Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۱(کتاب النکاح)
72 - 1581
مسئلہ ۱۴۹: مرسلہ شیخ فضل احمد صاحب درزی بازار کٹرہ متصل کارخانہ میز کرسی یعقوب خاں مورخہ ۱۶ محرم الحرام ۱۳۳۶ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین وفضلائے متین اس مسئلہ میں کہ ایک عورت کے شوہر نے اپنی زوجہ کو طلاق دی عدت گزرنے نہ پائی کہ عورت نے دوسرے شخص کے پاس جا کرکہا کہ تم میرے ساتھ نکاح کرلو ورنہ میں حرام کرنے پر تیار ہوں   اس نے یہ خیال کرکے کہ عورت حرام کرنے سے خراب ہوجائیگی اور اس عورت کو سمجھایا کہ تیری عدت گزرجائے، بعدہ نکاح کرلینا مگر عورت نے کسی طرح نہ مانا لہذا اس شخص نے مجبوراً اس عورت سے نکاح کرلیا تو یہ نکاح جائز ہے یا نہیں؟ دیگر یہ کہ عرصہ آٹھ ماہ سے یہ عورت اسی شخص کے پاس ہے جس کے ساتھ دوبارہ نکاح کیا، بایں وجہ شفقت ومحبت دونوں میں حدِاعتدال زیادہ ہوگئی کہ تھوڑی دیرکے واسطے بھی نگاہ سے اوجھل ہوناایک کا دوسرے کو ناگوار خاطر ہوتا ہے۔ لہذا دوسرا نکاح اگر اس عورت کے ساتھ ناجائز ہو تو کس صورت  سے جائز ہو اور خود بھی زوج وزوجہ پریشان ہیں کہ کیونکر نکاح ہو اوراکثر   اوقات ہمبستر بھی ہوئے ہیں، بینوا توجروا
الجواب : وہ نکاح نہ ہوا زنائے خالص ہوا، ان مرد و زن پر فرض ہے کہ فوراً جدا ہوجائیں، مرد اسے چھوڑ دے، پھر اگر پہلے کی طلاق کے بعد ابھی تین حیض نہ آئے ہوں تو انتظارفرض ہے یہاں تک کہ تین حیض شروع ہو کر ختم ہوجائیں ا وراگر ختم ہوگئے ہیں اور یہ دوسرا اس سے نکاح چاہتا ہے تو چھوڑنے کے بعد فوراً کر سکتا ہے، اور اگر عورت کسی تیسرے سے نکاح چاہے تو یہ دوسرا جس دن چھوڑے ا س کے بعد تین حیض شروع ہو کر ختم ہونا لازم ہے۔ اس سے پہلے تیسرے سے نکاح نہیں کرسکتی،
در ر میں ہے:
المطلقۃ اذا تزوجت فی عدتھا فوطئھا الثانی فرق بینھما وتداخلتا عند نا ویکون ماتراہ من الحیض محتسبا منھما جمیعا واذا ا نقضت العدۃ الاولی ولم تکمل الثانیۃ فعلیہا اتمام العدۃ الثانیۃ ۲؎۔
مطلقہ عورت نے اگر عدت میں کسی دوسرے سے نکاح کیا اور اس دوسرے نے اس سے جما ع کرلیا، تو دونوں میں تفریق کی جائے گی اور دونوں عدتیں متداخل ہوجائیں گی، اور آنے والا حیض دونوں کا مشترکہ ہوگا، اور جب پہلی عدت پوری ہوجائے اور دوسری عدت پوری نہ ہو تو دوسری کو تام کرے۔ (ت)
 (۲؎ درر شرح غرر    باب العدۃ        احمد کامل الکائنہ دارسعادت بیروت    ۱/۴۰۳)
خانیہ وبحر وردالمحتار میں ہے:
اذاتمت عدۃ الاول حل للثانی ان یتزوجھا لالغیرہ مالم تتم عدۃ الثانی بثلاث حیض من حین التفریق ۱؎۔
جب پہلی عدت پوری ہوجائے تو دوسرے خاوند کو اس سے نکاح حلال ہوگا، تفریق کے بعد جب تک دوسری عدت کے تین حیض مکمل ہوجائیں اس وقت تک کسی غیر کے لیے حلال نہ ہوگی۔ (ت)
 (۱؎ رد المحتار     باب العدۃ    مطلب فی وطی المعتدۃ بشبہۃ    داراحیاء التراث العربی بیروت    ۲/۶۰۹)
Flag Counter