Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۱(کتاب النکاح)
52 - 1581
مسئلہ ۷۳: از سلطان پورہ ہکراسٹیٹ مسئولہ مرتضٰی خاں پی سارجنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس آفس ۱۷ ذی الحجہ ۱۳۳۹ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید قاضی ہے مگر وکالت کرتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا
الجواب : وکالت کا پیشہ جس طرح آج کل رائج ہے شرعاً حرام ہے۔ ایسے شخص کوقاضی کرنے کی اجازت نہیں واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۷۴: از سلطان پور (اودھ) محلہ پرتاب گنج مرسلہ حافظ عبدالغنی صاحب ۱۴ رمضان المبارک ۱۳۳۸ھ

زیدنے پسر بکر سے اپنی لڑکی کا نکاح بموجودگی خود کیاا و ر ہندہ کئی بار اپنی سسرال بھی گئی پھر مخاصمت کی وجہ سے رخصتی تین سال سے بند کردی، ہندہ  اپنے والد زید کی وجہ سے مجبور ہے، اب زید نے ایک دعوٰی فسخ نکاح کا اپنی لڑکی کے نام دائر کیا ہے کہ میرانکاح نابالغی کی حالت میں ہوا، زید کا بیان ہے کہ لڑکی کا نکاح میری عدم موجودگی میں ہوا ہے کیونکہ میں شادی کا سامان مہیا کرکے کسی ضرورت سے ہفتہ عشرہ  کے لیے کسی دوسرے شہر کو چلا گیا تھا بی بی نے میری بے اجازت نکاح کردیا اس کچہری میں زید نیز اہل محلہ نے حلف اٹھایا حالانکہ دعوی ا س بنا پر خارج ہوگیا کہ بکرکے وکلانے اس بات کو ثابت کردیا کہ زید خود موجودتھا اور زید کی اجازت سے قاضی نے نکاح پڑھایا، لہذا زید و معین زید کا شرعاً کیاحکم ہے ؟ اور ایسے جھوٹے لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
الجواب :حدیث میں ہے:ـ
شاھد الزور لاتزول قدماہ حتی یوجب اﷲ لہ النار ۱؎۔
جھوٹا گواہ وہاں سے اپنے پاؤں ہٹا نے نہیں پاتاکہ اللہ تعالٰی اس کے لیے جہنم واجب کردیتا ہے۔
 (۱؎ تاریخ بغداد    محمد بن عیسٰی            دارالکتاب العربی بیروت    ۲/۴۰۳)

(سنن ابن ماجہ باب شہادت الزور ص ۱۷۳، تاریخ کبیر باب ف         ۱/۲۰۸)
گواہوں کا تویہ حال ہے، اور زید پر ان سب کے برابر وبال ہے کہ وہی ان کو جھوٹی شہادت پر باعث ہوا، پھر انھوں نے عورت کو شوہر سے جدا کرنا ا ور غیر منکوحہ ٹھہرانا چاہا، یہ دوسرا کبیرہ ہے، غرض یہ سب لوگ فاسق معلن ہیں ان کو امام بنا نا گناہ، اور ان کے پیچھے نماز پڑھنی گناہ۔ اور پڑھ لی ہو تو پھیرنی واجب۔ واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۷۵: مسئولہ سید ایوب علی صاحب ساکن بریلی محلہ بہاری پور کسگران

