Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۱-۱(کتاب الطہارۃ)
11 - 123
قولہ ولا یظن بھم انھم عدلوا عن قولہ لجھلھم بدلیلہ ۲؎
علامہ شامی ، حضرات مشائخ کے بارے میں یہ گمان نہیں کیا جاسکتا کہ انہوں نے قول امام سے انحراف اس لئے اختیار کیا کہ انہیں ان کی دلیل کا علم نہ تھا ۔
 (۲؎ شرح عقود ر سم المفتی رسالہ من رسائل ابن عابدین سہیل اکیڈمی لاہور ۱ / ۲۹ )
اقول:  اولا فـــ۱افبظن بہ انہ لم یدرک ما ادرکوا فاعتمدشیئا اسقطوہ لضعفہ فیا للانصاف ای الظنین ابعد۔
تو کیا حضرت امام کے متعلق یہ گمان کیا جاسکتا ہے کہ انہیں وہ دلیل نہ مل سکی جو مشائخ کو مل گئی، اس لئے انہوں نے ایک ایسی چیز پر اعتماد کرلیا جسے مشائخ نے ضعیف ہونے کی وجہ سے ساقط کر دیا ؟ خدارا انصاف ! دو نوں میں سے کون ساگمان زیادہ بعید ہے ؟
فـــــ۱ : معروضۃ علیہ
ثانیا:  لیس فیہ فـــــ ۱ ازراء بھم ان لم یبلغوا مبلغ امامھم وقد ثبت فـــ ۲ ذلک عن اعظم المجتھدین فی المذھب الامام الثانی فضلا عن غیرہ فی الخیرات ؎۱ الحسان للامام ابن حجرا لمکی الشافعی روی الخطیب عن ابی یوسف مارأیت احدا اعلم بتفسیرا لحدیث ومواضع النکت التی فیہ من الفقہ من ابی حنیفۃ وقال۲؎ ایضا ماخالفتہ فی شیئ قط فتدبرتہ الارأیت مذھبہ الذی ذھب الیہ انجی فی الاٰخرۃ وکنت ربما ملت الی الحدیث فکان ھو ابصر بالحدیث الصحیح منی وقال ۳؎کان اذا صمم علی قول درت علی مشائخ الکوفۃ ھل اجد فی تقویۃ قولہ حدیثا او اثرا ؟ فر بما وجدت الحدیثین والثلثۃ فاتیتہ بھا فمنھا ما یقول فیہ ھذا غیر صحیح او غیر معروف فـاقـول لہ وما علمک بذلک مع انہ یوافق قولک؟ فیقول انا عالم بعلم اھل الکوفۃ ،
یہ مشائخ اگر اپنے امام کے مبلغ علم کو نہ پاسکے تو اس میں ان کی کوئی بے عزتی نہیں اس پایہ بلند تک نارسائی تو مجتہدین فی المذہب میں سب سے عظیم شخصیت امام ثانی قاضی ابو یوسف سے ثابت ہے ، کسی او رکا کیا ذکر وشمار ؟ 

امام ابن حجر مکی شافعی کی کتاب '' الخیرات الحسان ''میں ہے 

(۱) خطیب اما م ابو یوسف سے روای ہیں کہ مجھے کوئی ایسا شخص نظر نہ آیا جو ابو حنیفہ سے زیادہ حدیث کی تفسیر ، اور اس میں پائے جانے والے فقہی نکات کی جگہوں کا علم رکھتا ہو ۔

(۲)  یہ بھی فرمایا کسی بھی مسئلے میں جب میں نے ان کی مخالفت کی پھر اس میں غور کیا تو مجھے یہی نظر آیا کہ امام نے جو مذہب اختیار کیا وہی آخرت میں زیادہ نجات بخش ہے ، بعض اوقات میرا میلان حدیث کی طر ف ہوتا تو بعد میں یہی نظر آتا کہ امام کو حدیث کی بصیرت مجھ سے زیادہ ہے ۔

(۳)یہ بھی فرمایا جب امام کسی قول پر پختہ حکم کر دیتے تو میں مشائخ کوفہ کے پاس دورہ کرتا کہ دیکھوں ان کے قول کی تائید میں کوئی حدیث یا کوئی اثر ملتا ہے یا نہیں ؟ بعض مرتبہ دو تین حدیثیں مل جاتیں ، میں لے کر امام کے پاس آتا تو ان میں سے کسی حدیث کے بارے میں وہ فرماتے کہ یہ صحیح نہیں یا غیر معروف ہے ،میں عرض کرتا یہ آپ کو کیسے معلوم ہوا ، یہ تو آپ کے قول کے موافق بھی ہے ؟ وہ فرماتے میں اہل کوفہ کے علم سے اچھی طر ح با خبر ہوں
فـــ۲ : معروضۃ علیہ     

