میں تو شرکت کرنی چاہیے، چنانچہ میں نے ہامی بھرلی اور کبھی کبھی درس میں شرکت کرنے لگا۔ یہ سلسلہ تقریباً دو سال تک جاری رہا درسِ فیضانِ سنّت میں شرکت کی برکت سے مجھے کافی دینی معلومات کے ساتھ ساتھ نیکیاں کرنے کا جذبہ بھی ملا۔ یہ مجھے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت دیا کرتے مگر میں ٹال دیتا۔ بالآخر ۱۴۱۷ھ بمطابق1996ء میں ان کے اصرار پر میں نے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنے کی پکی نیّت کر ہی لی لیکن میرے ذہن میں شیطان نے یوں رنگ جمایا کہ چلو اچھا ہے اس تحریک سے مجھے کچھ تحفظ مل جائے گا، میں نے طرح طرح کی دشمنیاں مول لی ہوئی ہیں ، ان سے بچت ہو جائے گی۔ بہرحال میں سنّتوں بھرے اجتماع میں جا پہنچا۔ دیکھا تو وہی اسلامی بھائی جو مجھ پر تقریباً دو سال سے انفرادی کوشش کر رہے تھے جہنم کی ہولناکیوں کے بارے میں بیان فرما رہے تھے ،جہنم میں دی جانے والی سزاؤں کی تفصیل بیان کرتے کرتے ان عاشقِ رسول پر ایسا خوفِ خدا طاری ہوا کہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے، ان کا بیان تاثیر کا تیر بن کر میرے دل میں پیوست ہو گیا، ماضی کے کرتوت اور جرائم کی طویل فہرست میری آنکھوں کے سامنے آ کر مجھے ڈرانے لگی ، یہ سوچ کر دل کی دھڑکنیں بے ربط ہو گئیں کہ اگر مجھے جہنم کے عذابات میں مبتلا کر دیا گیا تو کیونکر برداشت کر سکوں گا؟ بے اختیار میرے رخساروں