Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱-۱(کتاب الطہارۃ)
12 - 123
وعن علی بن فــــ ۲عاصم قال لووزن عقل ابی حنیفۃ بعقل نصف اھل الارض لرجح بھم ۱؎ ۔
ا ورعلی(۹) بن عاصم نے فرمایا: اگر نصف اہل زمین کی عقلوں کے مقابلے میں امام ابو حنیفہ کی عقل تولی جائے تو یہ ان سب پر بھاری پڑجائے ۔
 (۱؎ الخیرات الحسان      الفصل العشرون      ایچ ایم سعید کمپنی کراچی     ص۱۰۲ )
فـــــ ۲ : امام شافعی نے فرمایا تمام جہاں میں کسی کی عقل ابو حنیفہ کے مثل نہیں۔ امام علی بن عاصم نے کہا " اگر ابو حنیفہ کی عقل تمام روئے زمین کے نصف آدمیوں کی عقلوں سے تولی جائے ابو حنیفہ کی عقل غالب آئے۔ امام بکر بن حبیش نے کہا : اگر ان کے تمام اھل زمانہ کی مجموع عقلوں کے ساتھ وزن کریں تو ایک ابو حنیفہ کی عقل ان تمام ائمہ و اکابرو مجتہدین و محدثین و عارفین سب کی عقل پر غالب آئے ۔
وقال الشافعی رضی اللہ تعالی عنہ ماقامت النساء عن رجل اعقل من ابی ۲؎ حنیفۃ وقال بکر بن حبیش لوجمع عقلہ وعقل اھل زمنہ لرجح عقلہ علی عقولھم۳؎ الکل من الخیرات الحسان۔
امام شافعی(۱۰) رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا ، ابو حنیفہ سے زیادہ صاحب عقل عورتوں کی گو د میں نہ آیا یعنی جہاں میں کسی کی عقل ان کے مثل نہیں بکر (۱۱)بن حبیش نے کہا : اگر ابو حنیفہ کی عقل او ران کے زمانے والوں کی عقل جمع کی جائے تو ان سب کی عقلوں کے مجموعہ پر ان کی عقل غالب آجائے یہ سبھی اقوال الخیرات الحسان سے نقل ہوئے۔
 (۲؎ الخیرات الحسان،الفصل العشرون ،ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ،ص۱۰۲ )

 (۲؎ الخیرات الحسان،الفصل العشرون ،ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ،ص۱۰۲ )
وعن محمد بن رافع عن یحیی بن ادم قال ماکان شریک و داؤد الا اصغر غلمان ابی حنیفۃ ولیتھم کانوا یفقھون مایقول۴؎
محمد بن رافع راوی ہیں کہ یحیی بن آدم فرماتے ہیں ، شریک اور دواؤد حضرت ا بو حنیفہ کی بارگاہ کے سب سے کمسن طفل مکتب ہی تو تھے ، کاش لوگ ان کے اقوال کو سمجھ پاتے،
 (۴؎ مناقب الامام اعظم للکردری مقولہ الامام جعفر الصادق الخ      مکتبہ اسلامیہ کوئٹہ     ص ۱ / ۹۸ )
وعن سہل بن مزاحم وکان من ائمۃ مرو انما خالفہ من خالفہ لانہ لم یفھم ۵؎ قولہ ھذان عن مناقب الامام الکردری،
(۱۳)مروکے امام بزرگ سہل بن مزاحم فرماتے ہیں جس نے بھی ان کی مخالفت کی ، اس کا سبب یہی ہے کہ ان کے اقوال کو سمجھ نہ سکا ، یہ دونوں قول مناقب امام کر دری سے منقول ہیں،
 (۵؎مناقب الامام اعظم للکردری مقولہ الامام جعفر الصادق الخ      مکتبہ اسلامیہ کوئٹہ     ص ۱ / ۹۸)
وفی میزان الشریعۃ الکبری لسیدی العارف الامام الشعرانی سمعت سیدی فــ۱علیا الخواص رضی اللہ تعالی عنہ یقول مدارک الامام ابی حنیفۃ دقیقۃ لایکاد یطلع علیھا الا اھل الکشف من اکابرالاولیاء اھ ۱؎
سیدی (۱۴)عارف باللہ امام شعرانی کی میزان الشریعۃ الکبری میں ہے ، میں نے سیدی علی خواص کو فرماتے سنا کہ امام ابو حنیفہ کے مدارک اتنے دقیق ہیں کہ اکابر اولیا میں سے اہل کشف کے سوا کسی کو ان کی اطلاع نہیں ہو پاتی ، اھ ۔
(۱؎ میزان الشریعۃ الکبریٰ فصل فیما نقل عن الامام احمدمن ذمۃ الرای الخ دار الکتب العلمیہ بیروت ص ۱ / ۷۶)
فـــــ ۱ : امام شعرانی شافعی اپنے پیرو مرشد حضرت سیدی علی خواص شافعی سے راوی کہ امام ابوحنیفہ کے مدارک اتنے دقیق ہیں کہ اکابر اولیاء کے کشف کے سوا کسی کے علم کی وہاں تک رسائی معلوم نہیں ہوتی.
