Brailvi Books

قسط 5: علم وحکمت کے 125مَدَنی پھول تذکرہ امیرِ اہلسنّت
58 - 100
انہیں اپنے رب(عزوجل)کے سامنے یہ کہتے ہوئے حیا محسوس نہ ہوئی کہ’’ لَا عِلْمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا(ترجمۂ کنزالایمان:ہمیں  کچھ علم نہیں  مگر جتنا تونے ہمیں  سکھایا۔(پ ۱، البقرۃ۔ ۳۲))تو جب انہیں  حیا محسوس نہ ہوئی ،تومیں  کیوں  شرم محسوس کروں ؟‘‘(تنبیہ المغترین ص۱۴۴)
ہرگز علم نہ چھپاتے 
	امیرالمومنین حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیقرضی اللہ تعالٰی عنہکے پوتے، حضرتِ سیِّدُناقاسم بن محمدرضی اللہ تعالٰی عنہ منیٰ پہنچے ،توہرطرف سے لوگوں  نے مسئلے پوچھنے شروع کردئیے۔آپ ہرسوال کے جواب میں  یہی فرما دیتے کہ ’’میں  نہیں  جانتا۔‘‘جب لوگوں  نے اس جواب پر تعجب کااظہار کیا تو فرمایا:’’ بخدا! تمہارے ان سوالوں کا جواب ہمیں  نہیں  آتا،اگر آتا ہوتا، توہرگزنہ چھپاتے،کیونکہ علم چھپانا جائزنہیں۔‘‘(جامع بیان العلم و فضلہ ص۳۱۴)
 فتویٰ نویسی میں  سَلاست پیدا کیجئے
{74}مفتی کو اِنشاء پردازی کافن بھی آتا ہوتو سونے پر سُہاگا کہ اپنی تحریر کاحُسن بھی قائم رکھ سکے ، الفاظ کی ترکیب بھی دُرُست ہو ۔لفظوں  کے مذکَّر اورمُؤنَّث ہونے کا فرق بھی رکھ پائے ورنہ شاید ایک ہی تحریری فتوے میں  کئی جگہ یہ نقائص رہ جائیں  گے!ایک ہی فرد کے بارے میں کہیں  واحِد کا تو کہیں جمع کا صِیغہ نہ ہو یعنی کسی ایک فرد