کوئی خوف کے مارے جی حضوری پر مجبور تھا۔ پھر میں محکمانہ الیکشن میں یونین کا صدر بھی منتخب ہو گیا۔ اب تو میری چاندی ہو گئی، جو جی میں آتا کر ڈالتا، یہاں تک کہ ایک جرم کی پاداش میں گرفتار ہوا اور تین سال قیدِ بامشقت کاٹنی پڑی۔ رہائی کے بعد سُدھرنے کے بجائے میں نے دوبارہ وہی حرکتیں شروع کر دیں ، چُنانچہ کئی مرتبہ جیل کی ہوا کھائی اور مجھ پرکئی مقدمے قائم ہو گئے۔ افسوس! میری زندگی کے قیمتی لمحات آخرت کو برباد کر دینے والے کاموں میں صرف ہو رہے تھے۔ گناہوں کی لذّت میں ایسا منہمک تھا کہ نیک کام کرنے کا خیال بھی نہ آتا۔
شاید اسی طرح گناہ کرتے کرتے میں قبر میں اُتر جاتا اور اپنے کرتوتوں کا بدلہ پاتا مگر میرے پروردگار عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے مجھے سنبھلنے کی توفیق یوں ملی کہ محلہ شیش محل میں میری ملاقات ایک دبلے پتلے، سرتاپا سنّتوں کے پیکر مبلغِ دعوتِ اسلامی سے ہوئی، انہوں نے مسکراتے ہوئے پُرتپاک انداز میں مجھ سے مصافحہ کیا، خیریت دریافت کی اور محبت بھرے انداز میں تبلیغ قراٰن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ’’ دعوتِ اسلامی‘‘ کا تعارف پیش کیا اور بھیرہ سطح پر محلہ پیر اعظم شاہ کی جامع مسجد تخت پوش والی میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت بھی پیش کی۔ ان سے مل کر دل خوش تو