بموجب معمولی قاعدہ شرع کے میں رائے دو۲ مریدوں کی بطور کثرت رائے منجملہ تین استادوں کے اختیار کرتا ہوں ۔
(۵) اس حق کے نفاذ میں کہ زوجہ کے ساتھ ہم خانگی کرے مانع یہ بیان کیا گیا ہے کہ مہرمعجل ادا نہ ہوا ہو اور یہ قاعدہ محض اس مواخذے کی مشابہت پر مبنی ہے جو بائع کو مال پر تا ادائے قیمت قبل حوالگی مال کے حاصل رہتا ہے لیکن اُس مواخذے میں دراصل حقِ ملکیت مشتری کا قیاس کرلیا گیا ہے اور جبکہ حوالگی عمل میں آجائے گی تواسی وقت وہ مواخذہ ختم ہوجاتا ہے انتہٰی، بینواتوجروا
سب تعریفیں دنیا وآخرت میں ہم پر انعام کرنے والے اﷲتعالٰی کے لئے ہیں، اور صلٰوۃ وسلام اس ذات پر جس نے رسالت کا دفتر ختم کیا اور مضبوط کیا، اور اُن کی آل واصحاب اور ان کے تمام برگزیدہ دین والوں پر۔(ت)
جواب سوال اوّل
صورتِ مستفسرہ میں ہندہ کو حق منع نفس حاصل ہے اُسے اختیار ہے جب تک مہر معجل وصول نہ کرلے اپنے آپ کوتسلیم شوہر نہ کرے اس منع کئے سے ناشزہ نہ ہوگی۔
وقایہ میں ہے :
لھا منعہ من الوطی والسفر بھا والنفقۃ لومنعت ولوبعد وطی او خلوۃ برضاھا ۱؎۔
معجل مہر وصول کرنے کیلئے خاوند کو جماع سے اور سفر پر ساتھ لے جانے سے روکنے اور نفقہ وصول کرنے کا بیوی کو حق ہے اگر چہ وطی اور خلوت رضا مندی سے ہوجانے کے بعد روک دے۔(ت)
(۱؎شرح الوقایۃ باب المہر مطبع مجتبائی دہلی ۲ /۴۵)
نقایہ میں ہے :
قبل اخذالمعجل لھا منعہ من الوطی والسفر بھا ولو بعد وطئ برضاھا بلاسقوط النفقۃ۲؎۔
مہر معجل وصول کرنے سے قبل بیوی کو حق ہے کہ خاوندکو جماع، سفر پر ساتھ لے جانے سے روک دے اگر چہ رضا مندی سے وطی کے بعد ہو، بیوی کا نفقہ ساقط نہ ہوگا۔(ت)
( ۲؎ مختصر الوقایۃ فی مسائل الہدایۃ باب المہر نور محمد کار خانہ تجارت کتب کراچی ص ۵۶)
کنز میں ہے :
لھا منعہ من الوطی والاخراج للمہر وان وطئھا۳؎۔
بیوی کو مہر کے لئے وطئ اور سفر پر لے جانے سے منع کرنے کا حق ہے(ت)