قولہ شحنوا کتبھم بنصب الادلۃ۲؎
علامہ شامی : حضرات مشائخ نے دلائل قائم کر کے اپنی کتابیں بھردی ہیں ۔
 (۲؎ شرح عقود رسم المفتی رسالہ من رسائل ابن عابدین سہیل اکیڈمی لاہور ۱ /۲۹)
اقول : درایۃ فـــ۲ لاروایۃ واین الدرایۃ من الدرایۃ۔
ساری دلیلیں درایۃ قائم کی ہیں ، روایۃ نہیں ، اب ان کی درایت کو امام کی درایت سے کیا نسبت؟
فــــ ۲ : معروضۃ علی العلامۃ ش
قولہ ثم یقولون الفتوی علی قول ابی یوسف مثلا ۳؎
علامہ شامی: اس کے بعد بھی یہ لکھتے ہیں کہ فتوٰی مثلا امام ابو یوسف کے قول پر ہے
 (۳؎ شرح عقود رسم المفتی رسالہ من رسائل ابن عابدین سہیل اکیڈمی لاہور ۱/ ۲۹)
اقول:  لانھم فــــــ ۳لم یظھر لھم ما ظھر للامام وھم اھل النظر فلم یسعھم الااتباع ماعن لھم وذلک قول الامام لایحل لاحد ان یفتی الخ ولو ظھر لھم ما ظھر لہ لا توا الیہ مذعنین
اقول:  یہ اس لئے کہ ان پر وہ دلیل ظاہر نہ ہوئی جو امام پر ظاہر تھی ، اور یہ حضرات اہل نظر ہیں اس لئے انہیں اسی دلیل کی پیروی کرنی تھی جو ان پر ظاہر ہوئی ، کیونکہ خود امام کاارشاد ہے کہ ہمارے ماخذ  کی دریافت کے بغیر کسی کو ہمارے قول پر افتاء روا نہیں ۔ اگر ان مشائخ پر بھی وہ دلیل ظاہر ہوتی جو امام پر ظاہر ہوئی تو بلا شبہ یہ تا بعدار ہو کر حاضرہوتے ۔
فــــ ۳ : معروضۃ علیہ
قولہ فعلینا حکایۃ ما یقولونہ ۱؎
علامہ شامی: تو ہمارے ذمے یہی ہے کہ حضرات مشائخ کے اقوال نقل کردیں۔
 (۱؎ شرح عقود رسم المفتی رسالہ من رسائل ابن عابدین سہیل اکیڈمی لاہور ۱/ ۲۹)
اقول:  فــ ۱ ھذا علی من ترک تقلیدہ الی تقلیدھم اما من قلدہ فعلیہ حکایۃ ما قالہ والاخذ بہ ۔
اقول:  یہ اس کے ذمے ہوگا جس نے امام کی تقلید چھوڑکر مشائخ کی تقلیداختیار کرلی ہو ،مقلد امام کے ذمے تو وہی نقل کرنا اور اسی کو لینا ہے جو امام نے فرمایا۔
فــــ ۱ : معروضۃ علیہ
قولہ لانھم ھم اتباع المذھب ۲؎
علامہ شامی : اس لئے کہ یہی حضرات مذہب کے متبع ہیں۔
 (۲؎ شرح عقود رسم المفتی رسالہ من رسائل ابن عابدین سہیل اکیڈمی لاہور ۱/ ۲۹)
اقول: فالمتبوع فـــ ۲ احق بالاتباع من الاتباع قولہ نصبوا انفسھم لتقریرہ ۳؎
اقول: ایسا ہے تو متبو ع ، تا بع سے زیادہ مستحق اتباع ہے ۔علامہ شامی: ان حضرات نے مذہب کے اثبات و تقریر کی ذمہ داری اٹھا رکھی ہے ۔
 (۳؎ شرح عقود رسم المفتی رسالہ من رسائل ابن عابدین سہیل اکیڈمی لاہور ۱/ ۲۹)
فــــ ۲ : معروضۃ علیہ
اقول علی الرأس فـــ ۳ والعین وانما الکلام فی تغییرہ۔
اقول بہ سر و چشم ! یہا ں تو کلام تغییر مذہب سے متعلق ہے ۔
فــــ ۳ : معروضۃ علیہ
Flag Counter