{۱}جرائم کی دنیا سے واپسی
بھیرہ (تحصیل بھلوال ،ضلع گلزارطیبہ سرگودھا )کے علاقے نصیرآباد کالونی میں مقیم اسلامی بھائی کی تحریر کا خلاصہ ہے کہ میں جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی ایک سیاسی جماعت سے منسلک ہو گیا اور ۱۴۰۶ھ بمطابق 1985ء میں روزگار کے سلسلہ میں اپنے شہر کے بس اسٹینڈ (لاری اڈے) پر اسٹینڈ منیجر کے طور پر کام کرنے لگا۔ یہ حقیقت ہے کہ ’’صُحْبَتِ صَالِح تُرَا صَالِح کُنَدْ، صُحبَتِ طالِح تُرَا طالِح کُنَدْ یعنی اچھوں کی صحبت اچھا اور بروں کی صحبت برا بنا دیتی ہے۔ ‘‘ چنانچہ مجھے جن کی صحبت ملی وہ اچھے لوگ نہ تھے، نتیجۃًٍ ان کی بُرائیاں میرے اندر بھی اثر جمانے لگیں ، فلمیں ڈرامے دیکھنا، گالی گلوچ کرنا اور دوسروں کو اپنے بے جا رُعب و دبدبہ سے خوفزدہ کرنا میرا معمول بن گیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ میری بے باکیاں بڑھنے لگیں یہاں تک کہ میں ایک قبضہ گروپ میں شامل ہو گیا، جو ظالم و بااثر لوگوں کا آلۂ کار بن کر اسلحے کے زور پر سرِعام لوگوں کی زمینوں اور جائیداد پر ناجائز قبضے، مارپیٹ اور ظلم و زیادتی جیسے جرائم میں ملوث تھا۔ ۱۴۱۰ھ بمطابق 1989ء میں مجھے ایک سرکاری محکمے میں ملازمت مل گئی۔ یہاں میری تنخواہ 3000 (تین ہزار) تھی لیکن رشوت اور دیگر ناجائز ذرائع کے ذریعے ماہانہ دس ہزار تک کمالیتا۔ محکمہ میں اپنا سکّہ چلتا تھا، ہر