مسئلہ ۲۶تا ۲۷: از اٹا وہ کچہری کلکٹری مرسلہ مولوی وصی علی صاحب ۴ ربیع الاول شریف ۱۳۲۷ھ
ماقولکم رحمکم اﷲتعالیٰ فی ھا تین المسألتین
(اﷲتعالیٰ آپ پر رحم فرمائے ان دو مسئلوں میں آپ کا کیا ارشاد ہے۔ ت):
(۱) زید اس وقت ۸ تولے ۶ماشے زیور طلائی اور ۷۹ ماشے زیور نقرئی کا مالک ہے۔
(۲)عمرو سَو تولے چھ ماشے زیور طلائی اور ۲۵۱تولے ۳ ماشے زیور نقرئی کا مالک ہے، دونوں کو کس قدر زکوٰۃ ادا کرنی چاہئے۔ المستفتی عبدالودود
بموجب ضوابط مندرجہ تحفہ حنفیہ میں نے اس کو یُوں نکالاہے: (۱)۸تولے ۶ماشے جس میں سے ۷-۱/۲ تولے نصاب سونے کے بعد خمس ڈیڑھ تولہ تک نہیں پہنچا لہذا دو ماشے ۲رتی واجب الادا زکوٰۃ ہُوئی اور ایک تولہ عفو ہوا، ۷۹تولے۶ماشے میں ایک نصاب چاندی ۵۲تولے اور ۲خمس۲۱تولے،کل ۷۳ تولے پر ایک تولہ۱۰ماشے ۲/۵رتی واجب الا دا اور ۶تولے چاندی عفو ہوئی۔ اب دونوں عفو بلحاظ انفع للفقراء ایک تولہ سونے کی ۳۷ تولے ۶ ماشے چاندی اس طرح ہُوئی کہ ایک تولہ سونا بحساب نرخ حال برابر ہے ؎ روپے کے اور ؎ کی چاندی ؎ ۰۶۔۔۔۔۔ چاندی میں ۶ تولے چاندی جو عفو تھی شامل کی گئی تو ۴۱تولے ۶ماشے ہُوئی جس میں ۶ماشے کم چار خمس ہیں:
(ا)پُورے چارخمس کا ربع عشر ۱۲ماشے ۴-۴/۵سُرخ لیے جو ایک تولہ ۱۰ماشے ۴/۵واجب پر بڑھائے تو۲تولے ۱۰ماشے ۵-۱/۵سرخ واجب الادا ہُوا۔
(ب)اگر تین نصاب خمس ۳۱-۱/۲تولہ اضافہ کیا جائے تو ۹ ماشے۳-۳/۵اضافہ ہوا اور دس۱۰تولے پھر فاضل ہوگا اور ۲ تولے ۷ ماشے ۴ رتی واجب ہوگا، اگر یہ حساب صحیح ہے تو کون سااختیار کیا جائے، الف یا ب ؟
(۲)عمرو والے معاملہ اسی طریقہ سے۱۶-۱/۲تولہ سونے میں ۲ نصاب ۱۵تولے اور ایک خمس ۱-۱/۲ تولہ ہے تو دو۲ نصاب کے ۴ ماشے ۴سُرخ اور خمس کا ۳-۳/۵، کل ۴ ماشے ۷-۳/۵سرخ واجب الادا ہوتا ہے اور عفو کچھ نہیں، اور ۲۵۱ تولے۳ ماشے چاندی میں ۴نصاب ۲۱۰تولے اور تین خمس ۳۱-۱/۲تولے مجرا ہوکر ۹ تولے ۹ ماشے عفو رہتا ہے اور ۴ نصاب کے ۵ تولے ۳ ماشے اور تین خمس کا ربع عشر ۹ ماشے ۳-۳/۵سرخ ہمگیں ۶۰ تولے ۳-۳/۵سرخ واجب الادا ہوتا ہے اب ایک جانب عفو نہیں اور دوسری جانب ہے اس صورت میں ۹ تولے ۹ ماشے عفو کو چھوڑدیا جائے یا اس کو سونا کیا جائے، اگر سونا کیا جائے تو اس کے خمس کا ربع عشر لے کر ۴ ماشے ۷-۳/۵سرخ اضافہ کیا جائے یا کیا؟بینو اتوجروا
الجواب زکوٰۃ عمر و کا حساب صحیح ہے مگر ۹ تولے ۹ماشے چاندی جبکہ سونا کرنے سے ۱-۱/۲تولہ سونے کی قدر نہ ہوتو اُسے نصاب ذہب میں ملانے کی کوئی وجہ نہیں بلکہ صورتِ مذکورہ میں وُہ مطلقاًعفورہے گی، ہا ں اگر اپنی صنعت کی وجہ سے اُس مقدار تک پہنچ جائے یا بڑھ جائے تو جتنے خمس نصابِ ذہب اس میں پیدا ہوں گے اُن کا ربع عشر زکوٰۃِ ذہب پر زیادہ کرلیا جائے گا باقی جو خمس کامل سے کم رہا چھوڑا دیا جائے گا، حسابِ زکوٰۃِ زید میں تین سہوواقع ہوئے:
