Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۱(کتاب النکاح)
58 - 1581
مسئلہ ۹۸: از جناب عثمان ایوب حاجی آدم جی حاجی یعقوب صاحبان ضلع بلاسپور سی پی ۱۰ جمادی الاولٰی ۱۳۳۴ھ

ماقولکم ایہا العلماء الحنفیون رحمکم اﷲ تعالٰی اندریں مسئلہ کہ اگر زید نے ایک جماعت کثیرہ کے روبرو بکر سے اس کی دختر کو مانگا اور کہا کہ میں آپ کی دختر کو اپنے پسر کے واسطے مانگنے والا آیا ہوں اوربکر نے بھی بسمع وطاعت قبول کرلیا اور کپڑے وزیورات زیدنے حاضر کئے اورقبول وتقسیم شیرینی وغیر ہ کے دختر کا بھیجنا بھجانا بھی خاطب کے یہاں برابر ہوتا رہا، درمیان میں کسی قدر شکر رنجی کے باعث بکر دختر موصوفہ کو دوسرے کے ساتھ نکاح کرنے پر آمادہ ہے پس سائل سوال کرتا ہے کہ صورت مذکورۃ الصدر میں ایقاع نکاح ہوا کہ نہیں، کیا صورت بالا میں بکر دختر موصوفہ کو کسی دوسرے کے نکاح میں دے سکتا ہے یا نہیں؟ بینوا بالدلیل وتوجروا بالا جرالجزیل۔
الجواب: جبکہ وہ جلسہ منگنی کاتھا نہ کہ نکاح کا تو صرف اتنے الفاظ سے کہ سوال میں مذکور ہوئے نکاح منعقد نہ ہوا، اسے دوسری جگہ نکاح کرنے کا اختیار ہے، واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۹۹: از نظام علی خاں ولدامام علی خاں پر گنہ سہسوان ضلع بدایوں بھوانی پور خورد ۰ ۱ جمادی الاولٰی ۱۳۳۴ھ

ایک شخص ہمارے یہاں بھوانی پور خورد میں پیش امام تھا اس کی بیوی انتقال کرگئی اور اس کی سوتیلی ماں سے نکاح کرلیا ہے جو کہ ا س کی سوتیلی ساس تھی یعنی اس کی بیوی کی سگی ماں نہ تھی، اب اس کی بابت ہم کو فتوٰی کی ضرورت ہے حضور کوتکلیف دیتے ہیں کہ ا س مسئلہ کو خوب صحیح طور سے ہم کو آگاہ کیجئے گا نکاح درست ہے کہ نادرست ہے؟ وہ کو ن آیت کلام پاک میں ہے کہ جس سے ناجائز ہے اور وہ کون آیت ہے کہ جس سے جائز ہے اور کون کون پارہ میں ہیں اور وہ کون کون رکوع میں ہیں؟
الجواب : زوجہ کی سوتیلی ماں سے نکاح جائز ہے کہ سوتیلی ماں ماں نہیں ہوتی۔
قال اﷲ تعالٰی ان امھٰتھم الا الّئِی ولدنھم ۱؎ وقال تعالٰی واحل لکم ماوراء ذٰلکم ۲؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
اللہ تعالٰی نے فرمایا: ان کی مائیں صرف وہی ہیں جنھوں نے ان کو جنم دیا ہے، اور اللہ تعالٰی نے فرمایا: ان کے ماسوا تمھارے لیے حلال قرار دی گئی ہیں (ت) واللہ تعالٰی اعلم
 (۱؎ القرآن        ۵۸/۲)(۲؎ القرآن      ۴/۲۴)
مسئلہ ۱۰۰: مسئولہ منشی محمد حسین صاحب جے پوری از شاہجہاں پور ۳ ۲ جمادی الاولٰی ۱۳۳۴ھ بتوسط کنور جگندر پال سنگھ بی اے، ایل ایل بی، ڈپٹی کلکٹر

کیا فرماتے ہیں اس میں کہ زید کی نانی دوبہنیں ہیں اصلی نانی کی لڑکی تو زید کی اصلی خالہ ہوئی اس سے تونکاح ہو ہی نہیں سکتا، لیکن نانی کی دوسری بہن کی لڑکی سے جو زید کی رشتہ میں خالہ ہے کا نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں؟
الجواب: ماں کی خالہ کی بیٹی سے نکاح جائز ہے،
قال تعالٰی واحل لکم ماوراء ذٰلکم ۱؎
 (اللہ تعالٰی نے فرمایا: (ان کے سوا تمھارے لیے حلال قرار دی گئی ہیں۔ ت) واللہ تعالٰی اعلم۔
 (۱؎ القرآن        ۴/۲۴)
مسئلہ ۱۰۱: از گیا فرحت باغ کوٹھی ایسری پرشاد سنگھ رئیس گیا مسئولہ مظہر الحق صاحب ۲۹ جمادی الاخرٰی ۱۳۳۴ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ اپنے حقیقی ساڑھو (سانڈھوں) کی لڑکی سے عقد ومناکحت جائزہے یانہیں؟
الجواب: ساڑھو (سانڈھو) کی لڑکی اگر سالی کے بطن سے نہیں توا س سے نکاح مطلقاً جائزہے جبکہ کوئی مانع شرعی نہ ہو، اور اگر سالی سے ہے یعنی اپنی زوجہ کی بھانجی، تو جب تک زوجہ اس کے نکاح میں ہے ا س کی بھانجی سے نکاح حرام ہے، ہاں عورت کو طلاق دے دے اور عدت گزرجائے یا عورت مرجائے اس کی بھانجی سے نکاح جائز ہوگا۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
Flag Counter