Brailvi Books

قسط 5: علم وحکمت کے 125مَدَنی پھول تذکرہ امیرِ اہلسنّت
55 - 100
’’مجھے مسئلہ معلوم نہیں  ہے۔‘‘یقین مانئے اِس سے آپ کی شان میں  کمی نہیں  ترقّی ہو گی۔مسئلے کا جواب دینے میں  بڑے بڑے عُلَماء سے بارہا سُکوت(خاموشی) ثابت ہے۔ حکایت :حضرتِ سیِّدُنا امام شافِعی علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں : میں حضرت امامِ مالِک علیہ رحمۃ اللہ الخالقکے پاس حاضِر تھا، آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے 48مسائل پوچھے گئے (صرف 16کے جوابات ارشاد فرمائے اور) 32 کے بارے میں فرما دیا: لَا اَعلَمُیعنی  میں  نہیں  جانتا ۔(احیاء علوم الدین، ج ا، ص۴۷ )حضرتِ سیِّدُناابن وہب نے’’ کتاب المجالس‘‘ میں لکھا ہے: میں  نے حضرتِ سیِّدُنا امام مالِک رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو فرماتے سنا: عالم کو چاہئے کہ بے علمی کی حالت میں  اعترافِ جہل کی عادت ڈالے۔(یعنی کہہ دے میں  نہیں  جانتا) ایسا کرنے سے(نقصان کچھ بھی نہیں  بلکہ) بھلائی حاصل ہونے کی اُمّید ہے۔ اسی کتاب میں  حضرتِ سیِّدُناابن وہب رحمۃ اللہ تعالٰی علیہلکھتے ہیں : اگرہم حضرتِ سیِّدُنا امام مالک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی زبان سے ادا ہونے والا یہ لفظ ’’ لااَدرِی‘‘(یعنی مجھے معلوم نہیں )لکھنا شروع کر دیں  تو صَفحے کے صَفحے بھر جائیں  گے۔ یہی حضرتِ سیِّدُنا ابنِ وہب رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں  کہ حضرتِ سیِّدُناامام مالِک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے مجھ سے فرمایا: رسولُ اللہصلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم ، امام ُالمسلمین وسیِّدُالعالمین تھے، مگر ایسا بھی ہو تا تھا کہ سُوال کیا جاتا تو جب تک وحی نہ آ جاتی ،جواب نہیں  دیتے تھے۔ حضرتِ سیِّدُنا امام