Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱۰(کتاب الزکٰوۃ، صوم، حج)
16 - 198
  (۱؎ ردالمحتار     باب زکوٰۃ المال       مصطفی البابی مصر        ۲ /۳۳)
شرح ضابطہ ثانیہ:
ملا حظہ جدول سے یہ بھی کھلا ہوگا کہ دونوں جانب مقدار قابلِ ضم ہونے کی تین صورتیں بھی عندالبسط چار ہوگئیں یعنی چاندی سونا دونوں غیر نصاب یا دونوں نصاب مع العفو یا چاندی غیر نصاب اور سونے میں عفو یا سونا غیرنصاب اور چاندی میں عفو۔ پھر ہر صورت چھ۶ حال سے خالی نہیں:
 (۱)یہ کہ بعد ضم بھی اصلاًزکوٰۃ نہ بڑھے یعنی خواہ قابلِ ضم چاندی کو سونا کیجئے یا قابلِ ضم سونے کو چاندی، کسی طرح یہ مقدار موجبِ زکوٰۃ نہ ہو، اس صورت میں وہ عفوحقیقی رہے گا ، مثلاًایک شخص ۲۰تولے چاندی اور ایک تولے  سونےکا مالک ہے، چاندی کو سونا کیجئے تو کُل سونا ایک تولہ ۱۰ماشے ہو ، اور سونے کو چاندی تو کُل چاندی۴۴ تولے ، نہ اتنا سونا موجبِ زکوٰۃ نہ اتنی چاندی۔
 (۲)سونے کو چاندی کیجئے تو نصاب بنے اور چنادی کو سونا کیجئے تو نہ بنے، مثلاً۱۰تولے چاندی'۵ تولے سونا ہے، سونے کو چاندی کیا تو کُل چاندی۱۳۰ تولے ہوئی کہ دو۲ نصاب کامل اور دو۲ نصاب خمس،اور ۴ تولے عفو ہے، اور چاندی کو سونا کیا تو کل ۵ تولے ۵ ماشے سونا ہُوا کہ نصاب تک بھی نہ پہنچا، لہذا سب کو چاندی ہی ٹھہرائیں گی۔
 (۳) اس کا عکس کہ چاندی کو سونا کرنے سے نصاب بنے اور سونے کو چاندی کرنے سے نہ بنے ، مثلاً۷ تولے ۷ماشے سونا اور ۵۰تولے چاندی ہے ۷-۱/۲تولے سونا تو نصابِ کامل ہوکر الگ ہوگیا ، بچا ۱ماشہ سونا، اُدھر وہ عفو  ہے اور اِدھر ۵۰ تولے چاندی یہ بے نصاب ہے، انھیں دونو ں کا باہم میل ہوناہے، اب اگر ماشہ بھر سونے کو چاندی کرتے ہیں تو کل چاندی ۵۲ تولے آتی ہے، یہ نصاب بھی نہ ہُوئی اور چاندی سونا کرتے ہیں تو یہ کُل سونا ۲تولے ۲ماشے ہوتا ہے کہ ۱-۱/۲تولہ نصاب خمس ہوکر موجبِ زکوٰۃ ہوگا اور باقی ۸ماشے عفو رہے گا۔
 (۴)دونوں سے نصاب بنے مگر چاندی فقراء کے لیے انفع ہو، مثلاً۷تولے سونا ۴۲ تولے چاندی کہ سونا کیجئے تو ۸ تولے ۹ماشے ہوا، ۷-۱/۲تولے پر زکوٰۃ اور ۱ تولہ عفو، تو صرف ۲ ماشے سونا دینا ہوگا جس کی قیمت ۴-۱/۲تولے چاندی ، اور چاندی کیجئے تودوسودس۲۱۰ تولے ہُوئی کہ پُورے چار نصاب بلا عفو ہے جس پر ۵ تولے چاندی واجب ، تو چاندی کرنے میں  فقراء کو ۹ ماشے چاندی زیادہ ملے گی۔
 (۵) سونا انفع ہو ،جیسے۷ تولے سونا ۴۸ تولے چاندی کہ چاندی کیجئے تو چار نصاب کامل کے بعد ۶ تولے عفو رہے گی اور صرف ۵ تولے چاندی دینا ہوگی جس کی قیمت ۲ ماشے ۵ سُرخ سونا ، اور سونا کیجئے تو پُورا ۵تولے ہوا،ایک نصاب کامل اور ایک نصاب خمس بلا عفو ہے جس پر ۲ ماشے ۵-۳/۵سُرخ واجب ، تو سونا کرنے میں فقراء کو ۳/۵سُرخ زیادہ جائے گا۔
