Brailvi Books

قسط 5: علم وحکمت کے 125مَدَنی پھول تذکرہ امیرِ اہلسنّت
47 - 100
اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاوٰی رضویہ  مُخَرَّجہ جلد 21، صَفْحَہ 597 پر فرماتے ہیں :(جو) اپنی جھوٹی تعریف کو دوست رکھے (یعنی پسند کرے)کہ لوگ اُن فضائل سے اِس کی ثناء (یعنی تعریف) کریں  جو اِس میں  نہیں  جب تو صریح حرامِ قَطْعی ہے۔  قالَ اللہ تعالٰی(یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے): لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیۡنَ یَفْرَحُوۡنَ بِمَاۤ اَتَوۡا وَّیُحِبُّوۡنَ اَنۡ یُّحْمَدُوۡا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوۡا فَلَا تَحْسَبَنَّہُمْ بِمَفَازَۃٍ مِّنَ الْعَذَابِ ۚ وَلَہُمْ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱۸۸﴾
ترجَمۂ کنزالایمان:ہرگز نہ سمجھنا انہیں  جوخوش ہوتے ہیں  اپنے کئے پر اور چاہتے ہیں  کہ بے کئے ان کی تعریف ہو۔ ایسوں  کو ہرگز عذاب سے دور نہ جاننا اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے۔  (پ۴ اٰل عمران ۱۸۸)    (فتاوٰی رضویہ ج۲۱ص۵۹۷)
	صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولیٰنا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الھادی اس آیتِ مبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں :اِس آیت میں  وعید ہے خود پسندی کرنے والے کے لئے اور اس کے لئے جو لوگوں سے اپنی جھوٹی تعریف چاہے جو لوگ بِغیر علم اپنے آپ کو عالم کہلواتے ہیں  یا اسی طرح اور کوئی غَلَط وَصف(غَلَط تعریف) اپنے لئے پسند کرتے ہیں۔ اُنہیں  اس سے سبق حاصِل کرنا چاہئے۔ (خزائنُ العرفان ص۱۲۰) حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمدبن محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی فرماتے ہیں :منقول ہے: کچھ گناہ ایسے ہیں  جن کی سزا بُرا خاتمہ ہے ہم اس سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی پناہ چاہتے ہیں۔ کہا گیا ہے: یہ گناہ ولایت اور کرامت کاجھوٹا دعویٰ کرنا ہے۔          (احیاء علوم الدین، ج۱ ،ص ۱۷۱ دار صادر بیروت)