پہلے اِسے پڑھ لیجئے
قیامت کے دن سورج بالکل سر پر ہوگا جس کی تپش سے دماغ کھولتے ہونگے ، جو جتنا گناہگار ہوگا وہ اتنی ہی تکلیف میں ہوگا ، جسم سے اتنا پسینہ بہے گا کہ زمین کے اندر سَتَّر گز تک جذب ہوجانے کے بعد اوپر آئے گا تو کسی کے ٹخنوں کسی کے گھٹنوں کسی کے سینے اور کسی کے گلے تک ہوگا ، پیاس کی شدت کا یہ عالَم ہوگا کہ زبانیں سوکھ کر کانٹا ہوجائیں گی ، کچھ کی تومنہ سے باہر نکل آئیں گی ، کوئی کسی کاپُرسانِ حال نہ ہوگا ، ماں باپ بیوی بچے سب ایک دوسرے سے پیچھا چھڑائیں گے ، اِن کے علاوہ ہزارہا مصیبتوں میں مبتلا ہوئے جب قیامت کے پچاس ہزار سالہ دن کا آدھے کے قریب حصہ گزرجائے گا تو اہلِ محشرمشورہ کریں گے کہ کوئی سفارشی ڈھونڈا جائے توحضرت سَیِّدُنَا آدم صَفِیُّ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بارگاہ میں حاضری کا طے ہوگا چنانچہ وہ آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر شفاعت کی التجا کریں گے تو وہ انہیں حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَام کے پاس جانے کا فرمائیں گے ، وہاں سے حضرت ابراہیم خَلِیْلُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام پھرحضرت موسیٰ کَلِیْمُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام پھر حضرت عیسیٰ رُوْحُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام کی بارگاہ میں پہنچیں گے اور آخر کارروتے چلاتے ٹھوکریں کھاتے سَیِّدُ الْکَوْنَیْن ، شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں پہنچ کر مُژدۂ شفاعت سنیں گے اور یوں شَفاعت کا سلسلہ شروع ہوگا ۔
یاد رہے شفاعتِ کبریٰ کا منصب سردارِ دوجہاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے خَصائص میں سے ہے ، جب تک آپ شفاعت کا دروازہ نہیں کھولیں گے کوئی بھی شفاعت نہیں کرسکے گابلکہ جتنے بھی شفاعت کریں گے وہ پہلے حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے دربار میں شفاعت لائیں گے ۔ ( بہار شریعت ، ۱/۷۰ملخصاً) منصبِ شفاعت حضورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دیا جاچکا ہے ، جو شخص آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کیلئے کسی بھی قسم کی شفاعت کا انکارکرے وہ گمراہ ہے ۔ ( بہار شریعت ، ۱/۷۲ملخصاً)
شفاعتِ مصطفیٰ کے ثبوت پرامامِ اہلسنّت رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے چند صفحوں میں5 آیات اور 40 احادیثِ کریمہ جمع کرتے ہوئے یہ رسالہ تحریر فرمایا جسے دعوتِ اسلامی کی مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ تسہیل وتخریج کے ساتھ بنام’’شفاعت کے متعلق40 حدیثیں‘‘ پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہی ہے ۔