(4)بہتان لگانے کی سزا
حضرت سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالٰی عنہ پرایک شخص نے تین جھوٹے الزامات لگائے:(۱)یہ لشکرِ اسلام کے ساتھ جہاد میں شریک نہیں ہوتے (۲)مالِ غنیمت برابر تقسیم نہیں کرتے (۳)مقدمات کا فیصلہ کرنے میں عدل سے کام نہیں لیتے۔یہ سن کر حضرت سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ارشاد فرمایا: سنو! اللہعَزَّوَجَلَّکی قسم!میں اس کے خلاف تین دعائیں کرتا ہوں : یااللہعَزَّوَجَلَّ!اگر تیرا یہ بندہ جھوٹا ہے،دکھانے اور سنانے کیلئے کھڑا ہوا ہے تو(۱) اس کی عمر دراز فرمادے(۲)اس کے فَقْر میں اِضافہ فرمادے اور(۳) اسے فتنوں میں مبتلا فرما۔ جب کوئی اس سے اس کا حال پوچھتا تووہ کہا کرتا تھا : میں کیا بتاؤں ؟ میں وہ بوڑھا ہوں جو فتنوں میں مبتلا ہوں کیونکہ مجھ کو حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالٰی عنہ کی بد دعا لگ گئی ہے ۔حضرتِ سیدنا عبدالملک بن عمیر تابعیرضی اللہ تعالٰی عنہ کا بیان ہے :اس دعا کا میں نے یہ اثر دیکھا کہ’’ابو سَعدہ‘‘نامی وہ شخص اس قدر بوڑھا ہوچکا تھا کہ بڑھاپے کی و جہ سے اس کی دونوں بھویں اس کی دونوں آنکھوں پر لٹک پڑی تھیں ،وہ دربدر بھیک مانگ کر انتہائی فقیر ی اور محتاجی کی زندگی بسر کرتاتھا اور اس بڑھاپے میں بھی وہ راہ چلتی ہوئی جوان لڑکیوں کو چھیڑتااوران کے بدن میں چٹکیاں بھرتا رہتا تھا ۔ (بخاری،کتاب الاذان،باب وجوب القرأۃ۔۔الخ ،۱/۲۶۶، حدیث:۷۵۵)