صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘(جلد3)حصّہ 16میں صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہحضرتِ علّامہ مولیٰنامفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں :بُہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور مُعافی مانگنا ضَروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضَرور ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فُلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔(بہارِ شریعت،۳/۵۳۸)؎
حسد، وعدہ خِلافی، جھوٹ، چُغلی، غیبت و تہمت
مجھے ان سب گناہوں سے ہو نفرت یارسولَ اللہ(وسائل بخشش ص۳۳۲)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(5)بیوی کو شوہر کے خلاف بھڑکانے والی اندھی ہوگئی
ایک عورت نے حضرت سیدناابو مسلم خولانیقدس سرہ النورانی کی زوجہ کو آپ کے خلاف بھڑکا دیا تھا،آپ نے اس عورت کی بینائی زائل ہونے کی دعا فرمائی تو وہ اسی وقت اندھی ہوگئی۔پھر وہ آپ کی خدمت میں آکر فریاد کرنے لگی اور آپ سے دعا کی درخواست کی۔آپ کو اس کے حال پر رحم آگیا اور اللہعَزَّوَجَلَّ سے دعا فرمائی تو اس کی بینائی لوٹ آئی اور آپ کی زوجہ بھی واپس آگئیں۔(جامع العلوم والحکم،ص۴۵۷)
عورت کو اس کے خاوند کے خلاف ابھارنے والا ہم سے نہیں
سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد