مسئلہ شرم یا مُرُوَّت وغیرہ کی وجہ سے جان بوجھ کر غَلَط بتادیا تو گناہ و حرا م اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہو گا۔ ہاں اگر عالم سے انجانے میں مسئلہ بتانے میں تَسامُح (غلطی) ہو جائے تو پتا لگنے پر اگرچِہ توبہ لازم نہیں تاہم فوراً اسکا اِزالہ فرض ہے۔ ازالے کا طریقہ یہ ہے کہ جس کوغَلَط مسئلہ بتایا ہے اُس کو مُطَّلع کرے کہ فُلاں مسئلہ بتانے میں مجھ سے خطا ہو گئی ہے۔ اگر ایک کے سامنے خطا کی تو اُسی ایک کے سامنے اور اگر ہزاریا ہزاروں کے اجتماع میں غلطی ہوئی تو ان سب کے سامنے اِزالہ کرنا ہوگا۔
اگر عالم بھول کر غَلَط مسئلہ بتا دے تو گناہ نہیں
میرے آقا اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃُ ربِّ العزّت فرماتے ہیں :’’ ہاں اگر عالِم سے اِتِّفاقاً سَہو(بھول) واقِع ہو اور اُس نے اپنی طرف سے بے اِحتِیاطی نہ کی اور غَلَط جواب صادِر ہوا تومُؤاخَذَہ (مُ۔آ۔خَ۔ذَہ) نہیں مگر فرض ہے کہ مُطَّلع ہوتے ہی فوراً اپنی خطا ظاہِرکرے۔‘‘
(فتاوٰی رضویہ ج۲۳ ص۷۱۲)
اِزالے کی بہترین حِکایت
بیان کیا جاتا ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا حسن بن زِیاد علیہ رَحمَۃُ ربِّ العِباد سے کسی شخص نے سُوال کیا ، آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہنے اس کو جواب دیا لیکن اس میں تسامُح ہو گیا(یعنی غلطی ہو گئی) اُس شخص کو جانتے نہیں تھے لہٰذا اس غَلَطی کی تَلافی (اِزالے) کیلئے آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے ایک شخص کو بطورِ اَجِیر (یعنی اُجرت پر) لیا جو یہ اعلان کرتاتھا کہ: جس نے فُلاں دن ، فُلاں مسئلہ پوچھا تھا اس کے دُرُست جواب