حرام وناجائز فعل کی جو سزائیں ملیں گی وہ بھی کان کھول کر سن لیں ، چنانچہ
(۱)سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا
سرکارِمدینۂ منوّرہ،سردارِمکّۂ مکرّمہصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا فرمانِ عبرت نشان ہے: جو زمین کا کچھ حصہ ناحق لے لے اسے قیامت کے دن سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا۔(بخاری،کتاب المظالم،باب اثم۔۔الخ،۲/۱۲۹،حدیث:۲۴۵۴)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :یہ عذاب تو قیامت کے دن ہوگا بعد میں دوزخ کا عذاب اس کے علاوہ ہے کیونکہ حقوق العباد میں بڑا فرق ہے کہ اور چیزیں فانی ہیں ،زمین پشت ہا پشت تک باقی رہتی ہے،اس کی سزا بھی زیادہ۔لمعات میں فرمایا گیا کہ بعض غاصبینِ زمین کو دھنسانے کی سزا دی جائے گی اور بعض کے گلے میں (زمین) طوق بناکر ڈالی جائے گی لہٰذا یہ حدیث طوق والی حدیث کے خلاف نہیں۔(لمعات) اور ہوسکتا ہے کہ ایک ہی غاصِب کو دو وقت میں یہ دو عذاب ہوں۔(مراٰۃ المناجیح ، ۴/۳۲۳)
(۲)طوق گلے میں ڈالا جائے گا
سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا: جو شخص ظلمًا بالِشت بھر زمین لے لے اللہعَزَّوَجَلَّاُسے اس بات کاپابند کرے گا کہ وہ