(۱)تولہ بھر سونا کہ اپنی نوع میں عفو تھا جبکہ نرخ حال سے پچیس روپے کا ہے تو اُسے پچیس ہی روپیہ بھر چاندی قرار دیں گے جس کی تئیس۲۳ تولے پانچ ماشے دو۲رتی چاندی ہوئی کہ روپیہ سواگیارہ ماشے کا ہے نہ یہ کہ تولہ بھر سونے کی قیمت ؎روپیہ لے کر پھر ان ؎ روپے کی چاندی خریدیں اور ۳۷ تولے چاندی قرار دیں سکّہ ہی سے لگائی جاتی ہے نہ کہ پتّھر یا اینٹ سے۔
فتح القدیر میں ہے:
التقویم فی حق اﷲتعالیٰ یعتبر با لتقویم فی حق العباد متی قومنا المغضوب اوالمستھلک نقوم بالنقد الغالب کذاھذا۔ ۱؎
اﷲتعالیٰ کے حق میں قیمت لگانے کا اعتبار اسی طرح ہوگا جو بندوں کے حق میں مفید ہو جب ہم کسی مغضوب یا ہلاک شدہ چیز کی قیمت لگائیں گے نقد غالب سے لگائیں گے، اسی طرح یہ ہے۔ (ت)
(۱؎ فتح القدیر فصل فی العروض مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر ۲ /۱۶۸)
فتاوی عالمگیریہ میں ہے :
یقوم بالمضروبۃ کذافی التبیین۔ ۲؎
مضروبہ سے قیمت لگائی جائے گی، جیسا کہ تبیین میں ہے ۔ (ت)
پس مقدار مذکور۶ تولے عفو سیم میں ملانے سے ۲۹تولے ۵ ماشے ۲ رتی چاندی ہوئی جس میں صرف ۲ خمس ہیں جن پر ۶ماشے ۲-۲/۵سرخ اور واجب ہو کر کل واجب ذمہ زید سونا ۲ ماشے ۲سرخ ،چاندی ۲ تولے ۴ماشے ۲-۴/۵سرخ۔
(۲)۲۵روپوں کے پھر ۳۷ تولے چاندی اگر کی جائے تو ۶تولے عفو سے مل کر ۴۳تولے ہوتی نہ کہ ۴۱، یہ لغزش قلم تھی ۔
(۳)اگر بالفرض ۳۷تولے اور ملاتے اور حاصل جمع ۴۱ ہی تولے ہوتا حساب ب متعین تھا الف کی طرف کوئی راہ نہ تھی جو خمس سے چاول بھر بھی کم ہے وہ خمس کامل ہر گز نہ مانا جائے گا، یہ ہمیشہ یادرکھا جائے اور فائدہ اولےٰ خوب سمجھ لیا جائے کہ فقیر کا ضابطہ جو تحفہ حنفیہ میں چھپا اس میں اس کی صاف تصریح کی گئی تھی اس کا جاننا اس کے
ضوابط کے اجراء پر معین ہوگا۔ واﷲتعالیٰ اعلم ۔
مسئلہ ۲۸/۳۱ : ازشہر ملوک پور مرسلہ جناب سید محمد علی صا حب نائب ناظر فرید پور ۳۰رمضان المبارک ۱۳۳۹ھ کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسائل ذیل میں :(۱)زکوٰۃ زیور طلائی و نقرئی پر کس حساب سے دی جائے، آیا قیمتِ خرید پر یا جو قیمت اس کی خرید کرنے سے ملتی ہے؟(۲) زرِ نقدپر زکوٰۃ ۸ سیکڑہ ہے یا اس سے کم و بیش؟
(۳)زکوٰۃ کن کن اشیاء پر واجب ہے ؟(۴)صدقہ فطر و زکوٰۃ والدین کی جانب سے اولاد اور اولاد کی جانب سے والدین جبکہ خور دونوش یک جا ہو دے سکتے ہیں؟
الجواب :(۱) سال تمام پر بازار کے بھاؤسے جو قیمت ہو اس کا لحاظ ہوگا، اگر مختلف جنس سے زکوٰۃ دینا چاہیں مثلاًسونے کی زکوٰۃ میں چاندی ،ورنہ سونے چاندی کی خود اپنی جنس سے زکوٰۃ دیں تو وزن کا اعتبار ہے قیمت کا کچھ لحاظ نہیں۔ (۲)صاحبین کا یہی مذہب ہے اور اس میں فقیر کا نفع زیادہ ہے اور دینے والے کو بھی حساب کی آسانی ہے۔
