اَ لْاٰیات
آیتِ اُولٰی :
قَالَ اللہُ تَعَالٰی( اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ۔ ت) :
عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا( ۷۹) ( پ۱۵ ، بنی اسرائیل : ۷۹) قریب ہے کہ تیر ارب تجھے مقامِ محمود میں بھیجے ۔
حدیث شریف میں ہے : حُضور شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم سے عرض کی گئی : مقامِ محمود کیا چیز ہے ؟ فرمایا : ( ( هُوَ الشَّفَاعَةُ) ) (1 ) وہ شفاعت ہے ۔
آیتِ ثانیہ :
قَالَ اللہُ تَعَالٰی :
وَ لَسَوْفَ یُعْطِیْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰىؕ( ۵) ( پ۳۰ ، الضحی : ۵) اور قریب تر ہے تجھے تیرا رب اتنا دے گا کہ تُو راضی ہوجائے گا ۔
دَیلمی ’’مسند الفردوس‘‘ میں اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْن مولیٰ علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہ سے راوی ، جب یہ آیت اُتری حُضورشَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم نے فرمایا : ( ( إذًا لَا أَرْضٰی وَوَاحِدٌ مِنْ أُمَّتِيْ فِي النَّار) ) (2 ) یعنی جب اللہ تعالیٰ مجھ سے راضی کردینے کا وعدہ فرماتا ہے تو میں راضی نہ ہوں گا اگر میرا ایک امتی بھی دوزخ میں رہا ۔
اَللهم صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِكْ عَلَيْه.
( اے اللہ عَزَّوَجَل ! ان پر درود وسلام اوربرکت نازل فرما ۔ ت)
________________________________
1 - ترمذی ، کتاب التفسیر ، باب ومن سورۃ بنی اسرائیل ، ۵/۹۳ ، حدیث : ۳۱۴۸ ۔
2 - شرح الزرقانی علی المواھب ، المقصد الخامس ، النوع الخامس ، ۸/۴۴۸ ( عن مسند الفردوس) ۔
مسند الفردوس ، فصل فی تفسیر القرآن ، ۴/ ۴۰۶ ، حدیث : ۷۱۷۹ ( عن ابن عباس موقوفاً بنحوه) ۔