فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۱(کتاب النکاح) |
مسئلہ ۶۳: از دہلی پہاڑ گنج مسجد غریب شاہ مسئولہ سید عبدالکریم صاحب قادری رضوی ۹ شوال ۱۳۳۹ھ بخدمت جناب قبلہ حضرت مولانا مولوی احمدرضاخاں صاحب نائب رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم دامت برکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شریف زادہ نے ایک عورت کو جو قوم کی چماری تھی مسلمان باقاعدہ کیاا ور اس سے نکاح کیاا ور اپنے مکان میں لے گیا، جب اہل برادری کو معلوم ہوا کہ اس نے خاندان قادریہ اور سادات کے بٹالگادیا کہ چماری کو مسلمان کرکے نکاح پڑھ لیا اور پردہ میں بٹھالیا، وہ عورت د و سال سے بیوہ تھی تمام اہل برادری اور تمام مسلمانوں اور ہندؤوں نے اس عورت کو بے پردہ کیا اور بے عزتی کی اور غیر محرموں نے مارپیٹ بھی کی اوراسے تھانہ میں پہنچادیا، اب سوال یہ کہ اس عورت نومسلمہ کے ساتھ ایسا کرنے کی اللہ و رسول جل وتعالٰی وصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اجازت دیتے ہیں یا نہیں؟ اور جو لوگ ا س میں شریک ہوئے وہ کس گناہ کے مرتکب ہیں یا جس نے مسلمان کرکے اسے اپنے نکاح میں لایا وہ گنہگارہے اوراس سے ترکِ موالات کرنا برادری سے خارج کرنا اس کاحقہ پانی بند کرنا شرعا جائز ہے یانہیں؟ اور وہ عورت کفو میں کب آسکتی ہے؟ بینوا توجروا
الجواب : مسلمان کرنا باعث اجر عظیم ہے اور اس سے نکاح کرنا پردہ میں بٹھانا بھی کارخیر ہے اور ا س بنا پر اسے برادری سے خارج کرنا ظلم ہے،ا ور اس مسلمہ عورت کے ساتھ جو زیادتی اور مار پیٹ اور بے پردگی کی گئی سب حرام اور سخت حرام اور ظلم شدید تھا، ایساکرنے والے حق العبد میں گرفتار ہیں اوراللہ و رسول ان سے ناراض ہیں جل وعلاوصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم۔ بالغ مرد کے لیے کفاءت کچھ شرط نہیں واﷲ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۶۴: از رامہ تحصیل گوجر خاں ضلع راوالپنڈی ڈاکخانہ جاتلی مسئولہ محمد جی ۲۷ شوال ۱۳۳۹ھ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مدعی کے تین شاہد شہادت دیتے ہیں کہ والد دختر نابالغہ نے سفرسے ایک خط اپنے بھائی کو لکھا کہ میری دختر نابالغہ فرحان بی بی کاناتا یا نکاح جس جگہ تمھاری مرضی ہو کردو، ہم لوگ اس کاغذ کے سامعین ہیں، بعدہ اس وکیل والد کے ایک لڑکے نابالغ مسمّٰی کہٹرکہ جس کا کوئی عصبہ زندہ نہیں ہے کنایہ نکاح کے طور پر کردیا تھا اور لڑکے معلوم کی طرف سے اس کے ماموں نے اس کے لیے قبول کرلیا ہے اورہم نے یہ نکاح ہی سمجھا ہے،یہ تقریر شاہدین مدعی کی بتمامہ ہے، اب والد دختر معلومہ کا سفر سے بالکل منکر ہے اور گواہ اس کے بھی منکر ہیں، تقریر بالا سے،یا کہتے ہیں کہ ناتا ہوا ہے نہ نکاح حالانکہ وکیل فوت ہوگیا اور کاغذ بھی گم ہوگیا ہے۔ قیمت کاغذ دی جائے گی، بینوا توجروا۔
الجواب: بات صاف لکھئے ایجاب کس نے کیا، قبول کس نے کیا، ایجاب کے کیا لفظ تھے، قبول کے کیا لفظ تھے، لڑکی کا چچا جس کو اس کے باپ نے وکیل کیا تھا اس نے خود پڑھایا تھایا کسی سے پڑھوا یا تھا کسی نے بطور خود پڑھادیاتھا اور وہ وکیل والد اس جلسے میں موجود تھا یا نہ تھا، اور جب والد لڑکے کا موجود تھا تو لڑکے کی طرف سے ماموں نے قبول کیوں کیا ، والد پسر کے کہنے سے یابطور خود، اور والد پسر نے اس پر کیا کہا، اورجب وہ الفاظ کنایہ تھے تو ان لوگوں نے کس قرینہ سے نکاح ہونا سمجھا اور دختر کا والد کس بات سے منکر ہے اس وکیل کرنے سے یا نکاح ہونے سے، اوروہ خط ڈاک میں آیا تھا یاآدمی کے ہاتھ، اور یہ جو مدعی کے تین گواہ ہیں ان کے سامنے پڑھا گیا یا ان کے سامنے والد دختر نے لکھا تھا، اوریہ گواہ ثقہ پرہیز گار ہیں یا کیسے، ان سب باتوں کے مفصل جواب آنے پر جواب ہوسکے گا، قیمت کاغذ کی نسبت پہلے آپ کولکھ دیا گیا کہ فتوٰی اللہ کے لیے دیاجاتا ہے بیچا نہیں جاتا۔ آئندہ کبھی یہ لفظ نہ لکھئے۔ فقط