Brailvi Books

جیسی کرنی ویسی بھرنی
18 - 107
عَلَیْہِمُ الرِّضوَان  کابیان ہے کہ وہ حضرات رسولُ اللہصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ و سلَّم  کے ساتھ سفر میں تھے ،اس دوران ان میں سے ایک صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہ سو گئے تو ایک دوسرے صحابی رضی اللہ تعالٰی عنہان کے پاس رکھی اپنی ایک رسی لینے گئے ، جس سے وہ گھبرا گئے (یعنی اس سونے والے کے پاس رسی تھی یا اس جانے والے کے پاس تھی اس نے یہ رسی سانپ کی طرح اس پر ڈالی وہ سونے والے اسے سانپ سمجھ کر ڈر گئے اور لوگ ہنس پڑے۔۱؎)تو آپصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ دوسرے مسلمان کو ڈرائے ۔ (ابوداوٗد،کتاب الادب،باب من یاخذ۔۔الخ،۴/۳۹۱، حدیث: ۵۰۰۴)
	 مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :اس فرمانِ عالی کا مقصد یہ ہے کہ ہنسی مذاق میں کسی کو ڈرانا جائز نہیں کہ کبھی اس سے ڈرنے والا مرجاتا ہے یا بیمار پڑ جاتا ہے،خوش طبعی وہ چاہیے جس سے سب کا دل خوش ہوجائے کسی کو تکلیف نہ پہنچے۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایسی دل لگی ہنسی کسی سے کرنی جس سے اس کو تکلیف پہنچے مثلًا کسی کو بیوقوف بنانا اس کے چپت لگانا وغیرہ حرام ہے۔(مراٰۃ المناجیح ،۵/۲۷۰)؎
بھائیوں کا دل دکھانا چھوڑ دو
اور تَمَسْخُر  بھی  اُڑانا  چھوڑ  دو(وسائل بخشش ص۷۱۳)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! 		صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
مــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینہ
۱؎  :مراٰۃ المناجیح،۵/۲۷۰