(2)گناہوں کی معافی
جو بندہ علم کی جُستُجو میں جُوتے ، موزے یا کپڑے پہنتا ہے تو اپنے گھر کی چوکھٹ سے نکلتے ہی اُس کے گناہ مُعاف کردئیے جاتے ہیں۔(طبرانی اوسط ، باب المیم ، الحدیث ۵۷۲۲ ، ج ۴ ص ۲۰۴)
(3) لَوٹنے تک راہِ خدا میں
جو علم کی تلاش میں نکلتاہے وہ واپس لوٹنے تک اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں ہوتا ہے۔(جامع ترمذی، کتاب العلم ، الحدیث۲۶۵۶، ج۴، ص۲۹۴)
(4) راہِ علم میں انتقال کرنے والاشہید ہے
علم کا ایک باب جسے آدمی سیکھتاہے میرے نزدیک ہزار رکعت نفل پڑھنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور جب کسی طالب العلم کو علم حاصل کرتے ہو ئے موت آجائے تو وہ شہید ہے ۔(الترغیب والترہیب ، کتا ب العلم ، رقم ۱۶، ج ۱، ص ۵۴)
(5) اچھّی نیّت سے سیکھنا سکھانا
جو میری اس مسجد میں صرف بھلائی کی بات سیکھنے یا سکھانے کیلئے آیا تو وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے اور جو کسی اور نیَّت سے آیا تو وہ غیر کے مال پر نظر رکھنے والے کی طرح ہے۔(سنن ابن ماجہ ، کتا ب العلم ، باب فضل العلماء ،