سے تولو۔ اُدھر دکاندار شکر لینے دکان کے اندر گیا اِدھر مٹی کھانے کے شوقین گاہگ نے مٹی کے باٹ کو چاٹنا شروع کیا ،ساتھ ہی ساتھ وہ ڈر بھی رہا تھا کہ کہیں دکاندار کو پتا نہ چلے کہ میں اس کا نقصان کررہا ہوں۔ دوسری طرف دکاندار اسے مٹی کھاتے ہوئے دیکھ چکا تھا اور جان بوجھ کر شکر ڈالنے میں تاخیر کررہا تھا کہ یہ نادان شخص جتنی مٹی کھائے گا اتنا ہی باٹ کا وزن کم ہوجائے گا اور اسے شکرکم مقدار میں ملے گی اور جب گھر جاکر یہ شکر تولے گا تو اسے پتا چلے گا کہ حقیقت میں یہ اپنا ہی نقصان کر آیا ہے ۔(مثنوی مولوی معنوی ، دفتر چہارم،ص ۷۱،۷۲)
جیسی کرنی ویسی بھرنی
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ دنیا دارُالْعَمَل (یعنی عمل کرنے کی جگہ)ہے اور آخرت دَارُالْجَزَائ(یعنی بدلہ ملنے کا مقام) ہم دنیا میں جواچھا یا بُرابیج بوئیں گے اس کی فصل آخرت میں کاٹیں گے بعض اوقات تو دنیا میں بھی بدلہ مل جاتا ہے ، اچھا یا بُرا بدلہ ملنے کو ہمارے ہاں ’’جیسی کرنی ویسی بھرنی‘‘، ’’جیسا کرو گے ویسا بھرو گے‘‘،’’جیسا بوؤ گے ویسا کاٹو گے ‘‘ اور’’مُکافاتِ عمل ‘‘ جبکہ عربی زبان میں ’’کَمَا تَدِینُ تُدَان‘‘،’’بِالْکَیْلِ الَّذِی تَکْتَالُ یُکَالُ لَک‘‘اور انگریزی زبان میں ،’’As you sow so shall you reap‘‘ کہا جاتا ہے ۔
جیسا کرے گا ویسا بھرے گا
یہی بات ہمارے سَرکارِ والاتبار، دوعالَم کے مالک ومختارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