بہت ہوا مگر گناہوں کی سیاہی دل پر ایسی چڑھ چکی تھی کہ فوری طور پر اجتماع میں شرکت کا ذہن نہیں بنا، بہرحال ان کا دل رکھنے کے لئے ہاں میں سرہلادیا، اجتماع کا دن آیا اور گزر گیا مگر میں نہ جا سکا۔ ایک بار پھر بازار سے گزرتے ہوئے انہی اسلامی بھائی سے سامنا ہوا تو انہوں نے بڑی محبت سے میرا نام لے کر سلام کیا۔ میں بہت متأثر ہوا کہ انہیں ابھی تک میرا نام یاد ہے۔ دورانِ گفتگو پتا چلا کہ یہ مرکزالاولیاء (لاہور) کے رہنے والے ہیں اور یہاں ایک سُنی دارالعلوم میں علمِ دین کے حصول کے لئے آئے ہیں۔ اس ملاقات نے میرے دل پر گہرے نقوش چھوڑے۔ دل میں ان کے لیے محبت کی ننھی ننھی کلیاں کھلنے لگیں۔ ایک مرتبہ انہوں نے مجھے بڑی اپنائیت سے بتا یا کہ میں آپ کے محلہ نصیرآباد کی جامع مسجد میں نمازِ فجر میں ’’درسِ فیضان سنّت‘‘ دینے کے لیے آتا ہوں ، آپ بھی کرم فرمائیں اور تشریف لا یا کریں ، اِنْ شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ ڈھیروں بھلائیاں حاصل ہوں گی۔ اصلاح ِاُمّت کے جذبہ سے سرشار خوش گفتار، عاشقِ سرکار کی یہ بات سن کر مجھے بہت احساس ہوا کہ افسوس! یہ گزشتہ ایک سال سے مسلسل مجھے اجتماع میں شرکت کی دعوت دے رہے ہیں مگر میں ایسا ڈھیٹ ہوں کہ ٹس سے مس نہیں ہوتا اور کتنی بڑی بات ہے کہ یہ تقریباََ دو کلومیڑ دُور سے نیکی کی دعوت کے جذبے کے تحت میرے محلے میں آتے ہیں اس لیے مجھے کم از کم درس