فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۱(کتاب النکاح) |
مسئلہ ۴۷: از موضع نڈوا مہوا ڈاکخانہ بکھربازار ضلع بستی مرسلہ گل میاں صاحب ۱۳ رجب ۱۳۳۷ھ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص ساکن مہداول میں اپنی سگی بھتیجی عاقل بالغ کو ایک شخص ساکن امر ڈوبھا کے حوالے کردی چونکہ اس لڑکی کا باپ مدت سے انتقال کر گیا لڑکی کا چچا ا س کا مربی تھا وہ لڑکی جس شخص کے حوالے کردی اس کو کہا گیا کہ تم اپنے گھر جاکر اس لڑکی سے نکاح کرلو، جمعہ کے روز رو برو گواہان معتبران کے نکاح کر لیاگیا، بعد چند یوم کے چچا کو اس کے عزیزوں نے بہکادیا، انھوں نے جھگڑا ڈال کرکے ایک مولوی کو بلایا، مولوی صاحب نے یہ حکم دیا جمعہ کی نماز اداکرنے کے پہلے نکاح جائز نہیں ہوتا اس واسطے ہم لوگ یہ عریضہ آپ کی خدمت میں روانہ کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ سچ ہے کہ جمعہ کے روز نکاح ناجائز ہے برائے مہربانی یہ مسئلہ لکھ کرکے روانہ فرمادیں۔
الجواب : اس شخص کا یہ کہنا محض غلط اور شریعت پر افترا ہے، نکاح ہر دن جائز ہے، ہاں اگر اذان جمعہ ہوگئی تو اس کے بعد جب تک نماز نہ پڑھ لی جائے نکاح کی اجازت نہیں کہ اذان ہوتے ہی جمعہ کی طرف سعی واجب ہوجاتی ہے:
قال تعالٰی یایھا الذین اٰمنوا اذا نودی للصلٰوۃ من یوم الجمعۃ فاسعوا الٰی ذکر اﷲ وذروا البیع ۲؎۔
اللہ تعالٰی نے فرمایا: اے ایمان والو! جب جمعہ کے روز اس کی اذان ہو تو اللہ تعالٰی کے ذکر کے لیے چل پڑو اور خرید و فروخت چھوڑدو۔ (ت)
( ۲؎ القرآن ۶۲/۹)
پھر بھی اگر بعد اذان نکاح کریگا گناہ ہوگا مگر نکاح جائز وصحیح ہوجائے گا کما فی الھدایۃ فی البیع ان الکراھۃ للمجاور ۱؎ (جیسا کہ ہدایہ میں بیع کے بارے میں ہے کہ کراہت مجاور یعنی ترک سعی کی وجہ سے ہے، ت) واللہ تعالٰی اعلم
(۱؎ ہدایہ کتاب البیوع فصل فیما یکرہ مطبع یوسفی لکھنؤ ۲/۷۰)
مسئلہ ۴۸: از اجمیر شریف ڈگی بازار مرسلہ سید زاہد حسین صاحب مالک ومینجر پریس اعلان الحق ۱۴ رجب المرجب ۱۳۳۷ھ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اگر کسی شخص یا چند اشخاص نے خصومۃً یہ کہہ دیاہو کہ فلان شخص خواص منکوحہ سے ہے جو خواص باعصمت وعفت لکھی گئی ہو تو کیا وہ اولاد جائز ہے؟ اور وہ جدی ورثہ پانے کے مستحق ہے یا نہیں؟ کیا ایسی اولاد کی شرافت ونجابت میں کوئی شک وشبہہ ہے؟ خواص وکنیز ک میں کیا فرق ہے اوران کی تعریف کیا ہے؟
الجواب : خواص وکنیز ک میں کوئی فرق نہیں وہ عورت کہ بملک شرعی کسی کی ملک ہو اس کی کنیز ہے، پھر اگر دوسرے کی کنیز سے اس کی اجازت سے اس نے نکاح کیا تونکاح صحیح ہوا۔ اور باپ اگر شریف ونجیب ہے تو اولاد بھی شریف ونجیب ہے کہ شرعاً نسب باپ سے لیا جاتا ہے۔
قال اﷲ تعالٰی وعلی المولود لہ رزقھن ۲؎۔
اللہ تعالٰی نے فرمایا؟ اور جس کا بچہ ہے اس پر عورتوں کا خرچہ ہے۔ (ت)
( ۲؎ القرآن ۲/ ۲۳۳)
ہاں ہندوستان میں دربارہ کفاءت اسے کم مانیں گے کہ یہاں کنیز کی اولاد کو کم درجہ سمجھتے ہیں اور اگر اپنی کنیز شرعی ہے تو اس سے نکاح باطل ہے اور بلا نکاح حلال ہے اگر کوئی ممانعت شرعیہ نہ ہو۔ بہر حال مولا کے جو ا ولاد اس سے ہو صحیح النسب ہے اور ترکہ پدری پانے کی مستحق ہے جبکہ مولا نے اقرار کیا ہو کہ یہ میری اولاد ہے۔ واللہ تعالٰی اعلم
مسئلہ ۴۹: از دہلی پہاڑ گنج مسجد غریب شاہ مرسلہ سید محمد عبدالکریم صاحب ۹ شعبان ۱۳۳۷ھ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کہ اکثر جاہل لوگوں میں رواج ہے کہ اگر کوئی شخص مرگیا اور بعد عدت اس عورت نے برادری کے مرد سے نکاح کرنا چاہا تو اس مرنے والے کے لواحقین نے کچھ روپیہ نکاح کرنے والے سے نقد لے کر اس عورت کو نکاح کرنے دیا روپیہ کی تعداد دوسو سے تین سَے تک لیتے ہیں، اگر ان کو یہ کہا جاتا ہے کہ یہ روپیہ لینا جائز نہیں تو جواب دیا جاتا ہے کہ یہ تو پنچان کی رسوم ہے، اگر یہ رسوم نہ ہو تو تمام عورتیں بیوہ کسی غیر مرد کے ساتھ بھاگ جائیں گی اور کوئی عورت برادری میں نکاح نہیں کرے گی، اب سوال یہ ہے کہ تمام وجوہات سوچ کر جیسے قرآن شریف اور حدیث شریف، فقہ شریف سے ثابت ہو ارشاد فرمائیں تاکہ اس پر عمل کیا جائے۔
الجواب : یہ روپے حرام اور رشوت ہیں ان کا لینا دینا دونوں حرام، اور ان کے کھانے والے حرام خور، پنچوں کی رسم سے شریعت کا حرام حلال نہیں ہوسکتا، مسلمانوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرنا چاہئے، واللہ تعالٰی اعلم۔