(۳)سونا چاندی اور مالِ تجارت اور چرائی پر چھوٹے ہوئے جانور۔ (۴)خورد و نوش یکجا ہو یا ان میں دوسرے کی طرف سے کوئی فرض وواجب مالی ادا کرنے کے لیے اس کی اجازت کی حاجت ہے،اگر بالغ اولاد کی طرف سے صدقہ فطر یا اس کی زکوٰۃ ماں باپ نے اپنے مال سے ادا کردی یا ماں باپ کی طرف سے اولاد نے اور اصل جس پر حکم ہے اس کی اجازت نہ ہُوئی تو ادا نہ ہوگی
واﷲتعالیٰ اعلم وعلمہ جل مجدہ اتم واحکم۔
مسئلہ ۳۲: ایک شخص کے پاس گیارہ تولے سونا اور دوسیر چاندی ہے تو اس کو کس قدر زکوٰۃ دینا چاہئے ، یعنی ان دونوں کی مقدار تحریر فرمائیے کہ اس قدر سونے کی زکوٰۃ کے روپے ہوئے اور اس قدر چاندی کی زکوٰۃ کے ۔ بینواتوجروا
الجواب :ایک بات لکھئے، چاندی کا ٹھیک وزن کتنا ہے صاحبین علیہما الرضوان کے مذہب پر تو حساب سب اتنا ہے تین ماشے دو رتی ۳-۱/۵چاول بھر سونا اور پانچ روپے بھر چاندی دے۔ اگر امام اعظم علیہم الرضوان کے مذہب
پر چاہیں جس دن سال تمام ہوا اُس دن وُہ سونا اور چاندی جو اس کے پاس ہیں بازار کے بھاؤ میں کس نرخ کے تھے اس کے معلوم ہونے پر حساب موقوف ہے۔ واﷲتعالیٰ اعلم
مسئلہ ۳۳: مسئولہ سید ایّوب علی صاحب ساکن بریلی محلہ بہا ری پور کا سگر
زید بشوقِ زیارت حرمین طیبین کچھ پس انداز کرتا جاتاہے، اس طرح پر اب وہ صاحب نصاب عرصہ ڈیڑھ سال سے ہوگیا تو اس کو صدقہ فطر وزکوٰۃ قربانی عید الاضحی کرنا چاہئے یا نہیں ؟بینو اتوجروا
الجواب اس پر زکوٰۃ فرض ہے اور صدقہ قربانی واجب۔ واﷲتعالیٰ اعلم
مسئلہ ۳۴: از خواجہ قطب ۲۷ ذی القعدۃ الحرام ۱۳۲۱ھ :کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کے پاس انیس اشرفیاں جے پوری وزنی ۱۷تولہ ۵ ماشہ اور چار اشرفیاں انگریزی وزنی ۳ تولہ ۹ ماشہ جملہ ۱۲۳ اشرفیاں وزنی ۲۱ تولہ ۲ ماشے ہیں اور پچیس سال سے اُس نے زکوٰۃ نہ دی اور ان کے سوا کوئی مالِ زکوٰۃ نہ اس کے پاس تھا،نہ ہے ، تو اس صورت میں اس پر کس قدر زکوٰۃ واجب ہے۔ بینو اتو جروا۔
الجواب : ۹ تولے ۷ ماشے ایک رتی چاول سونا اور ایک چاول کے چار خمس ۴/۵ ، تفصیل یہ ہے کہ نصاب ذہب ۷ تولے ض۶ ماشے ہے ، واجب ۲ ماشے ۲سرخ ،اور خمس نصاب ایک تولہ ۶ ماشے واجب ۳-۳/۵سرخ خمس نصاب سے زائد بچے معاف ہے، ہر سال گزشتہ کی زکوٰۃ سال آئندہ دین ہوکر اس قدر مال کم ہوتا جائیگا یہاں تک کہ اگر دیون زکوٰۃ جمع ہوتے ہوتے باقی مال نصاب سے کم رہ جائے تو اب کچھ تازہ واجب نہ ہوگا واجب مجموع سنین گزشتہ معلوم کرنے کا قاعدہ یہ ہے کہ جو کچھ سال اخیر میں بعد منہائے دیون زکوٰۃ باقی ہے اسے اصل مال اول سے تفریق کرکے باقی میں اس اخیر کا واجب جوڑدیں حاصل جمع برسوں کا مجموعہ واجبات ہوگا۔ طریقہ استخراج اس جدول سے واضح ہے ۔ واﷲتعالیٰ اعلم ۔
10_2.jpg
مسئلہ ۳۵: ۲۱ربیع الاوّل ۱۳۲۳ھ :کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ متین و فضلائے شریعت اس مسئلہ میں کہ بینک یا ڈاکخانہ میں جو روپیہ جمع کیا جاتا ہے اس کی نسبت زکوٰۃ کا کیا حکم ہے ؟
الجواب روپیہ کہیں جمع ہو کسی کے پاس امانت ہو مطلقاً اس پر زکوٰۃ واجب ہے ۔ واﷲتعالیٰ اعلم