Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۱(کتاب النکاح)
71 - 1581
مسئلہ ۱۴۸: از مقام ہنگن گھاٹ محلہ نشان پورہ ضلع وردھا مرسلہ محمد اسمٰعیل صاحب مورخہ ۲۵ ذی القعدہ ۱۳۳۵ھ

جناب مولانا صاحب مدظلہ السلام علیکم۔ مندرجہ ذیل میں شرع شریف کا کیا حکم ہے تحریر فرمائیں، اللہ آپ کو اجرنیک عطا کرے، زید نے عمرو کی لڑکی سے نکاح کیا، نکاح کے وقت کسی قسم کی شرط وغیرہ نہ تھی، لڑکی رخصت ہوکر گھر آئی، چندر وز کے بعد لڑکی کا والد لڑکی کو اپنے مکان میں لے گیا اور اب زید سے اس بات کا طالب ہے کہ وہ ایک اسٹامپ اس مضمون کاتحریر کردے کہ میں لڑکی کو اپنے وطن میں نہیں لے جاؤں گا یہیں اس کے والدین کے پاس اس شہر میں رکھوں گا، اگر زید اسٹامپ نہ لکھے گا تولڑکی کی طرف سے میراجواب ہے کہ اب میں لڑکی کو رخصت نہ کروں گا، دریافت طلب امور یہ ہیں کہ کیا عمرو کا یعنی لڑکی کے باپ کا یہ عذر معقول ہے اور وہ ایسی حالت میں لڑکی کو روک سکتا ہے؟
الجواب : اگرمہر کل یا بعض پیشگی دینا قرار نہ پایا تھا یا قرار پایا تھا اور وہ ادا ہوگیا تو لڑکی کے باپ کا یہ عذر بیجا ہے اوروہ اسے نہیں روک سکتا۔
قال اﷲ تعالٰی واسکنوھن من حیث سکنتم من وجدکم ۲؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
اللہ تعالٰی نے فرمایا: بیویوں کو اپنے ساتھ سکونت دو گنجائش کے مطابق۔ (ت) واللہ تعالٰی اعلم
 (۲؎ القرآن       ۶۵/۶)
ہاں اگر کوئی صورت خاص ہوکہ سفر بہت طویل ہے اور وہاں تنہائی میں لڑکی کو ضرر رسانی کا ظن غالب ہے تو اس کے ثبوت پر بے بند وبست کافی،وہاں لے جانے کی اجازت  نہ دیں گے۔
قال اﷲ تعالٰی ولاتضاروھن لتضیقوا علیھن ۳؎۔
اللہ تعالٰی نے فرمایا: ان کو تنگی دینے کے لیے ضرر مت دو،
(۳؎  القرآن       ۶۵/۶)
وقال صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم لا  ضرر ولاضرا ر فی الاسلام ۱؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
اور حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام ضرر اور نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا۔ (ت) واللہ تعالٰی اعلم
 (۱؎ المجعم الاوسط    حدیث ۵۱۸۹    مکتبۃ المعارف الریاض        ۶/۹۱)
Flag Counter