جوشخص وہابیہ سے میل جول اور باہمی شادی بیاہ رکھتا ہو اور یہ جانتے ہوئے کہ یہ وہابی ہے اس کے یہاں شادی بیاہ کرسکتے ہیں جبکہ یہ معلوم ہے کہ وہابیہ سے اس کا میل جو ل ہے۔ بینوا توجروا
الجواب: وہابیہ سے میل جول رکھنے والا ضرور وہابی ہے کہ وہابیہ کو گمراہ بد دین نہیں جانتا تو خود گمراہ بد دین ہے ا ور اس کے ساتھ مناکحت ہو ہی نہیں سکتی، اور اگر ان کو گمراہ بد بدین جانتا اور کہتا ہے پھر بھی ان سے میل جول رکھتا ہے توسخت فاسق بیباک ہے اس کی مناکحت سے احتراز چاہئے۔ واللہ تعالٰی اعلم
مسئلہ ۷۶: از موضع میرکلی پور ڈاکخانہ لاہور پور ضلع سیتا پور مسئولہ محمدحسین طالب علم ۱۱محرم ۱۳۳۹ھ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے شادی کا پیام دیااور اس میں یہ اظہار کیا کہ لڑکالہر پورکا ہے وہ لڑکا قصبہ ہر گام  پور کا نکلا، مزیدبریں نوشہ کے تعین علم میں اختلاف رہا۔ لڑکی  تو کہتی ہے کہ میرا نکاح عبدالرحمن بن کلو کے ساتھ پڑھاگیا اور قاضی کا بھی یہی قول ہے مگر گواہ لعل محمد بن منوں بتلاتے ہیں اور وکیل لعل محمدبن کلو کا مدعی ہے اور وہ لڑکا جو نوشہ بن کر آیا تھاد راصل ہر گام کاتھا اور اس کا نام لعل محمد بن منوں تھا۔ اس صورت میں نکاح کس کے ساتھ ہوا اور اس میں شرعی حکم کیا ہے؟ بینوا توجروا
الجواب :رائج یوں ہے کہ عورت اس کے ولی سے اذن لے کر دولھا سے خطاب کرتے ہیں کہ فلاں کی فلاں لڑکی اتنے مہرپر تیرے نکاح میں دی، وہ کہتاہے میں نے قبول کی، اس صورت میں جس سے خطاب کیا گیا اور اس نے قبول کیا، اسی کے ساتھ نکاح ہوا، کہیں کا رہنے والا ہو اورا س کا کچھ بھی نام ہو۔ پھر اگر بالغہ عورت یا نابالغہ کے ولی نے اسی کے لیے اجازت دی تھی جب تو یہ نکاح نافذ ہوگیا اگر کوئی مانع شرعی نہ ہو ورنہ فضولی کانکاح ہوا عورت یااس کے ولی کی اجازت پرموقوف رہا، اگر جائز کیا جائے جائز ہوگیا، رد کیاجائے باطل ہوگیا، یہ تو نکاح ہونے نہ ہونے کا حکم ہے، رہایہ کہ نکاح ہوا اور مرد نے دعوٰی کیا کہ میرے ساتھ اس کا نکاح ہوا ا ور اس عورت کے وکیل اور گواہوں کے بیان میں اختلاف ہوا، کسی نے کسی کے ساتھ نکاح ہونا بیان کیااور دوسرے نے کسی کے ساتھ، اگر دو گواہ شرعی عادل قابل قبول دعوٰی مدعی کے مطابق گواہی دے دیں ڈگری کردیا جائے گا عورت و  وکیل کچھ کہا کریں، واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۷۷: از نوشہرہ تحصیل جامپور ضلع ڈیرہ غازی خاں مسئولہ عبدالغفور صاحب ۱۴ محرم ۱۳۳۹ھ

ایک شخص کہتا ہے کہ میری اپنی عورت کے ساتھ تن بخشی ہے۔ آیا شرعاً تن بخشی کوئی چیز معتبر ہے یا نکاح؟ بینوا توجروا
انما کان ذٰلک من خصائصہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم، قال تعالٰی خالصۃ لک من دون المؤمنین ۱؎۔ واﷲ تعالٰی اعلم
یہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خصائص میں سے ہے، اللہ تعالٰی نے فرمایا: یہ خاص آپ کے لیے ہے مومنین کے لیے نہیں۔ (ت) واللہ تعالٰی اعلم
 (۱؎ القرآن        ۳۳/۵۰)
Flag Counter