اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃُ ربِّ العزّتکی عاجزی
میرے آقا اعلیٰ حضرت شاہ امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن جنہیں 55سے زائد علُوم وفنون پر عُبور حاصل تھا ، آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کی علمی وجاہت،فقہی مہارت اور تحقیقی بصیرت کے جلوے دیکھنے ہوں تو فتاوٰی رضویہ دیکھ لیجئے جس کی (تخریج شدہ ) 30جِلدیں ہیں۔ ایک ہی مفتی کے قلم سے نکلا ہوا یہ غالباً اُردو زبان میں دنیا کا ضَخیم ترین مجموعۂ فتاویٰ ہے جو کہ تقریباً بائیس ہزار (22000) صَفَحات، چھ ہزار آٹھ سو سینتا لیس (6847) سُوالات کے جوابات اور دو سو چھ (206)رسائل پر مُشتَمِل ہے۔ جبکہ ہزارہا مسائل ضِمناً زیرِ بَحث آئے ہیں۔ایسے عظیم ُالشَّان عالِمِ دین اپنے بارے میں عاجزی کرتے ہوئے فرمارہے ہیں کہ’’فقیر تو ایک ناقِص، قاصِر،ادنیٰ طالب علم ہے ، کبھی خواب میں بھی اپنے لئے کوئی مرتبۂ علم قائم نہ کیا اور بِحَمْدِہٖ تَعَالٰیبظاہر اَسباب یہی ایک وجہ ہے کہ رحمتِ الہٰی میری دستگیری فرماتی ہے،میں اپنی بے بضاعتی(یعنی بے سروسامانی) جانتا ہوں ،اس لیے پھونک پھونک کر قدم رکھتا ہوں ، مصطَفٰی صلّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّماپنے کرم سے میری مدد فرماتے ہیں اور مجھ پر علمِ حق کا اِفاضہ فرماتے (یعنی فیض پہنچاتے)ہیں اور اُنہیں کے رب کریم کے لیے حمد ہے، اور ان پر اَبدی صلوٰۃ وسلام۔‘‘(فتاوٰی رضویہ، ج۲۹، ص۵۹۴) ایک اور مقام پر فرماتے ہیں :’’کبھی میرے دل میں یہ خطرہ نہ گزرا کہ میں عالِم ہوں۔‘‘ (فتاوی رضویہ مخرَّجہ،ج۱،ص۹۳)