فـــــ : فائدہ جلیلہ : اجلہ اکابر ائمہ دین معاصران امام اعظم وغیرہم رضی اللہ تعالی عنہ وعنھم کی تصریحات کہ امام ابوحنیفہ کے علم و عقل کو اوروں کا علم وعقل نہیں پہنچتا ، جس نے ان کا خلاف کیا ان کے مدارک تک نارسائی سے کیا۔
وکان۴؎ عندالاعمش فــــ فسئل عن مسائل فقال لابی حنیفۃ ماتقول فیھا؟ فاجابہ قال من این لک ھذا؟ قال من احادیثک التی ردیتھا عنک وسردلہ عدۃ احادیث بطرقھا فقال الاعمش حسبک ماحدثتک بہ فی مائۃ یوم تحدثنی بہ فی ساعۃ واحدۃ ما علمت انک تعمل بھذہ الاحادیث یا معشر الفقھاء انتم الاطباء ونحن الصیاد لۃ وانت ایھا الرجل اخذت بکلا الطرفین اھ ۱؎
(۴) امام اعمش کے پاس حاضر تھے ، حضرت اعمش سے کچھ مسائل دریافت کئے گئے ، انہوں نے امام ابو حنیفہ سے فرمایا ، تم ان مسائل میں کیا کہتے ہو ؟ امام نے جواب دیا ، حضرت اعمش نے فرمایا ، یہ جواب کہاں سے اخذ کیا ؟ عرض کیا آپ کی انہی احادیث سے جو آپ سے میں نے روایت کیں ، اور متعدد حدیثیں مع سند وں کے پیش کردیں ، ا س پر حضرت اعمش نے فرمایا کافی ہے ، میں نے سو دنوں میں تم سے جو حدیثیں بیان کیں وہ تم ایک ساعت میں مجھے سنائے دے رہے ہو ، مجھے علم نہ تھا کہ ان احادیث پر تمہارا عمل بھی ہے ، اے فقہا! تم طبیب ہو او رہم عطار ہیں ، اور اے مرد کمال ! تم نے تو دونوں کنارے لئے ۔
 (۱؎ الخیرات الحسان الفصل الثلاثون ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص ۱۴۳ اور ۱۴۴)
ف : استاد المحدثین امام اعمش شاگرد حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ و استاذ امام اعظم نے امام سے کہا : اے گروہ فقہا تم طبیب ہو اور ہم محدثین عطار ، اور اے ابو حنیفہ تم نے دونوں کنارے لئے،
اقول: وانما قال ما علمت الخ لانہ لم یرفی تلک الاحادیث موضعا لتلک الاحکام التی استنبطھا منھا الامام فقال ما علمت انک تاخذ ھذہ من ھذہ وقد قال الامام الاجل فــــ ۱ سفیٰن الثوری لامامنا رضی اللہ تعالی عنہما انہ لیکشف لک من العلم عن شیئ کلنا عنہ غافلون ۱؎
'' مجھے معلوم نہ تھا کہ ان احادیث پر تمہارا عمل بھی ہے '' امام اعمش نے یہ اس لئے فرمایا کہ احادیث میں انہیں امام کے استنباط کر دہ احکام کی کوئی جگہ نظر نہ آئی تو فرمایا کہ مجھے علم نہ تھا کہ یہ احکام تم ان احادیث سے اخذ کرتے ہو ۔(۵)امام اجل حضرت سفیان ثوری نے ہمارے امام رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا آپ پر تو وہ علم منکشف ہوتا ہے جس سے ہم سبھی غافل ہوتے ہیں ۔
 (۱؎ الخیرات الحسان    الفصل الثانی        ایچ ایم سعید کمپنی     ص ۱۱۴)
فـــــ ۱ : امام اجل سفیٰن ثوری نے ہمارے امام سے کہا آپ کو وہ علم کھلتا ہے جس سے ہم سب غافل ہوتے ہیں اور فرمایا ابوحنیفہ کا خلاف کرنے والا اس کا محتاج ہے کہ ان سے مرتبہ میں بڑا اور علم میں زیادہ ہو اور ایسا ہونا دور ہے ۔
وقال(۶) ایضا ان الذی یخالف ابا حنیفۃ یحتاج الی ان یکون اعلی منہ قدراواوفر علما وبعید مایوجد ذلک ۲؎
 (۶) یہ بھی فرمایا جو ابو حنیفہ کی مخالفت کرے اسے اس کی ضرورت ہوگی کہ مرتبہ میں ابو حنیفہ سے بلند اور علم میں ان سے زیادہ ہو ، اور ایساہونا بہت بعید ہے ،
 (۲؎ الخیرات الحسان الفصل الثالث     مطبع استنبول ترکیہ    ص ۱۶۰)
وقال (۷)لہ ابن شبرمۃ عجزت النساء ان یلدن مثلک ماعلیک فی العلم ۳؎ کلفۃ وقال ابو سلیمٰن کان ابو حنیفۃ رضی اللہ تعالی عنہ عجبا من العجب وانما یرغب عن کلامہ من لم یقو علیہ ۴؎
ابن شبرمہ نے امام سے کہا ، عورتیں آپ کا مثل پیدا کرنے سے عا جز ہیں ، آپ کو علم میں ذرا بھی تکلف نہیں ابو سلیمان نے فرمایا : ابو حنیفہ ایک حیرت انگیز شخصیت تھے ، ان کے کلام سے وہی اعراض کرتا ہے جسے اس کی قدرت نہیں ہوتی۔
(۳؎ الخیرات الحسان     الفصل الثانی      ایچ ایم سعید کمپنی     ص ۱۰۹) 

(۴؎ الخیرات الحسان     الفصل الثالث      ایچ ایم سعید کمپنی     ص ۸۲)
Flag Counter