بدعملیوں سے توبہ کی، زندگی بھر دعوتِ اسلامی کے مشکبار مدنی ماحول سے وابستہ رہنے کی نیّت کرلی اور امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ہاتھ پرسلسلہ قادریہ رضویہ عطاریہ میں بیعت کرکے ’’عطاری‘‘ بھی ہو گیا۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اُسی سال مجھے دعوتِ اسلامی کے زیرِاہتمام بھیرہ سطح پر ماہِ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف میں بیٹھنے کی سعادت نصیب ہوئی جو جامع مسجد ہَجْکَہ میں ہوا، اجتماعی اعتکاف کی برکت سے میں نے سر پر سبز سبز عمامہ شریف سجا لیا اور سنّت کے مطابق سفید لباس پہننے کی نیت بھی کر لی۔ میری زندگی میں آنے والے مدنی انقلاب کو دیکھ کر شہر والے بڑے حیران تھے کہ کل تک تُوتکار کرنے والا آج ’’آپ، جناب‘‘ سے کیونکر گفتگو کرنے لگا! دُنیا کی موج مستی میں رہنے والا، سنّتوں کا دیوانہ کیسے بن گیا !بعضوں کو تو اس تبدیلی کا یقین ہی نہ آیا ،حتّٰی کہ میں نے اپنے کانوں سے ایک شخص کو کہتے سنا :’’ یہ سب بہروپ ہے، اس میں بھی اس کی کوئی دنیاوی غرض ہو گی، چند دن کی بات ہے پھر یہ اپنے پرانے کام دھندے پر آجائیگا۔‘‘ لیکن اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مجھے مدنی ماحول میں استقامت مل گئی۔ اس مَدَنی ماحول سے وابستہ ہونے کی برکت اس طرح بھی ظاہر ہوئی کہ میرے خلاف کورٹ میں ایک مقدمہ چل رہا تھا جسکی وجہ سے میں بہت پریشان رہتا تھا۔ جن حضرات نے مقدمہ