 (۶)دونو ں یکساں ہوں، مثلاًفرض کیجئے تولہ بھر سونے کی قیمت ۲۱ تولے چاندی ہے اور یہ ۴۲تولے چاندی ۰۵تولے سونے کا مالک ہے اگر چاندی کو سوناکرتے ہیں تو۷-۱/۲ تولے یعنی ایک نصاب کامل ہواجس پر ۳-۱/۲ماشے  سونا قیمتی ۳ تولے ۱۱ ماشے۲ سرخ چاندی کا واجب ہوا، اور سونے کو چاندی کیجئے تو ۱۵۷تولے ۶ ماشے چاندی یعنی تین نصاب کامل ہُوئی جس پر ۳ تولے ۱۱ ماشے ۲ سُرخ چاندی قیمتی ۲ ماشہ سونے کی واجب ہُوئی، ہر طرح حاصل ایک ہی رہتا ہے،اس صورت میں مز کی کو اختیار ہوگا کہ دونوں میں جس سے چاہے تقویم کرے بشرطیکہ دونوں رواج  میں یکساں ہوں ورنہ رائج تر متعین ہوگا ۔ 

اس ضابطہ کی چار۴ صورتوں میں ان چھ حالتوں کو ضرب دیجئے تو چوبیس ۲۴ہوتی ہیں جس کے امثلہ کی پُوری تفصیل موجبِ تطویل ، اور جبکہ ہم ہر صورت کی ایک مثال لکھ چکے، وضوحِ مسئلہ بحمداﷲ اپنے منتہی کو پہنچا جس کے بعد زیادہ اطالت کی حاجت نہیں، اب بحمدا ﷲیہ دستورالعمل کامل و مکمل ہوگیا کہ عالم میں کوئی اختلاطِ زر  و سیم ان ۳۷ صورتوں سے خارج نہیں ہوسکتا۔ ایک صورت دونوں جانب کمال نصاب بلا عفو کی اور ۱۲صورتیں ضابطہ اولیٰ ،اور ۲۴ ضابطہ ثانیہ کی،اور دو۲ صورتیں کہ صرف چاندی کا مالک ہو یا صرف سونے کا، ان کے احکام مسئلہ  ثانیہ میں واضح ہوچکے، انتالیس ۳۹ہوئیں۔ چالیسویں صورت کہ سونا چاندی کچھ نہ رکھتا ہو اس کا حکم خود واضح۔ ا ب یہ مسائل بحمداﷲ تعالٰی تمام صور کے بیان احکام کو کافی و وافی ہوگئے انھیں سے آئندہ کی زیادت و نقصان کے احکام نکل آئیں گے کہ آخر بڑھ کر انھیں سینتیس۳۷ صورتوں میں سے ایک میں رہے گا، غایت یہ کہ تبدیل صورت ہوجائے، مثلاًپہلے جو مال تھا ضابطہ اولیٰ کی صورت یکم پر تھا، اب بڑھ کر ضابطہ ثانیہ  یا اولیٰ کی دوم یا اول الصور پر ہوگیا، 

وعلیٰ ھذا القیاس،یُوں ہی گھٹ کر ۴۰ صورتوں سے باہر نہ جائے گا تو کوئی حکم ایسا نہیں جسے یہ مسائل نہ بتائیں، زیادت و نقصان میں کہاں زکوٰۃ گھٹے بڑھے گی کہاں نہیں ، یہ مسئلہ ثانیہ و ثالثہ سے دیکھ لیجئے، امید کرتا ہوں یہ شرح  و ایضاح بحول الفتاح اسی تحریر فقیر کا حصّہ خاصہ ہو ،
والحمدُﷲربّ العالمین۔
اب صُورتِ جزئیہ مسؤل عنہا کا حکم: نکالنا کتنی بات ہے ، ۶۸ تولے ۲ ماشے سونا اور ۳۴۱ تولے چاندی ،اوّل ہر ایک نصاب الگ نکال لیجئے، ۶۸تولے ۲ ماشے میں سونے ۹ نصاب کامل ہوئے جن پر ایک تولہ ۸ماشے ۲ سُرخ سونا واجب ہُوا اور ۸ ماشے فاضل بچا کہ اپنے نصاب میں عفو ہے، ۳۴۱تولے میں ۳۱۵ تولے کے چھ ۶ نصاب کامل جن پر ۷ تولے ۱۰ ماشے ۴ سُرخ چاندی واجب ، اور ۲۱ تولے کے ۲ نصاب خمس ہُوئے جن پر ۶ ماشے ۲ -۲/۵سُرخ واجب ، ان کا مجموعہ ۸ تولے ۴ ماشے ۶-۲/۵سرخ ہوا اور مال میں پانچ تولے چاندی فاضل رہی کہ اپنی نوع میں عفو ہے، اب یہ صورت ضابطہ ثانیہ کی ہُوئی کہ دونوں جانب ایک رقم عفو قابلِ ضم موجود ہے ، اس میں اُن چھ۶ حالتوں کی جانچ باقی رہی، چاندی کو سونا کیجئے تو ۵ تولے چاندی عام نرخ سے اس قابل نہیں کہ ۱۰ماشے سونے کی قیمت پہنچے جو اس ۸ماشہ سے مل کر خمس نصاب ذھب یعنی ۱ -۱/۲  تولے سونا بنائے اور زکوٰۃ واجب کرے۔ اب سونے کو چاندی کیجئے تو آج کل کے بھاؤ  (عہ)  سے ۸ ماشے سونا بیشک ۱۶تولے چاندی سے کچھ زیادہ ہی کا ہے تو وہ اس پانچ تولے چاندی سے مل کر ۲۱ تولے چاندی مع شے زائد ہوگا(عہ) نرخ باختلافِ امصار بھی مختلف ہوتا ہے ، اگر وہاں ۸ ماشے سونا ۱۶تولے چاندی سے کم کا ہو تو نصب فضّہ میں ایک خمس کم ہوجائیگا جس کے سبب مقدارواجب سے ۳ ماشے ۱-۱/۵سرخ چاندی گھٹادیں گے ۱۲منہ (م)
یہ دونصاب خمس اور حاصل ہُوئے جب پر ۶ ماشے ۲-۲/۵سُرخ چاندی ، اور بڑھی تو یونہی کریں گے اور ۶۸ تولے سونے ۳۴۱ تولے چاندی پر ایک تولہ ۸ ماشے دو سُرخ سونا،اور ۸ تولے ۱۱ ماشے ۴/۵ سرخ چاندی واجب مانیں گے ۴/۵ سُرخ کے معنی رتی کے چارخمس، جسے تقریباًایک رتی چاندی کہیے، یہ عام بھاؤ کے اعتبار سے ہے، اور اگر بوجہ صنعت نفس مال کے کوئی قیمت بڑھ گئی ہو تو اس کاحساب مالک کو معلوم ہوگا اُس کے لیے وُہ قاعدہ ضروریہ واجب الحفظ ہم اوپر لکھ ہی چکے ،غرض ﷲالحمد والمنّۃ فقیر غفرلہ المولی القدیر نے بتوفیق المولیٰ سبحانہ و تعالٰی ان مسائل کو ایسی شرح و تکمیل و بسط جلیل کے ساتھ بیان کیا ہے کہ شاید اُن کی نظیر کتب میں نہ ملےِ امید کرتا ہُوں جو شخص ان سب کو بغور کامل خوب سمجھ  لے وہ ہزار ہا مسائلِ زکوٰۃ کا حکم ایسا بیان کرگا جیسے کوئی عالم محقق بیان کرے، جن مسائل میں فقیر نے آج کل کے بعض مدعیان فقاہت و تحدیث بلکہ امامتِ فنون فقہ و حدیث کو فاحش غلطیاں کرتے دیکھا، کم علم آدمی جو ان تحریراتِ فقیر کو بنہجِ احسن سمجھ لے گا اِن شاء اﷲتعالٰی بے تکلّف صحیح و صاف ادا کرے گا، مگرحاشا ہر گز  اردو  عبارت جان کر اپنی فہم پر قناعت نہ کرے کہ نازک یا غور طلب بات جو آدمی کی اپنی استعداد سے ورا ہو کسی زبان میں کیسی ہی واضح ادا کی جائے پھر نازک ہے بلکہ واجب کہ کسی عالم کامل سے  ان مسائل کو پڑھ لے تاکہ بحول اﷲتعالٰی اس باب میں خود عالم کامل ہوجائے۔
واستغفر اﷲالعظیم الاعظم مما جری علی لسان القلم وصلی اﷲتعالی علیہ سیّدنا و مولانا محمد ن النبی الاکرم و صحبہ وبارک وسلم واﷲسبحانہ وتعالٰی اعلم و علمہ جل مجدہ اتم واحکم۔
قلم سے جو لکھا گیا اس پر عظیم واعظم اﷲتعالٰی سے معافی طلب کرتاہُوں۔ اﷲتعالٰی کی رحمتیں نازل ہوں ہمارے آقا ومولیٰ حضرت محمد نبی اکرم  پر اورآپ آل و اصحاب پر'برکتیں اور سلام بھی۔ اﷲ سبحانہٗ وتعالٰی خوب جانتا ہے، اور اسی کا علم کامل اتم اور مستحکم ہے۔ (ت)
Flag Counter