Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۱(کتاب النکاح)
55 - 1581
مسئلہ ۸۷: مسئولہ لال محمد خیاط از پھپھوند اٹاوہ بروز دوشنبہ بتاریخ ۱ ۱ ربیع الاول شریف ۱۳۳۴ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے ایک عورت کے ساتھ زنا کیا۔ پھر اسی مرد نے اسی عورت کے ساتھ بحالت حمل نکاح کیا، بعد نکاح ا س کے ساتھ مباشرت کی، اس صورت میں نکاح رہایا نہیں؟ بینوا توجروا۔
الجواب: اگر وہ عورت بے شوہر تھی یا شوہر مرگیا یا طلاق دے دی تھی اور یہ حمل شوہر کا شرعاً نہیں قرار پاسکتا تھا یعنی اس کی موت اور طلاق دوبرس کے بعد بچہ پیدا ہوا تو ان سب صورتوں میں نکاح صحیح ہوگیا، پھر اگر وہ حمل اسی زانی کا تھا تو اسے بعد نکاح پا س جانا بھی جائز تھا، اوردوسرے کا تھا تو نہیں، بہر حال اس مباشرت سے نکاح میں کوئی خلل نہیں، واللہ تعالٰی اعلم
مسئلہ ۸۸: از ضلع چھپرہ سارن ڈاکخانہ حدائی باغ بازار موضع چکدارہ مسئولہ شاہ حبیب احمد صاحب بروز دوشنبہ بتاریخ ۱۱ ربیع الاول شریف ۱۳۳۴ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید نے خالد کو مع دوشاہد کے وکیل معین چند اشخاص کے مقابلہ اجازت دی کہ میری لڑکی جو فلاں نام کی ہے اس کانکاح ولید سے دس ہزار روپیہ اور دو دینار سرخ پرکردو، اب وکیل معین وقت ایجاب بجائے دس ہزار روپیہ کے دس ہزا ردرہم کا الفاظ زبان پر لایا۔ شاہد نے روکا کہ چھوڑو روپیہ کہو۔ وکیل معین نے یہ کہا کہ درہم روپے کو کہتے ہیں اور دینار اشرفی، یہاں پر درہم ودینار دونوں جمع ہے، لہذا اہل زبان کے نزدیک مستعمل روپیہ واشرفی ہے، اس پر شاہدان واہل مجلس تمام ساکت رہے اور وکیل معین نے بایں الفاظ ایجاب وقبول کرایا کہ بنت فلاں بعوض مہر دس ہزار درہم سکہ رائج الوقت اور دو دینار سرخ تمھاری زوجیت میں دیاتم نے قبول کیا، تین مرتبہ ایجاب وقبول کراکے زبان سے کہہ دیا کہ تم کو کمی بیشی کرنے کی مجاز وحق نہیں ہے۔ درہم سے دس ہزار روپیہ مراد ہے اور سکہ کی دوسری قید ہے جواس وقت کا روپیہ ہے جو رائج ہے، اگر اس کے خلاف وکیل معین کرے گا تو اس کے نزدیک نکاح باطل ہوگا، اب فریق ثانی دوسرے روز معہ نوشہ وہم جلیس اس کے وفریق اول میں یہ قصہ ہے کہ کتاب دیکھی جاتی ہے کہ لغت میں درہم کے معنٰی پیسہ ہے لہذا دوسو روپے سے  بھی کم  پرنکاح ہوا، اور کوئی جہلافریقین یہ کہتا ہے کہ نکاح باطل ہوا، بیان فرمائیے اجر و ثواب پائیے، فقط۔
الجواب: نکاح صحیح ہوگیا اوردس ہزار روپیہ اور دو دینار مہر ہوا، درہم پیسہ کو نہیں کہتے روپیہ ہی کو کہتے ہیں، ہاں

اگر اسے مطلق رکھتا تو درہم شرعی کا احتمال ہوتا جس کا وزن  ۳ ماشے ایک رتی ۱/۵ رتی کا ہے اب کہ اس نے سکہ رائج الوقت کہہ دیا احتمال قطع ہوگیاا ور یقینا یہی روپیہ مراد رہا جو سو اگیارہ ماشہ کاہے، واللہ تعالٰی اعلم۔
Flag Counter