ہچکیاں بندھی ہوئی تھیں۔ کافی دیر کے بعد پوچھنے پر اس نے بتایا کہ میں نے جب دعا کیلئے ہاتھ اٹھائے اور آنکھیں بند کیں تو ایسا لگا جیسے دعائیہ کلمات سے میرے دل کی سختی دُور ہو رہی ہے، مجھے اپنے کئے ہوئے گناہ یاد آنے اور ڈرانے لگے۔ میں خوفِ خدا کے باعث رو پڑا اور گناہوں سے توبہ کرنے لگا۔ اس دوران میری آنکھوں میں چمک سی محسوس ہوئی تو میں نے بے ساختہ آنکھیں کھولیں تو ہر طرف اندھیرا تھا اور لوگ بارگاہِ الٰہی میں ہاتھ اُٹھائے رو رہے تھے میں نے جیسے ہی دوبارہ آنکھیں بند کیں تو خود کو مدینہ منوّرہ میں سبز گنبد کے رُوبرُو پایا، ہر طرف نُور پھیلا ہوا تھا، بھینی خوشبو سے فضا مہک رہی تھی۔ میں کافی دیر سبز گنبد کے جلوؤں سے اپنے دل کو منور کرتا اور روتا رہا۔ میں نے سابقہ گناہوں سے توبہ کرلی ہے اور عہد کر لیا ہے کہ اِنْ شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ اب میں دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو کر سنّتوں کے مطابق زندگی گزاروں گا۔ مبلغِ دعوتِ اسلامی کا بیان ہے کہ اس واقعہ کے بعد وہ پابندی سے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار اجتماع میں آنے لگے اور پنچ وقتہ نماز بھی شروع کردی ۔ اُن کا کہنا ہے جب میں نے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں آنا جانا شروع کیا تو میرے سابقہ چند دوست جو مجھے شراب نوشی اور بدکاری سے روکنے کے بجائے میرے غلط کاموں میں شامل رہتے تھے اب مجھے یہ کہہ کر روکنے لگے کہ تم دعوتِ اسلامی والوں کے