ایک روز سبزی خریدنے نکلا تو راستے میں چند سبز سبز عمامہ شریف کا تاج پہنے عاشقانِ رسول نظر آئے۔ جنہوں نے پُرتپاک انداز میں ملاقات فرمائی اور انفرادی کوشش کرتے ہوئے ہفتہ وارسنّتوں بھرے اجتماع کی دعوت ایسے محبت بھرے انداز میں پیش کی کہ میں انہیں منع نہ کر سکا اور ان کی دعوت قبول کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ چیزیں گھردے کر اِنْ شَآء اللہ عَزَّوَجَلَّ ابھی واپس آتا ہوں۔ جب میں وہاں پہنچا تو سنّتوں بھرے اجتماع میں جانے کے لئے گاڑی تیار تھی۔ اسلامی بھائیوں نے بہت شفقت فرمائی اور بڑے ادب و احترام سے مجھے گاڑی میں بٹھایا یہ میری زندگی کی دعوتِ اسلامی کے سنّتوں بھرے ہفتہ وار اجتماع میں پہلی حاضری تھی۔ وہاں پرسوز نعت، پُراثر بیان ، ذکر اور رقت انگیز دعا نے میری زندگی میں مدنی انقلاب برپا کر دیا بالخصوص دُعا کے دوران خوفِ خدا کے باعث میری آنکھوں سے آنسوؤں کے دھارے بہ نکلے، میں نے گناہوں سے توبہ کی اور اجتماع سے واپسی کے بعد سے نمازوں کی پابندی شروع کر دی۔ کچھ ہی عرصہ بعد سبز عمامہ شریف کا تاج سجا لیا، داڑھی شریف رکھ لی، میں جو انتہائی زبان دراز اور بے ادب تھا ماں باپ کے سامنے چیختا چلاتا تھا اب والدین کا مطیع و فرمانبردار بن چکا تھا بلکہ ان کے ہاتھ پاؤں چومنے کی سعادت حاصل کرتا میری اس حیرت انگیز تبدیلی پر نہ صرف گھر والے بلکہ سارا خاندان ہی