Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۱(کتاب النکاح)
59 - 1581
مسئلہ ۱۰۲: مسئولہ مولوی عزیز الحسن صاحب قادری رضوی برکاتی پھپھوند ضلع اٹاوہ بتاریخ رجب المرجب ۱۳۳۴ھ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شر ع متین اس مسئلہ میں کہ زید نے جماع بین الاختین کیا، اور اولادیں دونوں سے ہیں، پس ازروئے شرع اقدس یہ اولادیں اور بیویاں جائز قرار پائیں گی یا نہیں؟ اور پانے ترکہ زید کی مستحق ہوں گی یا نہیں؟ بینوا توجروا
الجواب : اگر دونوں سے ایک ساتھ نکاح کیا دونوں حرام، اور اگر آگے پیچھے کیا توپہلی کا نکاح بے خلل، دوسری کا حرام، پھر جب دوسری سے قربت کی پہلی سے قربت بھی حرام ہوگئی، جب تک اسے جدا کرکے عدت نہ گزر جائے اولادیں بہر حال عہ ولد الحرام ہیں جیسے وہ نطفہ جو حالتِ حیض میں ٹھہرا مگر ولد الزنا نہیں، زیدکا ترکہ ان سب اولاد کو ملے گا۔ ہاں دونوں سے معاً نکاح کیا دونوں زوجہ ورنہ پچھلی ترکہ نہ پائے گی، یہ سب اس صورت میں ہے کہ دونوں سے نکاح کیاہو،اور اگر زوجہ نکاح میں ہے اور سالی سے زنا کیا تو زوجہ سے قربت بھی حرام نہ ہوگی، نہ اس کی اولاد ولد الحرام ہوگی، سالی سے جو بچے ہوں گے ولد الزنا ہوں گے اور زید کا ترکہ نہ پائیں گے، واللہ تعالٰی اعلم۔
عہ :یعنی اگر ایک ساتھ نکاح کیا ہو یا آگے پیچھے مگر سب اولاد بعد جمع ہوئی ہو ورنہ وہ اولاد جو دوسری کے نکاح اور قربت سے پہلے ہوئی ولد الحرام نہیں۔ ۱۲ مصطفی رضا قادری غفرلہ
مسئلہ ۱۰۳: مرسلہ میاں محمد غوث صاحب ضلع اٹک ڈاکخانہ خود بتاریخ ۵ رجب المرجب ۱۳۳۴ھ

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ:
لاتنکح المرأۃ علی عمتھا والمرأۃ علی خالتھا نسائی وغیرہ۔ بینوا توجروا
نسائی وغیرہ میں ہے پھوپھی اور خالہ کی موجودگی میں ان کی بھتیجی اور بھانجی سے نکاح نہ کیا جائے۔ (ت)
 (۱؎ صحیح بخاری        با ب لاتنکح المرأۃ علی عمتھا        قدیمی کتب خانہ کراچی        ۲/۷۶۶)
جواب: صریحا نص سے پایا جاتا ہے
احل لکم ماورا ء ذلکم ۲؎ الایۃ
(ان مذکورہ محرمات کے ماسوا حلال ہیں۔ت)
 (۲؎ القرآن        ۴/۲۴)
تو حل ثابت ہوگئی۔ اور حدیث
"کلامی لاینسخ کلام اﷲ وکلام اﷲ ینسخ کلامی" ۳؎
 (میرا کلام اللہ کے کلام کو منسوخ نہیں کرتا اور اللہ کا کلام میرے کلام کو منسوخ کرتا ہے۔ ت) تو تطبیق کی کچھ حاجت نہ رہی، جب ناسخ ٹھہری تو حرمت اٹھ گئی حل پر حکم پایا گیا۔
 (۳؎ الکامل فی ضعفاء الرجال    ترجمہ جبرون بن واقد الخ        دارالفکر بیروت        ۲/۶۰۲)
الجواب : لاتنکح المرأۃ علی عمتھا ولاعلی خالتھا ۴؎۔
پھوپھی اور خالہ کی موجودگی میں ان کی بھتیجی اور بھانجی سے نکاح نہ کیا جائے۔ (ت)
 (۴؎ صحیح مسلم        کتاب النکاح باب تحریم الجمع بین المرأۃ    قدیمی کتب خانہ کراچی        ۱/۴۵۳)
حدیث صحیح مشہو رہے، مع ھذا وہ مخالف قرآن نہیں بلکہ آیہ کریمہ
وان تجموا بین الاختین ۵؎
 (حرام کہ دو بہنوں کو نکاح میں جمع کرو۔ ت) کی تفسیر ہے کہ اختیت سے ہر علاقہ محرمیت مراد ہے علاوہ بریں کریمہ
"واحل لکم ماوراء ذٰلکم "۱؎
(ا ن کے سوا حلال ہیں۔ ت) عام مخصوص منہ البعض ہے۔
قال اللہ تعالٰی:ولاتنکحوا المشرکٰت حتی یومن ولامۃ مؤمنۃ خیر من مشرکۃ ولو اعجبتکم ۲؎۔
مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو تاوقتیکہ وہ ایمان لائیں، اور مومن لونڈی، مشرکہ سے بہتر ہے اگرچہ مشرکہ تمھیں پسند ہو۔ (ت)
 (۵؎ القرآن     ۴/۲۴) ( ۱؎ القرآن        ۴/۲۴) ( ۲؎ القرآن            ۲/۲۲۱)
حدیث
کلامی لاینسخ کلام اﷲ ۳؎
(میر ا کلام اللہ کے کلام کو منسوخ نہیں کرتا۔ ت)محض بے اصل ہے۔ خود صحاح احادیث کثیر ہ میں ہے کہ ارشاد فرماتے ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم : دیکھو ایسا نہ ہوکہ کوئی پیٹ بھر ا بے فکر اپنی مسند پر تکیہ لگائے یہ کہے ہم نہیں جانتے جو قرآن میں حلال پائیں گے اسے حلال کہیں گے اور جو قرآن میں حرام پائیں گے اسے حرام کہیں گے ۴؎۔
الاانی اوتیت القراٰن ومثلہ معہ ۵؎
سن لو میں قرآن دیا گیا اور قرآن کے ساتھ اس کا مثل، اور
الاوان ماحرم رسول اﷲ مثل  ما حرم اﷲ ۶؎
سنو بیشک جسے رسول اللہ نے حرام کیا وہ ایساہی حرام ہے جسے اللہ نے حرام کیا۔
 ( ۳؎ الکامل فی ضعفاء الرجال    ترجمہ جبرون بن واقد    دارالفکر بیروت    ۲/۶۰۲) 

(۴؎ سنن ابن ماجہ    باب اتباع سنۃ رسول اللہ    ایچ ایم سعید کمپنی کراچی    ص۳)

(۵؎ سنن ابی داؤد     باب فی لزوم السنۃ    آفتاب عالم پریس لاہور    ۲/۲۷۶)

(۶؎ سنن ابن ماجہ    باب اتباع سنۃ رسول اللہ    ایچ ایم سعید کمپنی کراچی    ص۳)
خود رب العزت تبارک وتعالٰی قرآن عظیم میں کافروں کی حالت بیان فرماتاہے:
ولا یحرمون ماحرم اﷲ ورسولہ ۷؎۔
کافر حرام نہیں جانتے ان چیزوں کو جنھیں اللہ اور اس کے رسول نے حرام کیا۔
 (۷؎ القرآن         ۹/۲۹)
اور مسلمانوں سے فرماتا ہے:
ما اٰتکم الرسول فخذوہ ومانھٰکم عنہ فانتھوا ۸؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
جو کچھ رسول تم کو عطافرمائیں اس کو لو اورجس سے منع فرمائیں بازرہو۔
(۸؎ القرآن                    ۵۹ /۷)
Flag Counter