Brailvi Books

جرائم کی دنیا سے واپسی
20 - 32
 مجھ سے اس قدر بدظن ہو گئے کہ اپنے بچوں کو میرے سائے سے بھی   دور رکھتے۔ والدین کے منع کرنے کے باوجود میں نے غلط لوگوں میں بیٹھنا نہ چھوڑا۔ جس کی وجہ سے میں سارے علاقے میں بدنام ہو چکا تھا۔ 
	 ایک روز اتفاقاً مسجد میں نماز پڑھنے چلا گیا اس وقت مسجد میں جماعت ہو چکی تھی اور ایک سبز عمامہ سجائے اسلامی بھائی درسِ فیضان سنّت دے رہے تھے۔ میں نماز پڑھ کر جونہی نکلنے لگا تو سبز عمامہ شریف پہنے ایک اسلامی بھائی نے پُرتپاک طریقے سے ملاقات کرتے ہوئے درسِ فیضانِ سنّت میں شرکت کی دعوت پیش کی۔ ان کا نیکی کی دعوت دینے کا انداز ایسا پیارا تھا کہ میں درس میں بیٹھ گیا۔ مجھے درس کی باتیں بہت اچھی لگی۔ دل میں ایک خواہش پیدا ہوئی کہ کاش میں بھی ان جیسا ہوتا ۔ درس کے بعد مبلغ نے مُصافحہ کرتے ہوئے ہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماع کی دعوت دی جسے میں نے فوراََ قبول کر لیا۔ بعد میں اس کا تذکرہ اپنے دوستوں سے بھی کیا اور انہیں اس بات کے لئے تیار کیا کہ جوکچھ بھی ہو ہم سب اِنْ شَآء اللہ عَزَّوَجَلَّ  آئندہ جمعرات اجتماع میں ضرور جائیں گے، اوّلاً دوستوں نے میرا مذاق اُڑایا مگر مجھے سنجیدہ دیکھ کر راضی ہو گئے۔ جمعرات کے دن جب میں اپنے دوستوں کے ساتھ اجتماع میں شرکت کے لئے پہنچا تو وہاں ایسا  روح پرور منظر تھا کہ میں