فرمایا: لَیْسَ مِنَّا مَنْ خَبَّبَ اِمْرَأَۃً عَلی زَوْجِہَا اَوْعَبْدًا عَلٰی سَیِّدِہٖیعنی جو عورت کو اس کے خاوند یاکسی غلام کو اس کے آقا کے خلاف اُبھارے وہ ہم سے نہیں۔(ابوداؤد، کتاب الطلاق،باب فیمن خبب ۔۔الخ، ۲/۳۶۹، حدیث: ۲۱۷۵)
دو دلوں کو جوڑنے کی کوشش کرو
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان فرماتے ہیں :یعنی ہماری جماعت سے یا ہمارے طریقہ والوں سے یا ہمارے پیاروں سے نہیں یا ہم اس سے بیزار ہیں وہ ہمارے مقبول لوگوں میں سے نہیں ،یہ مطلب نہیں کہ وہ ہماری امت یا ہماری ملت سے نہیں کیونکہ گناہ سے انسان کافر نہیں ہوتا۔ (مراٰۃ المناجیح ،۶/۵۶۰)مفتی صاحب اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں :خاوند بیوی میں فساد ڈالنے کی بہت صورتیں ہیں :عورت سے خاوند کی برائیاں بیان کرے، دوسرے مردوں کی خوبیاں ظاہر کرے کیونکہ عورت کا دل کچی شیشی کی طرح کمزور ہوتا ہے یا ان میں اختلاف ڈالنے کے لئے جادو تعویذ گنڈے کرے سب حرام ہے، اور غلام یا لونڈی کی بگاڑنے کے معنی یہ ہیں کہ اسے بھاگ جانے پر آمادہ کرے ، اگر وہ خود بھاگنا چاہیں تو ان کی اِمداد کرے ، بہرحال دو دلوں کو جوڑنے کی کوشش کرو توڑ و نہ۔( مراٰ ۃ المناجیح ،۵/۱۰۱)
تُو برائے وَصل کَردن آمدی نے برائے فَصل کردن آمدی
(یعنی تو جوڑ پیدا کرنے کیلئے آیا ہے توڑ پیدا کرنے کیلئے نہیں آیا۔ )