میری عمر کم و بیش 60 سال تھی مگر میں دین کے ضروری احکام تک سے ناواقف تھا۔ میری قسمت کا ستارہ کچھ یوں چمکا کہ ایک روز دعوتِ اسلامی کے مبلّغ انفرادی کوشش کر کے مجھے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں اپنے ساتھ لے گئے۔ وہاں ہونے والے اصلاحی بیان اور رقت انگیز ذکرو دعا سے میں بہت متأثر ہوا۔ اجتماع کے بعد جب تربیتی حلقے لگائے گئے تو ایک مدنی مُنّے نے سر میں تیل لگانے کی سنتیں اور آداب بیان کیے تو مجھے بہت احساس ہوا کہ میں نے اپنی 60سالہ طویل زندگی کو کہاں ضائع کر دیا؟ جبکہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے منسلک یہ چھوٹا سا مدنی مُنّا تربیتی حلقے میں تیل لگانے کی سنتیں بیان کر رہا ہے اور میں ہوں کہ ضروری مسائل تک سے ناواقف ہوں۔ میں نے دل میں پکا ارادہ کر لیا کہ اپنی زندگی کے آخری لمحات دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں رہ کر گزاروں گا کہ یہاں بچہ، بڑا نہ صرف دینی معلومات سے مُزَیَّن ہے بلکہ سرکار صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَسلَّم کی سنّتوں کا پیکر بھی ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ آہستہ آہستہ مجھ پر مدنی رنگ چڑھنا شروع ہوا، چنانچہ میں نے زلفیں رکھ لیں اور مدنی لباس اپنا لیا۔ تادمِ تحریرنہ صرف میرے چہرے پر سنّت کے مطابق ایک مشت داڑھی بلکہ سرپر سبز سبز عمامہ شریف کا تاج بھی سجا ہوا ہے۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد